۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
مولانا بیدار حسین

حوزہ/ استاذ الاستاذہ حجۃ الاسلام مولانا سید بیدار حسین صاحب کے انتقال پر دفتر مجلس علمائے ہند میں تعزیتی جلسہ منعقد ہوا جس میں مولانا مرحوم کے علمی خدمات اور اوصاف حمیدہ کو یاد کیا گیا ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنؤ/ استاذ الاستاذہ حجۃ الاسلام مولانا سید بیدار حسین صاحب کے انتقال پر دفتر مجلس علمائے ہند میں تعزیتی جلسہ منعقد ہوا جس میں مولانا مرحوم کے علمی خدمات اور اوصاف حمیدہ کو یاد کیا گیا ۔جلسے میں مولانا نثار احمد زین پوری، عادل فراز نقوی،جناب اعجاز حیدر اور دیگر اراکین دفتر موجود رہے۔

مولانا سید بیدار حسین صاحب کے سانحۂ ارتحال پر تعزیتی پیغام جاری کرتے ہوئے مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہاکہ یقیناً مولانا بیدار حسین صاحب قدس سرہ کی رحلت علمی دنیا کا بڑا خسارہ ہے جس کی تلافی ممکن نہیں ۔مولانا مرحوم اپنے علم و ادب ،حُسن خلق ،تدریسی صلاحیتوں اور فقہی تبحر کے لیے جانے جاتے تھے ۔ایک زمانے تک معروف علمی درسگاہ مدرسہ سلطان المدارس کے مدیر رہے ۔اس کے علاوہ دیگر علمی اداروں اور مدارس سے بھی وابستگی رہی ۔ان کے سیکڑوں شاگرد دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ہیں ،جو خدمت قوم اور علوم آل محمد علیہم السلام کی نشرواشاعت میں مصروف ہیں ۔ان کےانتقال پر علمی دنیا سوگوار ہے۔

مولانا نثار احمد زین پوری نے کہاکہ مولانا مرحوم گوناگوں صفات کے حامل تھے ۔ان کے متعلقین اور شاگرد ان کے اوصاف حمیدہ سے اچھی طرح باخبر ہیں ۔وہ بلا تفریق سب کے محبوب تھے اور کبھی کسی گروہ سے متعلق نہیں رہے ۔ہمیشہ درس و تدریس کو اپنا شیوہ بنائے رکھا اور آخر عمر تک یہی ان کا طرہ ٔ امتیاز رہا ۔

عادل فراز نقوی نے کہاکہ حجۃ الاسلام مولانا بیدار حسین صاحب رحمہ اللہ ہمارے مشفق استاد تھے۔عربی ادب اور فقہی مسائل پر ان کی گہری نگاہ تھی ۔ان کے تبحر عملی کا ہر کوئی قائل ہے ۔پروردگا عالم انہیں کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے۔

ہم اراکین مجلس علمائے ہند حجۃ الاسلام مولانا سید بیدار حسین صاحب کے سانحۂ ارتحال پرامام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ الشریف ،اس کے بعدمولانا مرحوم کے اہل خاندان ،مدرسہ سلطان المدارس کے اساتذہ و تلامذہ ، ان کے متعلقین اور مومنین کرام کی خدمت میں تعزیت و تسلیت پیش کرتے ہیں ۔پروردگار عالم مولانا مرحوم کے درجات بلند کرے اور جوار ائمہ معصومینؑ میں اعلیٰ مقام عنات فرمائے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .