۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
مولانا علی حیدر فرشتہ

حوزہ/اب جیسے جیسے محرم کا زمانہ قریب آرہاہے دل میں طرح طرح کے اندیشے جنم لے رہے ہیں اور ذہن کے پردے پر کئی طرح کے سوالات اُبھر رہے ہیں، کیا ہم ہر سال کی طرح اِس سال بھی کربلا والوں کا غم مناسکینگے؟۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجمع علماء و خطباء حیدرآباد دکن ہندوستان نے وباء کے سبب آئندہ دوماہ بعد شروع ہونے والے محرم کے سلسلہ سے فکر کا اظہار کیا اور تمام عزاداروں سے دعا کی گذارش کی۔

بیانیہ کا مکمل متن اس طرح ہے؛

باسمہ تعالیٰ 

قال رسول اللہ (ص)
ان الحسین مصباح الھدیٰ و سفینۃ النجاۃ

 سلام عليكم 

حسینی مکتبِ فکر کے غیور بزرگوں اور دلیر جوانو! 
الحمدللہ ہم نے سالِ گزشتہ 1440 ھ میں آغازِ محرم الحرام سے  اختتامِ ایاّمِ عزا تک کربلا والوں کا غم روایتی انداز میں منایا، عزاخانوں میں اور اپنے اپنے غریب خانوں میں فرشِ عزا بچھاکر علمِ مبارک و شبیہِ تابوت آراستہ کرکے نوحہ خوانی و سینہ زنی کرکے مادرِ مظلوم  حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کو اُن کے دلبندوں کا اور وارثِ غم حضرت امام عصر عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کی خدمت میں اُن کے جدِّ مظلوم، کشتۂ گریہ حضرت اباعبد اللہ الحسین علیہ السلام اور اُن کی اولاد، برادر  اور انصارِ باوفا کا پرسہ پیش کیا. 
مگر اِس سال مہلک وبا کرونا وائرس کی بنا پر ملک اور دنیا کے جو حالات ہیں وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں اسی وباء کی بنا پر ہم اواخر ماہِ رجب المرجب سے لیکر تادمِ تحریر کسی مناسبت کو روایتی انداز میں نہ مناسکے، مولائیوں کے دل ہی جانتے ہیں کہ اِس سال مولا علی علیہ السلام کا غم انہوں نے کیسے منایا،  وقت کا پرندہ پر لگاکر اُڑ رہا ہے بھلا اُسے حالاتِ زمانہ کے اتُھل پتھل سے کیا غرض؟

اب جیسے جیسے محرم کا زمانہ قریب آرہاہے دل میں طرح طرح کے اندیشے جنم لے رہے ہیں اور ذہن کے پردے پر کئی طرح کے سوالات اُبھر رہے ہیں، کیا ہم ہر سال کی طرح اِس سال بھی کربلا والوں کا غم مناسکینگے؟ کیا ہم ہر سال کی طرح اِس سال بھی جلوسِ عزا لیکر سڑکوں پر آپائینگے؟ کیا اِس سال بھی اربعینِ حسینی کے موقع پر عراق بالخصوص کربلا کی سر زمین عزاداروں کو اپنی تنگ دامنی کا احساس دلائیگی اور کیا ہر سال کی طرح اس سال بھی لبیک یاحسین کے فلک شگاف نعروں سے فضائیں گونج اُٹھے گی؟
یہ وہ سوالات ہیں  جن کے جوابات ابھی تک ہم میں سے کسی کے پاس نہیں ہیں
 اب ایسے میں کیا کیاجائے؟
بس ہمارے پاس ایک ہتھیار ہے وہ ہے "دعا" 
معصوم کا ارشادِ گرامی ہے؛ الدعا سلاح المومن، دعا مومن کا ہتھیار ہے اور دعا کی قبولیت کے شرائط میں سے اہم شرط اہل بیت علیہم السلام کو واسطہ قرار دینا ہے،
آئیے اب ایسے میں ہم سب مل کر بارگاہِ ربِ کریم میں دعا کریں کہ خدایا تجھے محمد و آلِ محمد علیہم السلام کا واسطہ بالخصوص شھیدانِ کربلا و اسیرانِ بلا کا واسطہ تجھے پہلو شکستہ مادرِ مظلوم کے آنسوؤں سے تر رومال کا واسطہ موجودہ وباء کے خاتمہ کے ہمراہ ہمیں ہر سال کی طرح اِس سال بھی ایامِ عزا میں کربلا والوں کا غم منانے کی توفیق عطا فرما، اور مادرِ مظلوم سے ہمیں شرمندہ نہ فرما
آمین یا رب العالمين۔

انہی حالات کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے حوزۃ الامام القائم (عج) حیدر آباد دکن کے انتظامیہ نے یہ طئے کیا ہے کہ ان شاء الله اِس ماہ یعنی 15ذیقعدہ سے بلا ناغہ 40 دن تک زیارت عاشورہ و دعا کا پروگرام منعقد ہوگا۔ 

یہ شرکت کا اعلامیہ نہیں ہے بلکہ آپ سے گزارش ہے کہ آپ بھی فردی یا اجتماعی طور پر سوشل ڈیسٹینسگ اور دیگر طبی و سرکاری احکامات کا خیال رکھتے ہوئے اِس طرح  کے دعائیہ پروگراموں کا انعقاد عمل میں لائیں، تاکہ ربُ الحسین کی بارگاہ میں ہماری دعاؤں کو سندِ استجابت نصیب ہو‫ اور اپنی دعاؤں میں اُن مرحومین کو فراموش نہ کریں جنہوں نے سالہا سال عزائے حسین ابن علی علیہما السلام کی خدمت انجام دی ہیں بالخصوص صاحبِ بیاض انجمنِ معصومین حیدرآباد جناب میر صابر علی مرحوم و مغفور کے لئے دعائے رحمت سے نوازیں۔ 

امید پہ دنیا قائم ہے                                                      قائم عج سے زمانہ قائم ہے 

والسلام علی من اتبع الھدیٰ                                        مجمع علماء وخطبا حیدر آباد دکن

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .