۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
تشیع جنازہ ڈاکٹر کلب صادق

حوزہ/ مولانا کلب جواد نقوی جو کئی دنوں سے سرینگر کے دوےپر تھے مناسب فلائٹ نہ ہونے کی وجہ سے وقت پر نہیں پہونچ سکے ۔تدفین کے کچھ ہی دیر کے بعد مولانا امام باڑہ غفران مآب پہونچے اور مجلس عزا کو خطاب کیا ۔مولانا کلب جواد نقوی نے اپنے چچا محترم کی قبر پر فاتحہ خوانی کی اور گریہ کرتےرہے ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حکیم امت ،مصلح قوم ،مبلغ وحدت ،نقیب تعلیم و تربیت حجۃ الاسلام مولانا داکٹر سید کلب صادق نقوی کے انتقال پر شہر لکھنؤ سوگوار نظر آیا ۔جیسے ۲۴ نومبر کو رات میں ۱۰ بجے مولانا کلب صادق نقوی کے انتقال کی خبر عام ہوئی لوگ جوق در جوق ایرا میڈیکل کالج پہونچنے لگے جہاں ہزاروں افراد جمع ہوگئے ۔کسی طرح لوگوں کو سمجھا بجھا کر گھروں کو روانہ کیا گیا اور اعلان کیا گیاکہ ۲۵نومبر کو صبح ۱۰ بجے یونٹی کالج میں مولانا کا آخری دیدار کرایا جائے گا اور 11:30 بجے یونٹی کالج کے میدان میں مولانا کی نماز جنازہ ادا ہوگی ۔صبح سویرے ہی لوگ یونٹی کالج پہونچنے لگے اور مولانامرحوم کے آخری دیدار کے لئے بے چین نظر آئے ۔بے شمار علماء،طلباء ،سیاسی و سماجی شخصیات ،مولانا کے چاہنے والے مومنین اور دیگر افراد یونٹی کالج کے میدان میں موجود تھے ۔گویا ایک جم غفیر تھا جو مولانا مرحوم کو رخصت کرنے کے لئے جمع ہوا تھا ۔

مولانا مرحوم کی نماز جنازہ ہزاروں افراد کی موجودگی میں ان کے قائم کردہ تعلیمی ادارے ’یونٹی کالج ‘ میں ہوئی ۔رہبر معظم آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای مد ظلہ کے ہندوستان میں موجود نمائندے حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا شیخ مہدی مہدوی پور نے نماز جنازہ پڑھائی ۔یونٹی کالج کا میدان مردو خواتین سے بھرا ہوا تھا اور لوگ جوق در جوق مولانا مرحوم کے آخری دیدار کے لئے پہونچ رہے تھے ۔نماز جنازہ میں بزرگ علمائے کرام ،طلبا،سیاسی و سماجی شخصیات اور مومنین نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔مدرسہ تنظیم المکاتب ،جامعہ ناظمیہ ،مدرسہ سلطان المدارس،حوزہ علمیہ حضرت دلدار علی غفران مآب،جامعۃ التبلیغ ،ادارہ المومل فائونڈیشن ،طہ فائونڈیشن ،ادارہ اصلاح ،مجلس علمائے ہند ،اور دیگر مدارس اور اداروں کے ذمہ داران اور کارکنان مود تھے ۔ڈاکٹر دنیش شرما نائب وزیر اعلیٰ اترپردیش، نے بھی یونٹی کالج پہونچ کر جنازہ میں شرکت کی ۔ساتھ ہی مختلف سیاسی شخصیات ان کے جنازے میں موجود رہیں ۔

نماز جنازہ کے بعد مولانا مرحوم کے جسد خاکی کو امام باڑہ غفران مآب لایا گیا جہاں ان کی آخری رسومات ادا کی گئیں ۔راستے بھر ہزاروں مومنین جنازے کے ساتھ رہے ۔’لبیک یاحسین‘ کی صدائیں بلند ہوتی رہیں ۔انجمن ہائی ماتمی علم مبارک کے ساتھ سینہ زنی اور نوحہ خوانی کررہی تھیں ۔درجنوں والنٹیرز عوام کے بے قابو جذبات کو قابو میں کرنے کی کوشش کرررہے تھے ۔امام باڑہ غفران مآب میں ہزاروں مومنین پہلے سے موجود تھے ۔جنازہ امام باڑہ غفران مآب پہونچا اور مومین و مومنات کی صدائے گریہ آسمان چھونے لگی ۔ایسا محسوس ہورہا تھا کہ جیسے لوگوں کو یقین نہیں ہورہاہے کہ مولانا کلب صادق نقوی انہیں چھوڑ کر دار باقی کی طرف چلے گئے ہیں ۔ہر آنکھ اشکبار تھی ۔بچے بلک رہے تھے ۔خواتین بین کررہی تھیں ۔نوجوان ماتم کناں تھے ۔

امام باڑہ غفران مآب میں حجۃ الاسلام شیخ مہدی مہدوی پور نے مجلس کو خطاب کرتے ہوئے مولانا مرحوم کے خدمات اور ان کی شخصیت کی اہمت اور عظمت کو بیان کیا ۔انہوں نے کہاکہ جب مولانا کلب صادق صاحب دہلی کے اسپتال میں ایڈمٹ تھے ،اس وقت انہوں نے وصیت کی تھی کہ ان کے جنازے کی مجلس میں ان کی جدہ مظلومہ حضرت فاطمہ زہرا ؑ کے مصائب بیان کئے جائیں ۔ حجۃ الاسلام مہدوی پور نے جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے مصائب بیان کئے جنہیں سن کر مومنین نے بیحد گریہ کیا ۔مجلس کے بعد مولانا کلب صادق نقوی کو سپردخاک کردیا گیا ۔ہزاروں نمناک اور اشکبار آنکھوں نے اپنے محسن کو رخصت کیا ۔

مولانا کلب جواد نقوی جو کئی دنوں سے سرینگر کے دوےپر تھے مناسب فلائٹ نہ ہونے کی وجہ سے وقت پر نہیں پہونچ سکے ۔تدفین کے کچھ ہی دیر کے بعد مولانا امام باڑہ غفران مآب پہونچے اور مجلس عزا کو خطاب کیا ۔مولانا کلب جواد نقوی نے اپنے چچا محترم کی قبر پر فاتحہ خوانی کی اور گریہ کرتےرہے ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .