۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
سید صدر الدین قبانچی امام جمعه نجف اشرف

حوزہ/ حجت الاسلام و المسلمین سید صدر الدین نے حرم مطہر امام رضا علیہ السلام اور ایرانی کورونا ویکسین تیار کرنے والی کمپنی سمیت 16 اداروں پر پابندی عائد کرنے کی امریکی مجرمانہ اور غیر قانونی کارروائی پر حیرت کا اظہار کیا اور اسے انتہائی احمقانہ اقدام قرار دیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امام جمعہ نجف اشرف حجت الاسلام و المسلمین سید صدر الدین قبانچی نے حرم مطہر امام رضا علیہ السلام اور کورونا ویکسین تیار کرنے والی ایرانی کمپنی سمیت 16 اداروں پر پابندی عائد کرنے کی امریکی مجرمانہ اور غیر قانونی کارروائی پر حیرت کا اظہار کیا اور اسے انتہائی احمقانہ اقدام قرار دیا۔

انہوں نے حالیہ دنوں، حشد الشعبی کے سربراہ پر امریکی پابندیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں حشد الشعبی کے رہنماؤں کے بائیکاٹ پر فخر ہے۔ یہ اقدام ہمارے لئے فخر کا باعث،ہمارے جوانوں سے امریکہ کے خوف کا منہ بولتا ثبوت اور ہماری شخصیات کی عزت و وقار اور طاقت میں اضافے کی دلیل ہے۔

امام جمعہ نجف اشرف نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ امریکی پابندیوں کی فہرست میں حشد الشعبی کے سربراہ کا نام شامل کرنا ہمارے لئے باعث فخر ہے اور امریکیوں کے خوفزدہ ہونے کی ایک دلیل ہے،کہا کہ ٹرمپ کا خون کرنا جائز ہے اور عالم اسلام کو ٹرمپ  کا گھیراؤ کرنا چاہیے۔

حجت الاسلام و المسلمین سید صدر الدین قبانچی نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ امریکہ اس وقت تباہی کے دہانے پر ہے اور ایک ایسے ملک میں بدل گیا ہے جہاں لوگ ایک دوسرے کو قتل کر رہے ہیں ،مزید کہا کہ ٹرمپ لوگوں کو بدامنی پھیلانے پر اکسانے کے جرم میں امریکی عدالت میں مقدمے کا منتظر ہے۔

حجت الاسلام قبانچی نے زور دے کر کہا کہ ٹرمپ کا خون بہانا جائز ہے، کیونکہ اس نے ہزاروں افراد کا قتل عام کیا ہے اور ہر مسلمان کو اس کا دائرہ تنگ کرنا چاہیے ، کیونکہ ٹرمپ عالمی دہشت گرد ہے۔

امام جمعہ نجف اشرف نے بیان کیا کہ عوام ، ریاستہائے متحدہ امریکہ کا خاتمہ، اسرائیل اور آل سعود کی تباہی کا انتظار کرے۔

آخر میں، حجت الاسلام و المسلمین سید صدر الدین نے حرم مطہر امام رضا علیہ السلام اور کورونا ویکسین تیار کرنے والی ایرانی کمپنی سمیت 16 اداروں پر پابندی عائد کرنے کی امریکی مجرمانہ اور غیر قانونی کارروائی پر حیرت کا اظہار کیا اور اسے انتہائی احمقانہ اقدام قرار دیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .