۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
تصاویر/ ادارہ تنظیم المکاتب کے زیر اہتمام کانپور میں سہ روزہ دینی تعلیمی کانفرنس (۴)

حوزہ/ جب ہم نے اہلبیت علیہم السلام کو مان لیا تو اب انکی بات بھی ماننی ہو گی، احکام پر عمل کرنا ہو گا۔ اہلبیت علیہم السلام کی محبت عمل کا تقاضہ کرتی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،کانپور/ ادارہ تنظیم المکاتب کے زیر اہتمام مومنین کانپور کی جانب سے شہر کانپور میں 5، 6، 7 نومبر کو سہ روزہ دینی تعلیمی کانفرنس منعقد ہوئی۔ جسکا چوتھا جلسہ 6 نومبر کو دن میں 2 بجے بیت الصلوٰۃ راوت پور روشن نگر میں منعقد ہوا۔

تصویری جھلکیاں:  ادارہ تنظیم المکاتب کے زیر اہتمام کانپور میں سہ روزہ دینی تعلیمی کانفرنس (۴)

مولانا قائم رضا مبارکپوری مبلغ جامعہ امامیہ نے تلاوت قرآن کریم سے جلسہ کا آغاز کیا۔ بعدہ مولانا سید صفدر عباس فاضل جامعہ امامیہ نے نعت پاک پڑھی۔ 

جناب ضمیر الہ آبادی اور جناب تاج کانپوری نے بارگاہ اہلبیت علیہم السلام میں منظوم نذرانہ عقیدت پیش کیا۔ مکتب امامیہ مصباح العلم اندرا نگر لکھنو، مکتب امامیہ جعفریہ جلالپور، مکتب امامیہ امجدیہ کراری کوشامبی، مکتب امامیہ حمایت الایمان جارچہ گوتم بدھ نگر، مکتب امامیہ اندہرہ کوشامبی، مکتب امامیہ سراے سید علی سریاں کوشامبی، مکتب امامیہ چانداپور کانپور دیہات کے طلاب و طالبات نے تعلیمی مظاہرے پیش کئے۔ 

یہ بھی پڑھیں: کامیابی ہی انسان کا مقصد ہے، مولانا سید فیض عباس 

مولانا سید محمد حسنین باقری صاحب استاد جامعہ ناظمیہ نے اپنی تقریر میں قرآنی آیت "کیا جاننے والے اور نہ جاننے والے برابر ہو سکتے ہیں۔" کو سرنامہ کلام قرار دیتے ہوئے فرمایا: تاریخ بشریت میں سب سے زیادہ نقصانات جہالت سے ہوئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اہلبیت علیہم السلام کا مشن جہالت کا خاتمہ تھا۔ علم کا خاتمہ ممکن نہیں، اہلبیت علیہم السلام عالم تھے لہذا  انکا بھی خاتمہ ممکن نہیں۔ اگر ہم انکے حقیقی شیعہ ہیں تو ہمیں بھی جہالت کو ختم کرنا ہوگا۔ 

یہ بھی پڑھیں: دین کی خدمت توفیق الہی، مولانا سید صبیح الحسین رضوی

آخر میں مجلس عزا منعقد ہوئی جسے صدر ادارہ تنظیم المکاتب شمیم الملت آیت اللہ سید شمیم الحسن صاحب قبلہ نے خطاب فرمایا۔ مولانا سید شمیم الحسن صاحب نے قرآنی آیت "دین میں جبر نہیں ہے۔" کو سرنامہ کلام قرار دیتے ہوئے فرمایا: ہدایت کی راہ واضح ہو گئی، حق ظاہر ہو گیا اب انسان کو اختیار ہے کہ وہ سرکشی کرے، انکار کرے یا ایمان لے آئے۔ انسان کو اختیار ہے کہ دیندار بنے یا بے دین۔ لیکن جب ذات خدا کو مان لیا تو پھر اسکی بات بھی ماننی پڑے گی، نماز پڑھنی ہوگی، روزہ رکھنا ہو گا، حج کرنا ہوگا۔ اسی طرح جب ہم نے اہلبیت علیہم السلام کو مان لیا تو اب انکی بات بھی ماننی ہو گی، احکام پر عمل کرنا ہو گا۔ اہلبیت علیہم السلام کی محبت عمل کا تقاضہ کرتی ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .