۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
مولانا سید صفی حیدر زیدی

حوزہ/ سکریٹری تنظیم المکاتب نے اپنے بیان میں کہا: مولانا قمر سبطین طاب ثراہ کی پوری زندگی میرے سامنے ہے، جامعہ ناظمیہ میں مجھ سے سینیئر تھے، جامعہ ناظمیہ کے بعد آپ نے کئی برس مکتب امامیہ میں تدریس اور پیش نمازی کے فرائض انجام دئیے، اس کے بعد ادارہ تنظیم المکاتب میں بطور انسپکٹر کئی برس خدمت انجام دی، آپ کے خلوص، لگن، اخلاق، منکسرالمزاجی، تقویٰ اور اداری امور میں حُسن ادائگی کو دیکھتے ہوئے شعبہ مکاتب کا انچارج مقرر کیا گیا، آپ نے پوری عمر راہ علم میں بسر کی، علم لینے میں یا علم دینے میں۔ 

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ادارہ تنظیم المکاتب کے شعبئہ مکاتب کے سابق انچارج مولانا قمر سبطین طاب ثراہ کی برسی کی مجلس حسینیہ گھوسی بڑاگاوں مئو میں منعقد ہوئی۔ 

اولا جناب محمد علی صاحب و ہمنوا نے سوزخوانی کی۔ بعدہ مولانا سید کیفی سجاد صاحب انسپکٹر تنظیم المکاتب اور مولانا سید صفدر عباس فاضل جامعہ امامیہ نے بارگاہ اہلبیت علیہم السلام میں منظوم نذرانۂ عقیدت پیش کیا۔ 

مولانا قمر سبطین مرحوم نے پوری عمر راہ علم میں بسر کی، مولانا سید صفی حیدر زیدی
مولانا سید صفی حیدر زیدی، مولانا قمر سبطین مرحوم کی مجالس خطاب کرتے ہوئے۔

مولانا سید صفی حیدر زیدی سکریٹری تنظیم المکاتب نے سورۂ اِقرَا کی ابتدائی آیات "پڑھیں اللہ کے نام سے جس نے آپ کو خلق کیا، اس نے انسان کو علقہ سے خلق کیا، پڑھیں اللہ کے نام سے جو سب سے زیادہ کرامت والا ہے، جس نے قلم کے ذریعہ تعلیم دی، جس نے انسان کو وہ سب تعلیم دیا جو وہ نہیں جانتا تھا۔" کو سرنامہ کلام قرار دیتے ہوئے فرمایا: خلقت و صنعت دونوں اردو میں بنانے کے معنی میں استعمال ہوتے ہیں، لیکن فرق یہ ہے کہ مختلف چیزوں سے کسی چیز کو بنانے کو صنعت کہتے ہیں، لیکن بغیر کسی چیز کی مدد کے جو بنے اسے خلقت کہتے ہیں، انسان کے بنائے کو صنعت کہیں گے لیکن خلقت اللہ سے مخصوص ہے جو عدم کو وجود عطا کرتا ہے۔ 

مولانا قمر سبطین مرحوم نے پوری عمر راہ علم میں بسر کی، مولانا سید صفی حیدر زیدی

مولانا سید صفی حیدر زیدی نے فرمایا: اللہ کریم ہے یعنی کرم اس سے جدا نہیں لیکن جب اس نے تعلیم کی گفتگو کی تو فرمایا: اقراء و ربک الاکرم یعنی پڑھیں آپ کا پروردگار سب سے زیادہ کرم کرنے والا ہے، یعنی تعلیم کا حکم سب سے زیادہ کرم کرنے والے کے عنوان سے دیا جس سے تعلیم کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ اللہ فرماتا ہے ہم نے انسان کو وہ سب سکھا دیا جو وہ نہیں جانتا تھا۔ لیکن دنیا میں کوئی ایسا نہیں جو کہہ سکے کہ ہم سب جانتے ہیں، اگرچہ عالم ہونے کا دعوی کرنا پھر بھی آسان ہے کیوں کہ اس سے کسی ایک شعبہ کا عالم ہونا ثابت ہوگا لیکن یہ دعوی کرنا آسان نہیں کہ میں جاہل نہیں ہوں کیوں کہ ہر طرح کی جہالت سے انکار ہوگا۔ امام محمد باقر علیہ السلام سے جب عیسائی پادری نے پوچھا کہ آپ اہل علم میں سے ہیں یا جاہلوں میں سے تو امام علیہ السلام نے فرمایا: میں جاہلوں میں سے نہیں ہوں، یعنی ہر طرح کی جہالت سے انکار فرمایا۔ 

مولانا قمر سبطین مرحوم نے پوری عمر راہ علم میں بسر کی، مولانا سید صفی حیدر زیدی
مولانا قمر سبطین مرحوم کی قبر سورہ فاتحہ پڑھتے ہوئے۔

سکریٹری تنظیم المکاتب نے فرمایا: مولانا قمر سبطین طاب ثراہ کی پوری زندگی میرے سامنے ہے، جامعہ ناظمیہ میں مجھ سے سینیئر تھے، جامعہ ناظمیہ کے بعد آپ نے کئی برس مکتب امامیہ میں تدریس اور پیش نمازی کے فرائض انجام دئیے، اس کے بعد ادارہ تنظیم المکاتب میں بطور انسپکٹر کئی برس خدمت انجام دی، آپ کے خلوص، لگن، اخلاق، منکسرالمزاجی، تقویٰ اور اداری امور میں حُسن ادائگی کو دیکھتے ہوئے شعبہ مکاتب کا انچارج مقرر کیا گیا، آپ نے پوری عمر راہ علم میں بسر کی، علم لینے میں یا علم دینے میں۔ 

مجلس میں نظامت کے فرائض مولانا اعجاز حسین صاحب انسپکٹر تنظیم المکاتب نے انجام دئیے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .