۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
امام باڑہ غفرانمآب لکھنو ہندوستان میں

حوزہ/لکھنو میں آج سے امام حسین علیہ السلام کی یاد میں مجالس وماتم کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے ۔ خاص کر پرانے لکھنوکی فضا میں سوگ کا ماحول ہے۔ آج صبح سے پرانے لکھنوکے مرکزی امامبارگاہوں میں اپنی قدیم روایت کے تحت مجالس کا سلسلہ جاری رہا۔ مومنین ایک مجلس سے دوسری مجلس میں خاصی تعداد میں شریک ہوئے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق محرم الحرام کی پہلی تاریخ میں ہونے والی مجالس میں کثیر تعداد میں مومنین نے شرکت کی ۔پوری دنیا میں فرزند رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے پیارے نواسے حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے اعزا واقربا نے کربلا کے میدان ظلم و بربریت کے خلاف دین محمد اور عالم انسانیت کو بچانے کے لئے جو قربانی دی تھی ،اس کی یاد میں آج پوری دنیا میں عزداری منائی جارہی ہے، اور دنیا کے تمام حق پسند مسلمان امام حسین علیہ السلام کو یاد کرکے انھیں خراج عقیدت پیش کررہے ہیں۔
لکھنو میں آج سے امام حسین علیہ السلام کی یاد میں مجالس وماتم کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے ۔ خاص کر پرانے لکھنوکی فضا میں سوگ کا ماحول ہے۔ آج صبح سے پرانے لکھنوکے مرکزی امامبارگاہوں میں اپنی قدیم روایت کے تحت مجالس کا سلسلہ جاری رہا۔ مومنین ایک مجلس سے دوسری مجلس میں خاصی تعداد میں شریک ہوئے۔لکھنوکے مرکزی امامبارگاہ غفرانمآب میں عشرہ محرم کی پہلی مجلس سے  حجت  الاسلام  والمسلمین  کلب جواد نقوی نےخطاب کی۔

انھوں نے اپنے خطاب کے دوران ، فضائل آل محمد کا تذکرہ خصوصیت کے ساتھ کیا ۔لیکن اس موضوع کے ضمنی لاحقہ کے طور پر خاص کر عزاداری کے فروغ پر زور دیتے ہوئے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ ، ہندوستان میں عزاداری کا اہم مرکز لکھنورہا ہے ،اور آج بھی یہاں اسی آب و تاب کے ساتھ عزاداری کا سلسلہ قائم و دائم ہے۔اس لئے کہ یہی وہ لکھنوہے جہاں سے پورے ہندوستان میں عزاداری کو فروغ حاصل ہوا۔ عزاداری کے فروغ دینے میں مولانا غفرانمآب علیہ الرحمہ کی خدمات پر تفصیل کے ساتھ روشنی ڈالتے ہوئے یہ بات کہی کی غفرانمآب علیہ الرحمہ نے عزاداری امام حسین علیہ السلام کی تشہیر و ترویج میں ایک اہم کردار ادا کیا۔لہذاعزاداری کے حوالے سے ان کی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔
آج کی مجلس میں کثیرتعداد میںمومنین شریک ہوئے ۔مولانا کلب جواد صاحب نے مجلس کے آخر میں امام حسین علیہ السلام کے سفیر جناب مسلم ابن عقیل کی شہادت کے تذکرے کے ساتھ جناب مسلم کے دو یتیم بچوں کے مصائب بیان کئے جسے سننے کے بعد مومنین نے اپنی نم آنکھوں سے سفیر امام حسین اور ان کے یتیم بچوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔  
 

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .