۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
مولانا سید علی ہاشم عابدی 

حوزہ/ امام حسین علیہ السلام نے میدان کربلا میں واضح کر دیا کہ جب انسان کے پیٹ میں مال حرام ہو گا تو وہ مجبور ہو گا کہ اپنی تکمیل خواہشات کی خاطر اللہ، رسول، قرآن، اہلبیت، دین کی مخالفت کرے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنو۔ 17 صفر کو عابدی ہاوس منصور نگر لکھنو میں ہر سال کی طرح امسال بھی مجلس عزا منعقد ہوئی۔ 

مولانا سید علی ہاشم عابدی استاد جامعہ امامیہ تنظیم المکاتب نے زیارت اربعین کے فقرات "(ائے خدا! امام حسین علیہ السلام نے تمام لوگوں کو) دعوت دے کر کسی کے لئے کوئی عذر باقی نہیں رکھا اور مخلصانہ نصیحت کی اور اپنا خون جگر تیری راہ میں قربان کیا تا کہ تیرے بندوں کو جہالت اور حیرت انگیز گمراہی سے نجات دیں۔" کو سرنامہ کلام قرار دیتے ہوئے امام حسن عسکری علیہ السلام کی حدیث بیان کی کہ "مومن کی پانچ علامتیں ہیں۔ روزآنہ 51 رکعت نماز، بلند آواز سے بسم اللہ الرحمن الرحیم کہنا، داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہننا، خاک پر سجدہ کرنا اور چہلم کے دن امام حسین علیہ السلام کی زیارت کرنا۔" یہ توفیق صرف مومنین کے شامل حال ہے کہ وہ ہمیشہ بسم اللہ الرحمن الرحیم با آواز بلند کہتے ہیں اور خاک شفا پر سجدہ کرتے ہیں۔

مولانا سید علی ہاشم عابدی عابدی نے بیان کیا کہ مدینہ سے کربلا تک جو بھی ملا امام حسین علیہ السلام نے اسے دعوت دی۔ عبداللہ بن زبیر رات کے اندھیرے میں مدینہ سے فرار ہوا اور چوری چھپے مکہ مکرمہ پہنچا جب کہ امام حسین علیہ السلام دن کے اجالے میں 28 رجب کو مدینہ سے نکلے اور عام راستے سے مکہ مکرمہ تشریف لے گئے۔ مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام میں جلوس فرماتے، لوگوں سے ملاقات کرتے اور انہیں اپنے مقصد سے آشنا کرتے اور دعوت دیتے۔ 8 ذی الحجہ کو عین حج کے دن جب پوری دنیا کے حاجی مکہ مکرمہ میں موجود ہوتے ہیں آپ نے حرم الہی سے کوچ کیا۔ 9 ذی الحجہ کو جب حجاج میدان عرفہ میں موجود ہوتے ہیں آپ نے وہاں دعائے عرفہ پڑھی۔ اسی طرح کربلا تک جو بھی ملا اسے اپنے ہدف سے آگاہ کیا اور اسے دعوت دی۔

مولانا سید علی ہاشم عابدی نے بیان کیا کہ اس زیارت اربعین میں امام جعفر صادق علیہ السلام نے امام حسین علیہ السلام کے قیام کے مقصد کو واضح طور پر بیان "ایک بندگان خدا کو جہالت سے نکالنا،  دوسرے حیرت انگیز گمراہی سے بچانا تھا اور جو لوگ امام حسین علیہ السلام کے مقابلے میں آئے تھے وہ دنیا کا دھوکہ کھائے ہوئے تھے انہوں نے اپنی ہستی کو بہت کم قیمت پر بیچ دیا تھا۔" خود امام عالی مقام نے ان دشمنان دین و انسانیت کو خطاب کرتے ہوئے میدان کربلا میں فرمایا: "تمہارے پیٹ مال حرام سے بھرے ہیں۔" امام حسین علیہ السلام نے میدان کربلا میں واضح کر دیا کہ جب انسان کے پیٹ میں مال حرام ہو گا تو وہ مجبور ہو گا کہ اپنی تکمیل خواہشات کی خاطر اللہ، رسول، قرآن، اہلبیت، دین کی مخالفت کرے۔ تاریخ گواہ ہے سقیفہ سے لے کر آج تک کے مخالفین اور دشمنان قرآن و اہلبیت علیہم السلام دنیا کا دھوکہ کھائے ہوئے اور دنیا کے اسیر ہیں۔ ان کو نہ قرآن سے محبت ہے اور نہ ہی اہلبیت علیہم السلام سے بلکہ وہ دشمن کے آلہ کار ہیں اور انکے باطل مقاصد کی تکمیل میں مددگار ہیں۔

لقمہ حرام انسان کو قرآن و اہلبیت (ع) کی دشمنی پر مجبور کرتا ہے، مولانا سید علی ہاشم عابدی 

تبصرہ ارسال

You are replying to: .