حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ہندوستان کے شہر مظفرنگر کے برجستہ عالم دین و معروف خطیب حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید محمد حسینی،حوزۂ علمیہ امام حسین مظفرنگر نے حال ہی میں ایک خط ملک کے وزیر اعظم کو لکھا جس میں covid-19 کے دوران تقریبا ۳۵ دن بعد شروع ہونے والے ماہ محرم میں مجلس، ماتم اور جلوس کی اجازت دینے کی گذارش کی۔
انہوں نے کہا کہ محرم کسی تہوار کا نام نہیں ہے بلکہ یہ اس تحریک کا آغاز ہے جو آج سے 1400 سال پہلے پیغمبر حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ سلم کے نواسے امام حسین علیہ السلام نے دنیا کے پہلے دہشت گرد یزید کے خلاف چھیڑی تھی۔اور شہید ہوکر دنیا کو یہ بتا دیا کہ دہشت گرد چاہے جتنا بھی مضبوط کیوں نہ ہو پر اسکے سامنے کبھی سر مت جھکانا۔
مولانا محمد حسینی نے مزید اپنی بات میں کہا کہ بابائے قوم مہاتما گاندھی جی بھی قیام امام حسین سے متاثر ہوکر کہتے ہیں کہ میں نے امام حسین علیہ السلام سے سیکھا ہے کہ ظلم و بربریت کے مقابلے فتح کیسے حاصل کی جاتی ہے۔
اور آپ بھی 2018 میں مجلس امام حسین علیہ السلام میں شریک ہوئے تھے۔
مولانا حسینی نے کہا کہ امام حسین علیہ السلام کا غم صرف شیعہ سماج ہی نہیں بلکہ ہر مذہب کے لوگ مناتے ہیں تقریبا سب ہی سماج کے لوگوں کے جذبات شہادت امام حسین علیہ السلام سے جڑے ہیں۔ اور وہ امام حسین کو اظہار عقیدت پیش کرنے کے لیے بے صبری سے اس ماہ محرم کا انتظار کرتے ہیں۔
ساتھ ہی مولانا نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ ماہ محرم کو لیکر خصوصی طور پر گائیڈ لائن جاری کی جائے تاکہ کرونا جیسی مہلک بیماری کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔