حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق عراق میں موجود امریکی فوجی ٹھکانوں پر ایران کے حملے کے بعد آج مجلس علماء ہند کے جنرل سکریٹری اور امام جمعہ مولاناسید کلب جواد نقوی نے اپنے بیان میں کہاکہ امریکی ٹھکانوں پرایرانی فوج کے حملے کے بعد امریکہ اب تک دہشت میں مبتلاہے ۔مولانانے کہاکہ ایران نےپہلے پارلیمنٹ میں امریکہ کو دہشت گرد ملک قرار دینے والا بل پاس کیا اور اسکے بعد یہ حملہ کرکے بتادیاکہ دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد ملک امریکہ ہے ،اورایران کسی سُپر پاور سے نہیں ڈرتا۔
مولانا نے کہاکہ اس حملے سے پہلے دنیا ایران کا مضحکہ اڑاتی تھی کہ ایران بھلا امریکہ پر کیسے حملہ کرسکتاہے،کیونکہ امریکہ سُپر پاور ہے ،ایران فقط دھمکیاں دینے میں مہارت رکھتاہے مگر وہ کبھی امریکہ کے خلاف فوجی کاروائی نہیں کرسکتا ۔لیکن یران نےامریکی ٹھکانوں پر حملے کرکے ثابت کردیاہےکہ اگر امریکہ سُپر پاور ہے تو اللہ سپریم پاور ہے اور اللہ سے بڑی کوئی طاقت نہیں ہے ۔جو اللہ کی طاقت پر بھروسہ رکھتے ہیں وہ کسی طاقت سے نہیں ڈرتے ۔آج امریکہ کی راتوں کی نیندیں اڑی ہوئی ہیں کہ ایران کا اگلا قدم کیا ہوگا ۔اتنی بڑی طاقت ایک چھوٹےسے ملک سے خوفزدہ ہے۔ قرآن کریم کی آیت ہے کہ جو اللہ پر توکل کرتاہے تو پھر اسےدنیا میں کسی کی مدد کی ضرورت نہیں ہوتی، اللہ اسکی مدد کے لئے کافی ہے ۔یہ ایک بڑی سچائی ہے کہ جو اللہ سے نہیں ڈرتاہے اسے سب ڈراتے ہیں ۔اور جو فقط اللہ سے ڈرتاہے اس سے سب خوفزدہ رہتے ہیں ۔ہمارا رہبر وہ ہے جو اللہ کے علاوہ کسی سے نہیں ڈرتاہے ،اس لئے پوری دنیا اس سے ڈری ہوئی ہے ۔
انھوں نے کہاکہ اس حملے سے پہلےہمارا قومی میڈیا کہہ رہا تھاکہ دہشت گرد قاسم سلیمانی مارا گیاہے مگر اب میڈیا کا لہجہ بدل گیا۔اب اکثر میڈیا والے کہہ رہے ہیں کہ ایرانی حملے میں۸۰ امریکی دہشت گرد مارے گئے ہیں۔شہیدقاسم سلیمانی کو دہشت گرد کہنے والے پہلے ان کی تاریخ اور کارناموں کا مطالعہ کریں ۔بغیر سوچے سمجھے امریکہ اور اسرائیل کی خوشنودی میں ایسے جھوٹے الزامات عائد کرنا کہاں کا انصاف ہے؟ ۔مولانانے کہاکہ یہ خوش آئند خبر ہے کہ ہمارے ملک نے بھی اپنی خارجہ پالیسی میں تبدیلی کا عندیہ دیاہے ۔ہم اپنی حکومت سے کہنا چاہتے ہیں کہ امریکہ سے کبھی وفا کی امید نہ رکھی جائے اس نے ہمیشہ اپنے دوستوں کو دھوکہ دیاہے ۔ہماری حکومت کو یاد رکھنا چاہئے کہ ہمارے ملک کا ایران سے اچھا دوست امریکہ ثابت نہیں ہوسکتاہے ۔امریکی کی تاریخ ہے کہ جو بھی اس کا دوست ہواہے وہ تباہ و برباد ہواہے ۔ہمارے سامنے مثالیں موجود ہیں ،صدام کا سب سے بڑا حامی امریکہ تھامگر امریکہ نے ہی اسے ختم کردیا ۔اسی طرح اوسامہ بن لادن کو وجود میں لانے والا امریکہ تھا مگر اس کو ختم کرنے والا بھی امریکہ ہی ہے ۔اسی طرح دیگر مثالیں موجود ہیں ۔داعش جیسی دہشت گرد تنظیم کو وجود دینے والا اور مشرق وسطیٰ پر اس دہشت گرد تنظیم کو مسلط کرنے والا امریکہ ہی ہے ۔مولانانے کہاکہ ہندوستان کو ایران اور عراق کا ساتھ دینا چاہئے اسی میں ہمارے ملک کی اور ہمارے عوام کی بھلائی ہے ۔مولانانے کہاکہ ہندوستان کو چاہئے کہ وہ ایران سے تیل کی خریداری کو اہمیت دے کیونکہ ایران اور عراق سے سستا تیل کوئی دوسرا ملک نہیں دے سکتا۔اس سے ہماری معیشت بھی بہتر ہوگی اور مہنگائی بھی کم ہوگی۔
مولانانے مزید کہاکہ امریکہ نے ایران پر حملے کے لئے جن ۵۲ مقامات کی نشاندہی کی ہے اس میں ایک بھی فوجی مقام نہیں ہے بلکہ اس نے ایران کے ثقافتی ،تہذیبی اور مذہبی مقدس مقامات کو نشانہ بنانے کی بات کہی ہے جو قابل مذمت ہے ۔اگر امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک ہمارے مذہبی مقدس مقامات پر حملہ کرتے ہیں تو ہم اپنی حکومت سے کہنا چاہتے ہیں کہ ہم امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو ہندوستان میں داخل نہیں ہونے دیں گے، چاہے اس کے لئے ہمیں کتنی بھی قربانیاں کیوں نہ دینا پڑیں ۔اس لئے امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک اپنی حد میں رہیں اور ہمارے مذہبی مقدس مقامات کا احترام کریں ۔