۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
مولانا محمد رضا ایلیا

حوزہ/ مولانا سید بیدار حسین صاحب کا علمی کمال اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ طلبہ جب بھی درسی کتاب کی عبارت پڑھتے تھے تو مولانا موصوف کتاب کی عبارت کو بغیر دیکھے مکمل فصیح و بلیغ ترجمہ کر دیتے تھے ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنؤ 22؍ستمبر 2021حوزہ علمیہ ابوطالبؑ ،لکھنؤ میں ایک تعزیتی جلسہ منعقد ہوا ۔ جلسہ کا آغاز تلاوت کلام مجید سے ہوا ۔ تعزیتی جلسہ کو خطاب کرتے ہوئے مولانا محمد رضا ایلیا نے کہاکہ مولانا سید بیدار حسین مرحوم و مغفور کی مایہ ناز علمی اوردینی خدمات جو انہوں نے درسگاہ مدرسہ سلطان المدارس و جامعہ سلطانیہ لکھنؤ اور شیعہ کالج لکھنؤ،جامعۃ التبلیغ لکھنؤ، اور مدرسۃ الواعظین لکھنؤ میں انجام دیں وہ  قابل قدراور لائق صد احترام ہیں ۔ علمی میدان میں انہوں نے انتھک کوششیں کی ساتھ ہی مسند علم پر ایسے انمنٹ نقوش ثبت کیے جس کی تلافی ممکن نہیں۔

مولانا سید بیدار حسین صاحب کا علمی کمال اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ طلبہ جب بھی درسی کتاب کی عبارت پڑھتے تھے تو مولانا موصوف کتاب کی عبارت کو بغیر دیکھے مکمل فصیح و بلیغ ترجمہ کر دیتے تھے ۔ اگرکوئی طالب علم غلط عبارت یا اعرابی غلطی کرتا تھا تو فوراً پر سکون اور نہایت پر لطف انداز میں سمجھا دیتے تھے ۔ ان کی علم و حکمت کی باتیں کانوں سے براہ راست دلوں میں اترتی چلی جاتی تھیں ۔

مدارس کے طلبہ کے علاوہ دیگر اہم حضرات ان کے گھر پر جاکر دولت علم سے سر فراز ہوتے تھے ۔ہمیشہ ان کی والہانہ اور حوصلہ افزا نصیحتیں طلبہ کو یاد آتی رہیں گی ۔ پروردگار عالم بحق معصومین علیہم السلام مولانا بیدار صاحب قبلہ مرحوم کو جوار معصومینؑ میں جگہ عنایت فرمائے اور غمزدہ پسماندگان و وابستگان لواحقین و متعلقین و علماء و طلبہ و مومنین کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین۔

آخر میں مولانا مرحوم روح کی تسکین کے لیے سورہ فاتحہ کی تلا وت کی گئی ۔ پروگرام میں حوزہ علمیہ ابو طالبؑ کے اساتذہ و طلبہ کے علا وہ دیگر حضرات موجود تھے ۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .