حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، امام جمعہ بغداد اور حوزہ علمیہ نجف اشرف کے برجستہ استاد آیت اللہ سید یاسین موسوی نے کہا: امریکی اور اتحادی افواج کا بتدریج انخلا عوامی دباؤ، پارلیمانی اقدام اور مقاومتی محاذ کی قربانیوں کا ثمرہ ہے، امریکہ کی خواہش کا نتیجہ نہیں۔
انہوں نے کہا: امریکی افواج نے عراق کے تحفظ میں کوئی کردار ادا نہیں کیا بلکہ صرف صہیونی حکومت کے مفادات کو پورا کرنے میں مصروف رہے۔ ان کے مطابق، انخلا کے بعد کچھ فوجی مشرقی شام گئے اور کچھ اربیل میں تعینات ہیں۔ جہاں سکیورٹی، انٹیلیجنس اور اقتصادی سطح پر اسرائیلی اثرورسوخ واضح ہے۔
امام جمعہ بغداد نے اسرائیل کی جانب سے عراق یا حشدالشعبی پر حملے کے امکانات سے متعلق قیاس آرائیوں کے جواب میں کہا: "ایسا کوئی حملہ نہیں ہوگا۔ یہ دھمکیاں ملت عراق میں ہرگز خوف پیدا نہیں کر سکتیں۔ اسرائیل آج ایسے مقابلے میں اترنے سے عاجز ہے۔"
انہوں نے مزید کہا: "میری اطلاعات یقینی ہیں، عراق پر کسی بھی جارحیت کا جواب دیا جائے گا۔ جیسا کہ ہمارے ایرانی بھائیوں نے کہا ہے، عراق کو نشانہ بنانے کی ہر کوشش کے مقابلے میں ہم میدان میں اتریں گے اور اسرائیلی اتنے بزدل ہیں کہ ایسے معرکے میں قدم ہی نہیں رکھ سکتے۔"









آپ کا تبصرہ