۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
مولانا شیخ علی حسین مبارکپوری

حوزہ/ مبلغ افریقہ، رئیس المناظرین مولانا شیخ علی حسین قیصرؔ مرحوم مبارکپوری بحیثیت مدرس اعلیٰ جو کارنامے انجام دیئے ہیں ۔ وہ آب زر سے لکھے جانے کے قابل ہیں ۔ آپ کی جس قدر قدرو منزلت کی جائے کم ہے ۔ مومنین کے دل و دماغ سے آپ کے علم و فضل کی گہری چھاپ کبھی نہیں مٹے گی ۔

تحریر: محمد رضا ایلیا مبارکپوری

حوزہ نیوز ایجنسی | مولانا شیخ علی حسین مبارکپور کے محلہ پورہ خضر میں 08 مارچ 1908 کوپیدا ہوئے ۔ والد کا نام جناب عبد المجید تھا۔ماں کا نام محترمہ سکینہ عرف معصومہ تھا۔ آپ نے قرآن اور اردو کی تعلیم گھر پر حاصل کی ۔ جوادیہ عربی کالج بنارس سے فخرالا فاضل اور سلطان المدارس لکھنؤ سے صدرالا فاضل کی سند حاصل کی ۔ لکھنؤ پہنچنے کے بعد ان کی رسائی لکھنؤ کے عربی کالج میں ہوئی۔ عربی ادبیات اور علم کلام کا کو رس وہاں مکمل کیا ۔مولانا علی حسین کو بچپن سے علم طب حاصل کر نے کا شوق و ذوق تھا لہٰذا انہوں نے اس فن میں مہارت کے حصول کی خاطر سخت محنت کی۔ بلا آخرفن طب میں آپ امتیازی نمبروں سے کامیابی حا صل کی ۔

سلطان المدارس میں لکھنؤ میں آپ کے اساتذہ کی فہرست کچھ اس طرح ہے ۔ ۱۔ مولانا سید محمد رضا فلسفی صا حب قبلہ اعلیٰ اللہ مقامہ ۲۔ مولانا سید عالم حسین ادیب صاحب اعلیٰ اللہ مقامہ ۳۔ مولانا سید محمد باقر مجتہد صاحب قبلہ اعلیٰ اللہ مقامہ ۴۔ مولانا سید محمد ہادی مجتہد صاحب اعلیٰ اللہ مقامہ کے علا وہ دیگر عظیم شخصیات ہیں ۔

اس کے علا وہ حکیم سید مظفر حسین صا حب سے علم طب حا صل کیا جس میں وہ مہارت رکھتے تھے ۔ اس کے علا وہ مدرسۃ الواعظین میں داخل ہوئے ۔ وہاں کا تین سالہ کو رس دوہی برس میں اپنی علمی صلاحیت کی بنیاد پر مکمل کر لیا ۔ فن مناظرہ میں مہارت حا صل کی ۔ بزرگ اسا تذہ ملک النا طقین علامہ سید سبط حسن صاحب اعلیٰ مقامہ اور مولانا سید ابو الحسن صا حب قبلہ مجتہد سے کسب فیض کیا جو کہ سید العلما علامہ علی نقی صاحب قبلہ مجتہد کے پدر بزرگوار تھے ۔

مولانا شیخ علی حسین کئی برسوں تک ممبئی میں مصروف تبلیغ رہے ۔ جہاں انہوں نے عوام کے مختلف پیچیدہ مسائل کا تصفیہ کیا ۔ ممبئی میں مصروف تبلیغ تھے وہاں انہیں اخلاق حسنہ کے عظیم مرتبہ پر فائز جاناجاتا تھا عوام کے مسائل کے تئیں ہمیشہ بیدار رہتے تھے ۔کئی مر تبہ رات کی تاریکی میں لو گوں کی نظر وں سے بچ کر غریب کنبوںمیں بلا تفریق مذہب و ملت اناج و دیگر ضروریات زندگی اشیا تقسیم کرتے تھے ۔ جس کی وجہ سے وہاں پسماندہ طبقہ اور دیگر مذاہب کے افراد آپ کو ’’ نا صر ‘‘یعنی مددکرنے والا کے نام سے بلا تے تھے ۔ مولانا علی حسین تبلیغی امور سے بخوبی واقف تھے ۔اسی سبب آپ کو تبلیغ دین کے لیے امرتسر کے عوام نے اپنے یہاں کچھ دنوں کے لیے بلا یا ۔ آپ نے ان کی نحیف سی آواز پر لبیک کہا اور وہاں کئی بر سوں تک تبلیغی خدمات بحسن خوبی انجام دیا۔

مولانا علی حسین مدرسہ’’ باب العلم ‘‘کے مدرس اعلیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد جتنی بھی خدمات انجام دیں ان تمام خوبیوں کو بیان کرنا بہت مشکل ہے ۔ ’’باب العلم ‘‘ کو اعلیٰ مقام اور اس مدرسہ کی فلاح و بہبو د کے لیے انتھک کو شش کی ۔ آپ نے مدرسہ’’ باب العلم‘‘ کے طلبہ کوامتیازی زیور علم سے آراستہ کیا ۔ طلبہ کو تدریس کے اسرار و رموز سے واقف کرایا۔ آپ کے پڑھائے ہوئے طلبہ دنیا کے جس جس گوشہ میں گئے وہاں وہاں انہوں نے اپنا ، ’’باب العلم‘‘ ،’’ مبارکپور‘‘کا نام روشن کیا ۔

مولانا علی حسین کی علمی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے استاد الشعراء جناب علی مختار مبارکپوری تحریر کرتے ہیں : ’’مولانا علی حسین صا حب قبلہ مبارکپوری نے( 1947ء تا 1957ء ) بحیثیت مدرس اعلیٰ جو کارنامے انجام دیئے ہیں ۔ وہ آب زر سے لکھے جانے کے قابل ہیں ۔ آپ کی جس قدر قدرو منزلت کی جائے کم ہے ۔ مومنین کے دل و دماغ سے آپ کے علم و فضل کی گہری چھاپ کبھی نہیں مٹے گی ۔ ‘‘( رسالہ جلوۂ طور بجواب شعلہ طور۔علی مختار مبارکپوری ، مطبو عہ نشاط پریس ٹانڈہ ،صفحہ 87)

مبارکپور میں قیام کے دوران مدرسہ با ب العلم کی انتظامیہ کمیٹی کے اصرار پر مدرسہ ’’با ب العلم ‘‘کے مد رس اعلیٰ کے عہدے کو قبول فرمایا ساتھ ہی ساتھ تدریسی امور کو فرض لازمی تسلیم کرکے انجام دیا ۔ عرصہ دراز تک علوم آل محمد علیہم السلام کے متلاشیوں کو معارف اہلبیت ؑ سے روشنا س کر اتے رہے ۔ اپنے شاگروں کو بر جستگی کے ساتھ تر بیت فرمائی ۔ طلبہ کو تعلیمی سرگرمی کی طرف تشویق دینے کے علا وہ خو د سازی کی بھی خوب تاکید کر تے تھے ۔ آپ جیسے استا د کی پاس حاضر ہونا ہی طلبہ کی اصلاحی پہلو کے لیے کا فی تھا ۔بقول مولانا عارف حسین مبارکپوری مولانا علی حسین طلبہ سے ہمیشہ فرماتے : ’’ معاشرے میں اپنے آپ کو متعارف کرانے کے بجائے دین کو متعارف کرانے کی کوشش کرنا ۔ ‘‘

(مضمون’’مولاناعلی حسین کی کچھ اہم خصوصیات‘‘ مولانا عارف حسین مبارکپوری صفحہ 01)

مولانا شیخ علی حسین مبارکپوری ایک ہمہ گیر شخصیت

تبصرہ ارسال

You are replying to: .