۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
مرحوم آیت الله علوی سبزواری

حوزہ/ خراسان اور سبزوار ایران سے تعلق رکھنے والے مایہ ناز عالم دین آیت اللہ سید محمد حسن علوی سبزواری کے انتقال پر، علماء و مجتہدین کی سرزمین خراسان اور سبزوار سوگوار ہوگۓ۔ سبزوار میں عمومی سوگ کا اعلان۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مشہد مقدس سے، خراسان اور سبزوار ایران کے برجستہ عالم دین آیت اللہ سید محمد حسن علوی سبزواری کچھ عرصہ علیل رہنے کے بعد بدھ کے روز سبزوار کے مقامی اسپتال میں انتقال کر گئے۔

آیت اللہ علوی سبزواری، سید مہدی کے بیٹے اور آیت اللہ الحاج سید محمد ابراہیم کے پوتے ، 1309 شمسی کو سبزوار میں پیدا ہوئے تھے۔

انہوں نے اپنا تعلیمی سفر سبزواری عالم دین ’’فاضل ہاشمی‘‘ کے سامنے زانوئے ادب تہہ کرتے ہوئے شروع کیا ان سے کتاب کشف المراد کی مختلف فصلوں کی تعلیم حاصل کی۔اسی طرح سید عبد اللہ برہان ،الحاج شیخ محمد تقی عندلیبی اور الحاج مرزا حسن سیادتی جیسے اساتذہ سے بھی کسب فیض کیا۔

آیت اللہ علوی، حوزہ علمیہ مشہد سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد، حوزہ علمیہ قم چلے گئے جہاں انہوں نے حوزہ علمیہ قم کے برجستہ اور ممتاز اساتذہ جیسے آیت اللہ العظمی بروجردی، آیت اللہ الحاج شیخ مرتضیٰ حائری ، آیت اللہ مرزا ہاشم آملی اور آیت اللہ العظمی مشکینی وغیرہ سے کسب فیض کیا۔

آپ 1348 شمسی میں اپنے آبائی وطن سبزوار واپس گئے  اور درس و تدریس اور دینی تبلیغ میں مصروف عمل رہے اور آپ سبزوار کی سرزمین کے علمبردار اور تحریک انقلاب کے نڈر مجاہدین میں سے ایک تھے اور خراسان کے مغربی علاقوں میں انقلاب کی فتح میں مؤثر کردار ادا کیا۔

آیت اللہ علوی سبزواری کی میت کو ہزاروں افراد کی موجودگی میں حفظان صحت کی ہدایات کے مطابق،جمعرات کی صبح 9 بجے جامع مسجد سے مصلی جمعہ سبزوار کی جانب تشییع اور نماز جنازہ ادا کرنے کے بعد،گلزار شہداء میں آیت اللہ شہرستانی کے جوار میں سپرد خاک کردیا گیا۔
 
سبزوار میں سوگ کا اعلان

امام جمعہ سبزوار حجت الاسلام غلام رضا مقیسه، نے آیت اللہ علوی سبزواری مرحوم کے انتقال پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ اس عظیم شخصیت نے اپنی زندگی دین کی تبلیغ، الہی اقدار کی سربلندی کیلئے جدوجہد، انقلاب اسلامی، امام راحل (رح) اور رہبر معظم انقلاب اسلامی کی حمایت میں صرف کردی۔

نیز امام جمعہ سبزوار  نے سبزوار شہر بھر میں جمعرات کے دن عوامی سوگ کا اعلان کیا تھا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .