حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ادارئہ تنظیم المکاتب کے بے لوث اور ذمہ دار خدمت گذار مولانا قمر سبطین صاحب قبلہ طاب ثراہ نے داعی اجل کو لبیک کہا ۔مرحوم کا تعلق گھوسی مئو سے تھا آپ نے جامعہ ناظمیہ لکھنؤ سے فارغ التحصیل ہونےکے بعد دینی خدمات کے لئے ادارئہ تنظیم المکاتب کے ملحقہ مکاتب میں نونہالان قوم کی تعلیم و تربیت کا سلسلہ شروع کیا۔ ساتھ ساتھ پیش نمازی اور تبلیغ دین کے فرائض انجام دیتے رہے سربراہ ادارہ مولانا سید صفی حیدر صاحب قبلہ کی دعوت پر ادارئہ تنظم المکاتب میں انسپکٹر کی ذمہ داری قبول فرمائی اور باحسن و خوبی مدتوں یہ ذمہ داری ادا کی ۔ آپ کی انتظامی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے ادارہ کے سب سے بڑے اور اہم شعبہ ٔ مکاتب کا انچارج مقرر کیا گیاجسے آپ نے زندگی کے آخری لمحات تک نہایت مدبرانہ انداز سے انجام دیا۔ساتھ ساتھ جامعہ امامیہ میں تدریس کے فرائض بھی انجام دے رہے تھے۔
لیکن افسوس آج (۱۰ جولائی ۲۰۲۰ بروز جمعہ )حرکت قلب بند ہوجانے سے انتقال فرما گئے ۔
اسی سلسلہ میں بانئی تنظیم المکاتب ہال لکھنو میں ایک تعزیتی جلسہ منعقد ہوا جس میں خادمان و کارکنان ادارہ اور اساتذہ جامعہ امامیہ نے شرکت فرمائی۔ قرآن خوانی کے بعد تاثرات پیش کئے گئے۔ جناب سید سیاف حیدر صاحب کارکن دفتر تنظیم المکاتب نے کہا : ہم نے مدتوں مولانا کے ہمراہ کام کیا لیکن کبھی وہ نہ تو ناراض ہوئے اور نہ ہی کسی سے الجھے ۔ مولانا سرفراز حسین صاحب انسپکٹر تنظیم المکاتب نے کہا کہ مرحوم نہایت نیک ،شریف اور متدین عالم تھے ہمارا برسوں کا ساتھ رہا کبھی کوئی اختلاف نہ ہوا ۔
استاد جامعہ امامیہ مولانا علی ہاشم عابدی صاحب نے کہا کہ مولانا قمر سبطین صاحب جن کو ہم ابھی کچھ دیرپہلے تک مولوی صاحب کہ رہے تھے اب مرحوم کہنا پڑ رہا ہے، مرحوم ہم سب کے ایک شفیق بزرگ تھے۔
رکن مجلس انتظام مولانا سید صبیح الحسین صاحب قبلہ نے اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے فرمایا یہ راہ خدا کے وہ مسافر تھے جنھوں نے پوری زندگی دین سیکھنے، سکھانے اور دین پھیلانے میں بسر کی اور اسی محاذ پر آخری سانس لی۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہر انسان کو موت کی آغوش میں سونا ہےمگر خوش قسمت ہے وہ شخص جو دین کی خدمت کرتے کرتے دنیا سے رخصت ہو جائے۔
آخر میں سربراہ ادارہ تنظیم المکاتب حجۃالاسلام والمسلمین مولانا سید صفی حیدر صاحب قبلہ نے فرمایا کہ جامعہ ناظمیہ میں مولانا قمر سبطین صاحب میرے سینیئر تھے اور میںنے انکو جوانی سے اب تک دیکھا اور میں انکے تقویٰ اور دینداری کو دیکھتے ہوئے کہے سکتا ہوں’’انا لا نعلم منہ الا خیرا ‘‘کہ میں انکے متعلق خیرکے سوا کچھ نہیں جانتا ہوں ۔جناب ضامن صاحب مرحوم کے بعد ادارہ کے سب سے بڑے اور اہم شعبہ ٔ مکاتب کے لئے ایک ذمہ دار کی ضرورت تھی جسکا مالک نے مولانا قمر سبطین صاحب کی شکل میں انتظام فرمایا اور آپ نے آخری لمحہ تک اس ذمہ داری کو بحسن و خوبی انجام دیا۔مرحوم میرےبھائی کی طرح تھے اللہ انکی مغفرت فرمائے اور انکے پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے ۔خدایا تو مولانا قمر سبطین صاحب مرحوم کے خانوادہ کا بہترین سرپرست اور مدد گار ہے ۔