حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شام اور الجزائر میں سابق امریکی سفیر رابرٹ فورڈ نے امریکی، عراقی وزیر اعظم مصطفی الکاظمی کے ساتھ معاملہ کرنے کے بارے میں متفق نہ ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کا ایک گروہ عراقی عوامی رضا کار فورس حشد الشعبی کو فوری طور پر ختم کرنے کے لئے الکاظمی پر دباؤ ڈال رہا ہے ، لیکن واشنگٹن الکاظمی کی حکومت کا تختہ پلٹنے کے خواہاں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کورونا وائرس میں مبتلا ہونے کے بعد ایک لاکھ سے زیادہ امریکیوں کی موت کے بعد ، کسی کو واشنگٹن کے علاوہ عراق کی پرواہ نہیں ہے ، اورعہدیدار اور تجزیہ کار اگلے ماہ جون میں مصطفیٰ الکاظمی کی حکومت کے ساتھ دوطرفہ ملاقات پر غور کر رہے ہیں۔
امریکی سابق سفیر نے مزید کہا کہ امریکی حکام اور تجزیہ کار مصطفیٰ الکاظمی کے تمام اقدامات پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
جب الکاظمی نے حشد الشعبی کی چھاؤنیوں کے اپنے دورے کے دوران انکی وردی پہن لی تھی تو اس اقدام نے سوشل میڈیا پر تنازعات کی ایک نئی لہر دوڑائی ہے ۔
رابرٹ فورڈ نے مزید کہا کہ بغداد کے بارے میں امریکی پالیسی کی دو سیاست قابل ذکر ہیں۔
پہلی سیاست ، جس میں واشنگٹن نے مشرق بعید پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے مائیکل نائٹس اور نیٹو کونسل کے انتھونی بفاف شامل ہیں ، نے الکاظمی کے صبر اور ایران سے آزادی اور عراقی سیکیورٹی فورسز کی اصلاح کے لئے حمایت کی سفارش کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دوسری سیاست ، قدامت پسند ریپبلیکنز جیسے سابق نائب صدر ڈک چینی اور ہوڈسن انسٹی ٹیوٹ کے تجزیہ کار مائک برونجنٹ پر مشتمل ہے ، نے کہا کہ عراقی وزیر اعظم کو فوری طور پر عوامی متحرک فورس حشد الشعبی کی قوتوں ، اور ایران سے معاشی تعلقات کو ختم کردینا چاہئے، کہ ان شرائط پر عمل پیرا نہ ہونے کی صورت میں واشنگٹن عراق پر مزید پریشر بڑھائے گا.