حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بغداد کے امام جمعہ اور نجف اشرف کے ممتاز عالم دین آیت اللہ سید یاسین موسوی نے نماز جمعہ کے خطبے میں عراق کی حالیہ اور ماضی کی صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ عراق ایک انتہائی خطرناک دور سے گزرا، جہاں تکفیری دہشت گردی کے ذریعے ملک کو توڑنے کی منظم سازش کی گئی تھی، لیکن مرجعیتِ اعلیٰ کے فتوے اور عوامی اتحاد نے اس منصوبے کو ناکام بنا دیا۔
آیت اللہ موسوی کے مطابق حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی کی جانب سے دیے گئے فتوائے جہاد کفائی پر عراقی عوام نے لبیک کہا، محاذوں کا رخ کیا اور عظیم قربانیاں دیں۔ حشد الشعبی کی قیادت میں ایک سال سے بھی کم عرصے میں وہ کامیابی حاصل ہوئی، جسے امریکہ نے کم از کم دس سالہ جنگ قرار دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس نازک مرحلے پر جب عراق نے امریکہ سے مدد مانگی تو اسے فوری تعاون کے بجائے تاخیری بہانوں کا سامنا کرنا پڑا، جس سے واضح ہوا کہ عراقی عوام کو خود ہی میدان میں آنا ہوگا۔ حشد الشعبی، علما اور مرجعیت نے مل کر عراق کو بچایا اور دنیا کو اپنی طاقت دکھائی۔
امام جمعہ بغداد نے کہا کہ اگرچہ عراق آزاد ہو چکا ہے، لیکن مالی، سیاسی اور انتظامی فیصلوں میں امریکی دباؤ اب بھی محسوس کیا جاتا ہے۔ انہوں نے بعض حالیہ سرکاری فیصلوں کو اسی دباؤ کا نتیجہ قرار دیا۔
آیت اللہ موسوی نے سیاسی جماعتوں پر زور دیا کہ وہ امریکہ کے ساتھ تعلقات میں حقیقت پسندی اختیار کریں اور قومی مفاد کو ہر چیز پر مقدم رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ حقیقی قوم پرستی قربانی، شعور اور عوامی خدمت کا نام ہے، نہ کہ صرف نعروں کا۔
آخر میں انہوں نے شہدائے عراق، خصوصاً شہید سید محمد باقر صدر اور شہید سید محمد باقر حکیم کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج کی آزادی انہی عظیم قربانیوں کا نتیجہ ہے۔









آپ کا تبصرہ