۱۲ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۲ شوال ۱۴۴۵ | May 1, 2024
قاسم سلیمانی ابومهدی المهندس

حوزہ/آجکل امریکہ میں نسل پرستی کے خلاف جاری مظاہروں کے دوران، اس ملک کے بہت سارے نوجوانوں نے جنرل سلیمانی اور ابو مہدی المہندس کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ایران کے جنرل قاسم سلیمانی پر حملے اور قتل کو کچھ ہی مہینے گزرے تھے جب اچانک کورونا وائرس نے امریکی معیشت کو تباہ و برباد اور لاکھوں امریکیوں کو بے روزگار کردیا، اور اب امریکہ میں نسل پرستی کے خلاف مظاہروں کے دوران امریکی نوجوان شہید سلیمانی اور شہید ابو مہدی المہندس کی تصاویر اٹھائے نظر آرہے ہیں۔یہ بہت کہا جاتا ہے کہ امریکی عوام بین الاقوامی امور پر زیادہ توجہ نہیں دیتے ہیں بہت سارے امریکی دنیا کے نقشے میں اپنے ملک کو ڈھونڈنے سے بھی قاصر ہیں، لیکن حیرت کی بات ہے کہ انہوں نے ایران کے جنرل قاسم سلیمانی اور عراق کے آرمی کمانڈر ابو مہدی المہندس کو کیسے پہچان لیا۔ 

روسی خبر رساں ایجنسیQ.A.سپوتنیک نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سوال یہ ہے کہ وہ لوگ جنہوں نے امریکہ میں شہید قاسم سلیمانی اور شہید ابو مہدی المہندس کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں کیا انہیں ان شہداء کے نظریہ کے بارے میں بھی علم ہے؟ غالباً وہ نہیں جانتے ہونگے لیکن انہیں یہ ضرور پتہ ہوگا کہ ٹرمپ اور ان کی نسل پرست ٹیم انکی دشمن تھی اور ان لوگوں نے انہیں مار ڈالا ہے، لہذا یہ لوگ بھی انھی کی طرح امریکی حکومت کے مظالم کا بھی شکار ہیں۔

امریکہ کے ستائے99 فیصد لوگ ہیں جبکہ اس ملک کا نظام  1 فیصد لوگوں کے ہاتھوں میں ہے ہیں۔ جس طرح یہ امریکی لاطینی امریکہ میں سامراج مخالف چیگواڑہ پر اعتماد رکھتے ہیں اسی طرح اب انہوں نے جنرل سلیمانی پر بھی یقین کرنا شروع کردیا ہے۔

امریکہ میں ہر چیز پردے کے پیچھے کی حکومت نظام کو چلاتی ہے، بہت سے امریکی ارب پتیوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی دولت اپنے بچوں کو نہیں دیں گے، اس کے پیچھے ایک بڑی وجہ ہے کیونکہ ان میں سے بہت سے لوگ اپنی دولت کے مالک ہی نہیں ہیں ، بلکہ وہ پردے کے پیچھے رہنے والے کچھ لوگوں کا کاروبار چلاتے ہیں۔

کہا جاتا ہے کہ یہ لوگ امریکی صدر کو بھی اپنے ماتحت اور قابو میں رکھتے ہیں، اگرچہ ٹرمپ بعض اوقات سیاسی طور پر اشتعال انگیز بیانات دیتا ہے، لیکن غور کرنے کے بعد آپ یہ سمجھ سکتے ہیں کہ امریکی سیاست میں پردے کے پیچھے کی طاقتیں یہی چاہتی تھیں کہ اس بار ٹرمپ جیسا کوئی  صدر بنے۔

یہ راز سب کو معلوم ہے کہ ٹرمپ نے سوشل میڈیا کی مدد سے امریکہ کی حکومت تک کا سفر طئے کیا ہے، لیکن اب جب کہ وہ خود سوشل میڈیا پر لڑا پڑا ہے تو یقینا یہ پردے کے پیچھے چھپی ہوئی طاقتوں کی مرضی کے مطابق نہیں ہے۔

اب جب اسرائیل کا وزیر اعظم نیتن یاھو کھلے عام کہتا ہے کہ ٹرمپ کی موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مغربی ساحل کو اسرائیل کے ساتھ جوڑنے کا کام مکمل ہوجانا چاہئے تو اس کی اس جلد بازی سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ امریکہ میں پردے کے پیچھے کی طاقتوں سے رابطے کی وجہ سے، اسرائیل کو خدشہ ہے کہ اگلے صدارتی انتخابات میں ٹرمپ ہار سکتا ہے۔

اس سے پہلے بھی امریکہ میں نسل پرستی اور تشدد اور غم و غصے کے واقعات ہوچکے ہیں اور اوباما بھی کچھ نہیں کرسکا تھا لیکن یہ بات بھی سچ ہے کہ کسی نے بھی ٹرمپ کی طرح مظاہرین کو کھلے عام قتل اور جان سے مارنے کی دھمکی نہیں دی۔

ٹرمپ کے متنازعہ ٹویٹ سے یہ بھی واضح ہوگیا کہ ٹرمپ کے اقتدار میں رہنا کتنا مشکل ہے کہ اب وہ اپنے ملک کے ہی لوگوں کو دھمکانے کے لئے تمام حدیں عبور کرچکا ہے۔

ٹرمپ نے ریاستہائے متحدہ میں بے روزگاری کی کمی اور معیشت کی بہتری پر زور دینے کا نعرہ دیتے ہوئے دوبارہ صدر بننے کا پرچار شروع کیا تھا جو لیکن اب سب کچھ بگڑ گیا ہے اور اس کے ٹرمپ کے زوال کا امکان زیادہ ہے۔

ٹرمپ کے لئے امید کی ایک ہی کرن ہے اور وہ یہ کہ اس وقت ڈیموکریٹس کے پاس مقابلہ کیلئے کوئی امیدوار نہیں ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .