۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
مولانا سید کلب جواد نقوی

حوزہ/ ادارہ مجلس علمائے ہند کی جانب سے تعزیتی جلسے کا انعقاد ہوا،آیت اللہ خامنہ ای سمیت تمام اداروں ،علماء اور ان کے مقلدین کو تعزیت پیش کی گئی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنؤ/ شیخ الفقہا،عالم ربّانی ،مبلغ و ناشر علوم اہلبیتؑ ،آیت اللہ العظمیٰ شیخ لطف اللہ صافی گلپایگانی رحمۃ اللہ علیہ کی رحلت پر مجلس علمائے ہند کی طرف سے تعزیتی جلسے کا اہتمام کیا گیا ۔تعزیتی جلسہ امام جمعہ مولانالسید کلب جواد نقوی کے گھرپر منعقدہوا جس میں مجلس علمائے ہند کے اراکین اور حوزہ علمیہ حضرت غفران مآبؒ کے اساتذہ موجود رہے ۔

تعزیتی جلسے میں مولانا سید کلب جواد نقوی نے آیت اللہ صافی گلپایگانی رحمۃ اللہ کے خدمات ،ان کی شخصیت کے خصائص و کمالات اور ان کی سادگی و انکساری کا خاص طورپر ذکر کیا ۔مولانانے کہاکہ میں جب بھی ان کی خدمت میں ملاقات کے لیے حاضر ہوا انہوں نے ہمیشہ لکھنؤ کے علمی و کلامی کارناموں کو یاد کیا ۔آیت اللہ صافیؒ جب لکھنؤ تشریف لائے تھے اس وقت والد مرحوم مولانا سید کلب عابد طاب ثراہ کے مہمان ہوئے تھے ۔لکھنؤ کے علماء اور اس شہر کے علمی کارناموں سے انہیں والہانہ عقیدت تھی ۔

مولانا نے کہاکہ آیت اللہ صافیؒ نے لاتعداد شاگردوں کی علمی تربیت فرمائی اور انہیں اس قابل بنایا کہ وہ پوری دنیا میں مکتب اہلبیت علیہم السلام کی تبلیغ و ترویج کرسکیں ۔وہ حوزہ علمیہ قم کے لیے باعث فخر تھے ۔ان کے درس خارج میں علماء اور طلباء کی کثرت ہوتی تھی ۔ وہ رہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای مد ظلہ العالی کے شانہ بہ شانہ رہے اور انقلاب اسلامی کی پشت پناہی فرماتے رہے ۔

مولانا نے کہاکہ اس غم ناک موقع پر ہم امام عصر عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف،مقام معظم رہبری ،علمائے کرام ،طلاب ذوی الاحترام ،حوزہ ھای علمیہ،ان کے مقلدین اوران کے اہل خانہ خصوصاً ان کے فرزندوں کی خدمت میں تعزیت و تسلیت پیش کرتے ہیں ۔یقیناً ان کی رحلت عالم اسلام کا ناقابل تلافی خسارہ ہے۔

تعزیتی جلسے میں حجۃ الاسلام مولانا نثار احمدزین پوری ،مولانا سید اصطفیٰ رضا ،مولانا سید محمد ظہیر ،مولانا منظر عباس ،مولانا محمد مہدی ،مولانا قمر الحسن ،مولانا عادل فراز نقوی اور دیگر افراد شریک رہے ۔جلسے کے آغاز و اختتام پر آیت اللہ صافیؒ کی ترویح روح کے لیے فاتحہ خوانی بھی ہوئی ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .