۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
حسن سالم عضو فراکسیون صادقون

حوزہ / صادقون گروپ کے رہنما حسن سالم  نے عراق اور امریکہ کے درمیان ہونے والے مذاکرات  کو عراق کے لئے  ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی طرف سے ایک دستور قرار دیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق صادقون گروپ عراق کے ایک رکن ، حسن سالم نے امریکہ اور عراق کے مذاکرات کو عراق کے لئے امریکی فریق کی طرف سے محض ایک فرمان کے طور پر قرار دیا ہے۔

انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسٹریٹجک معاہدے کے فریم ورک میں عراق اور امریکہ کے مابین ہونے والے مذاکرات کے بارے میں ہمیں موصولہ معلومات کی بنیاد پر  ظاہر ہوتا ہے کہ یہ مذاکرات عراقی فریق کے لئے امریکی فرمان ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی فریق خصوصی سیکیورٹی اور سیاسی ملاقاتوں کا انتظام کر رہا ہے ، اور عراقی فریق اقتصادی اور ثقافتی امور پر تبادلہ خیال کرنے پر راضی ہے،
عراقی فریق اس میٹنگ  میں تقریباً  40 منٹ تک گفتگو کرے گا ،جبکہ مذاکرات کا کل دورانیہ  دو گھنٹوں پر مشتمل ہو گا .
 
سالم نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ عراقی عوام غیر ملکی افواج کو عراق سے بے دخل کرنے کے ایوان نمائندگان کے فیصلے پر عمل درآمد کا بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں۔

 حشد الشعبی کے سینئر رہنما کے   مطابق: عراقی مذاکراتی ٹیم کا  امریکہ اور صہیونیوں سے لگاؤ ہے.

حشدالشعبی کے ایک سینئر رہنما ، ابو مہدی الکرعاوی نے عراقی مذاکراتی ٹیم پر حشد الشعبی سے دشمنی کا الزام عائد کرتے ہوئے  اس مذاکرات کو صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کی کوشش قرار دے دیا ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ حشد الشعبی عراقی مذاکراتی ٹیم کے خلاف احتجاج کرتی ہے ،کیونکہ 
ان میں سے بہت سے افراد کے پاس صرف عراقی  شہریت نہیں ہے ،بلکہ وہ کئی شہریت کے مالک ہیں. 
الکرعاوی نے کہا کہ کثیر القومی شہریت رکھنے والے مذاکرات کے ذریعے امریکہ کے لئے مزید  کوٹہ اور نفوذ  چاہتے ہیں جو کہ بہت خطرناک ہے۔ عراقی مذاکراتی ٹیم کے بعض ارکان عراق کی طرف سے دوسرے ممالک میں بطور سفیر رہے ہیں اور بعض ارکان حشد الشعبی سے دشمنی کی بناء پر صہیونیوں سے طاقتور اور مضبوط روابط کے خواہاں ہیں.

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .