۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
مولانا سید اصطفیٰ رضا

حوزہ/ مجلس کو خطاب کرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ آیت اللہ غفران مآب نے پہلی بارشیعیت کو بحیثیت ایک قوم کے متعارف کروایا ۔ نماز جمعہ و جماعت کا قیام کیا اور شیعیت کو مختلف رسومات و توہمات کی زنجیروں سے آزاد کرکے صراط مستقیم کی ہدایت فرمائی ۔علامہ نے جہالت کی تاریکی میں علم کی شمع روشن کی اور ایسے شاگردوں کی تربیت فرمائی جنہوں نے مختلف علاقوں میں پہونچ کر مکتب تشیع کے فروغ کے لیے کارہائے نمایاں انجا م دیے ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنؤ/ مجددالشریعۃ ،محیی الملۃ ،آیت اللہ العظمیٰ سید دلدار علی غفران مآبؒ کی برسی کے موقع پر امام جمعہ مولانا سید کلب جواد نقوی کی جانب سے امام باڑہ غفران مآب میں مجلس ترحیم کا انعقاد عمل میں آیا جسے مولانا سید اصطفیٰ رضا صاحب نے خطاب کیا ۔مجلس سے پہلے حوزہ علمیہ حضرت غفران مآبؒ کے طلباء نے آیت اللہ غفران مآبؒ کی ترویح روح کے لیے قرآن خوانی کی ۔اس کے بعد قاری محمد شاداب نے قرآن مجید کی تلاوت سے مجلس کا آغاز کیا ۔

مولانانے مجلس کو خطاب کرتے ہوئے عالم دین کی شان اور عظمت کو قرآن و احادیث کی روشنی میں بیان فرمایا ۔مولانانے کہاکہ عالم دین کبھی حالات کے سامنے خودسپردگی نہیں کرتا بلکہ حالات کو بدلنے کے لیے جدوجہد کرتاہے ۔عالم دین برائیوں اور رسومات کو ختم کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرتاہے ۔

مولانانے کہاکہ عالم دین امربالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ فقط مستضعف افراد کے درمیان انجام نہیں دیتا بلکہ متمول اور سرمایہ دار افراد کےدرمیان بھی وہ استقامت حق کے لیے سعیٔ مسلسل انجام دیتاہے۔

مولانانے کہا کہ آیت اللہ غفران مآب نے پہلی بارشیعیت کو بحیثیت ایک قوم کے متعارف کروایا ۔ نماز جمعہ و جماعت کا قیام کیا اور شیعیت کو مختلف رسومات و توہمات کی زنجیروں سے آزاد کرکے صراط مستقیم کی ہدایت فرمائی ۔آیت اللہ غفران مآبؒ نے جہالت کی تاریکی میں علم کی شمع روشن کی اور ایسے شاگردوں کی تربیت فرمائی جنہوں نے مختلف علاقوں میں پہونچ کر مکتب تشیع کے فروغ کے لیے کارہائے نمایاں انجا م دیے ۔

مولانانے آیت اللہ غفران مآبؒ کی مختلف کتابوں کا اجمالی تعارف بھی پیش کیا ۔خاص طورپر’ مرأۃ العقول ‘المعروف بہ ’عماد الاسلام ‘ کی تصنیف کے متعلق تفصیلی گفتگو فرمائی۔

انہوں نے کہاکہ عماد الاسلام حضرت غفران مآبؒ کا عظیم کارنامہ ہے جسے کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا ۔مولانانے کہاکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ موجودہ زمانے میں آیت اللہ غفران مآبؒ اور ان کے مکتب کلامی و فقہی کو زندہ کیا جائے اور ان کے خدمات سے نوجوان نسل کو روشناس کرایاجائے ۔

مجلس کے آخر میں مولانانے مصائب کربلا کو بیان کیا، بعد مجلس آیت اللہ غفران مآبؒ کی ترویح روح کے لیے فاتحہ کا اہتمام بھی کیا گیا تھا ۔یہ مجلس مولانا کلب جواد نقوی کی جانب سے امام باڑہ غفران مآب میں منعقد ہوئی جس میں بڑی تعداد میں مومنین اور طلباء نے شرکت کی ۔اس مجلس کا اہتمام امام باڑہ غفران مآب کی جانب سے کیا گیا تھا ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .