۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
مولانا سید علی ہاشم عابدی

گوگل میپ پر فلسطین ملک کا ذکر نہ ہونا اسی طرح ہے جسطرح سے تاریخ مدینہ پر 600 صفحہ کی کتاب خود مدینہ منورہ سے نشر ہوئی لیکن اس میں جنت البقیع کا ذکر صرف ایک قبرستان کی حیثیت سے ہوا نہ روضوں کا ذکر ہے اور نہ ہی وہاں مدفون ائمہ معصومین علیھم السلام کا تذکرہ ہے۔ 

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حضرت امام محمد تقی علیہ السلام کی شہادت کی مناسبت سے مومنین پیر بخارہ کی جانب سے زوم ایپ پر آن لائن مجلس عزا منعقد ہوئی۔جسکو خطاب مولانا سید علی ہاشم عابدی نے کیا۔

مولانا نے حضرت امام محمد تقی علیہ السلام کی معروف حدیث "سب سے افضل عبادت خلوص ہے" کو سرنامہ کلام قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ امام جواد علیہ السلام نے اپنی 25 برس کی مختصر زندگی میں سیرت کے وہ نقوش پیش کئے، جو رہتی دنیا کے لئے نمونہ عمل ہیں۔ آپ کے چچا عبد اللہ بن موسی نے مسئلہ بتانے میں غلطی کی تو آپ نے بلا تکلف انکو ٹوک دیا اور یہ درس دیا کہ حق بیانی میں کبھی قربت مانع نہ ہو۔  

مولانا عابدی نے مزید اپنے خطاب میں کہا کہ سماج میں موجود نیک شخصیات جن کو عوام معتبر سمجھتے ہیں لیکن ان کے بعض دنیا طلب ساتھی اور حاشیہ نشیں ایسی حرکتیں کرتے ہیں کہ جن کے سبب لوگ اس شخصیات سے دور ہو جاتے ہیں کیوں کہ وہ شخصیات اپنے حاشیہ نشینوں پر کوئی کنٹرول نہیں رکھتے اور نہ انکے خلاف کچھ سننا بھی پسند نہیں کرتے۔ لیکن امام تقی علیہ السلام نے جب ابو عمر جیسے حاشیہ نشینوں کی دنیا طلبی دیکھی تو فرمایا "اللہ ان پر لعنت کرے یہ لوگ ہم آل محمد علیھم السلام کے نام پر لوگوں سے پیسہ لیتے ہیں اور یہ دنیا طلب ہیں۔ 

مولانا سید علی ہاشم عابدی نے بیان کیا کہ جس طرح حضرت امام علی رضا علیہ السلام نے مناظرہ میں سب کو مغلوب کیا اسی طرح امام تقی علیہ السلام نے سب پر غالب ہوئے۔ کیوں کہ یہ تمام ائمہ اسی سلسلہ کی کڑی ہیں جنھوں نے سلونی کا دعوی فرمایا۔ دعوی تو فقط امیرالمومنین علیہ السلام نے فرمایا لیکن دلیل بارہ اماموں نے دی۔ 

امام تقی علیہ السلام کے معجزات کو بیان کرتے ہوئے مولانا سید علی ہاشم عابدی نے کہا کہ امام عالی مقام نے چشم زدن میں چاہنے والے کو شام سے کوفہ، کوفہ سے مدینہ و مکہ اور بیت المقدس کی زیارت کرائی اور جب وہ قید ہوا تو اسے آزاد بھی فرمایا۔ اور اسی طرح جناب اباصلت کو بھی عباسی قید سے آزاد فرمایا۔ 

جامعہ امامیہ تنظیم المکاتب کے استاد نے دور حاضر میں فلسطین ملک کا گوگل میپ پر نام نہ ہونے پر بیان کیا کہ ضمیر فروش مورخین نے ہمیشہ سے یہی کوشش کی حق کو مٹایا جائے جیسے تاریخ مدینہ پر 600 صفحہ کی کتاب خود مدینہ منورہ سے نشر ہوئی لیکن اس میں جنت البقیع کا ذکر صرف ایک قبرستان کی حیثیت سے ہوا نہ روضوں کا ذکر ہے اور نہ ہی وہاں مدفون ائمہ معصومین علیھم السلام کا تذکرہ ہے۔  اسی طرح میپ پر فلسطین ملک کا ذکر نہ ہونا اسی ضمیر فروشی کی کڑی ہے جو قابل مذمت ہے۔

آخر میں کہا کہ فلسطین کی سرزمین انبیاء علیھم السلام کی سرزمین ہے۔ مسلمانوں کا قبلہ اول اور ہمارے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ کی جائے معراج ہے۔ دنیا جتنا چھپانا چاہے چھپائے لیکن اللہ اسے ہمیشہ ظاہر رکھے گا۔ اسکے بعد امام محمد تقی علیہ السلام کے مصائب بیان کئے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .