حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مولانا ڈاکٹر کلب صادق طاب ثراہ کے سانحہ ارتحال پر مولانا حیدر عباس رضوی، دانش کدہ،وشال سٹی،دوبگہ،لکھنؤ نے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گنگا جمنی تہذیب کے علمبردار،پیکر صبر وایثار،مروّج تعلیمات اہلبیت اطہار،علم وعمل کے پرستار،سرمایہ قوم حکیم امت جناب مولانا ڈاکٹر سید کلب صادق صاحب مرحوم کی رحلت سے پوری دنیا میں غم والم میں ڈوبی ہوئی ہے۔
شہریت ترمیمی بل کا مسئلہ رہا ہو یا دیگر دسیوں مواقع؛آپ کی بیباک،بصیرت افزا گفتگو تا دیر یاد رکھی جائے گی۔
ناچیز اپنی کمسنی سے تا ہنوز جن شخصیات سے زیادہ متاثر رہا اور جنہوں نے مجھے اپنا پیار دیا بلا شبھہ ان میں ایک نام حکیم امت کا ہے جنہوں نے ذی استعداد اور با صلاحیت طلاب کی ہمیشہ قدردانی کی۔؛
پوری قوم اس وقت یتیمی کا احساس کر رہی ہے۔اور کیوں نہ ہو ایسا؟!ہم سب کا شفیق روحانی باپ اس قحط الرجال کے دور میں ہمیں چھوڑ کر چلا گیا۔١٩٣٧ میں طلوع ہونے والا آفتاب٢٠٢٠ میں ایسا غروب ہوا کہ دور دور تک تاریکی ہے۔لیکن سچ ہی کہا گیا کہ ''رہبر گیا ہے راستہ باقی ہے''۔اگر چہ ڈاکٹر صاحب کا خواب تھا صحتمند،دولتمند اور علم وعمل سے سرشار معاشرہ کو وجود بخشنا لیکن نہیں معلوم ابھی کس حد تک آپ کا یہ خواب شرمندۂ تعبیر ہو سکا ہے!
ضرورت ہے آپ کے افکار اور تعلیمات کو باقی رکھا جائے ۔فی الوقت تعزیتی کلمات کے ضمن میں بس اسی پر اکتفا کروں گا کہ میں خانوادۂ اجتہاد کے تمام افراد کی خدمت میں بالخصوص اور جملہ عالم انسانیت کی خدمت میں بالعموم اس عظیم نا قابل تلافی نقصان کی تعزیت وتسلیت پیش کرتا ہوں۔رب کریم سے دعا ہے خدایا !ہمیں جلد ہی با بصیرت قائد مرحمت فرما ۔
آمین بحق آل طہ و یس