۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
سید نصرت بخاری

حوزہ/ خطیب کے لئے ضروری ہے کہ پہلے اپنے نفس کو موعظہ کرے۔ جو شخص منبر پر جاکے دین کی باتیں کرنا چاہتا ہے اس کے لئے ضروری ہے کہ پہلے اپنے نفس کو پاکیزہ بنائے تاکہ اس کی باتیں دل سے نکلیں اور دل میں اتر جائيں۔ اس کا عمل اس کی باتوں کی تائید کرے اور اس پر گواہ ہو۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مدرسہ الامام المنتظر قم میں شہادت امام ہادی علیہ السلام کی مناسبت سے مجلس عزاء کا انعقاد کیا گیا۔ مجلس سے معروف خطیب حجۃ الاسلام سید نصرت بخاری نے خطاب کیا۔

مجلس سے خطاب میں انہوں نے کہاکہ خطیب خطابت میں لوگوں کو انکی ذہنیت کے مطابق مطالب دیں اور خطیب کے لئے ضروری ہے کہ پہلے اپنے نفس کو موعظہ کرے۔ جو شخص منبر پر جاکے دین کی باتیں کرنا چاہتا ہے اس کے لئے ضروری ہے کہ پہلے اپنے نفس کو پاکیزہ بنائے تاکہ اس کی باتیں دل سے نکلیں اور دل میں اتر جائيں۔ اس کا عمل اس کی باتوں کی تائید کرے اور اس پر گواہ ہو۔

انہوں نے اس حدیث کا ذکر کرتے ہوئے کہ حضرت علی نے فرمایا حسد نیکیوں کو اسی طرح تباہ کر دیتا ہے جس طرح آگ لکڑی کو جلادیتی ہے کہاکہ حسد انسان کو ناکام بنا دیتا ہے، انسان کو چاہیے کہ حسد کے بجائے کوشش کرے اور اس چیز تک پہنچ جائے جس کا وہ متمنی ہے اور حسد کے ذریعے اپنی صلاحیتوں کو نابود نہ کریں۔

مولانا سید نصرت بخاری نے کہاکہ دینی درسگاہیں اسلام سکھانے کا مرکز ہے اور ہمیں ان درسگاہوں کے ذریعے دین کی شناخت اور اس کی گہرائی تک پہنچنے کی ضرورت ہے اور یہ مرکز یہی حوزہ علمیہ ہے جو عالم دین پیدا کرتا ہے اور علمائے کرام کو اب زمانے کے مطابق زندگی کرنا ہوگی، آج کا دور سوشل میڈیا کا دور ہے اور سوشل میڈیا کے معاشرے پر بے پناہ اثرات کی وجہ سے ہی آج کے دور کو ذرائع ابلاغ کا دور قرار دیا جاتا ہے اور آج ہم نے مدراس میں اگر سوشل میڈیا استعمال نہیں کیا تو ہم بہت پیچھے رہ جائیں گے اور میڈیا کے ذریعے دین کو بڑے پیمانے پر لوگوں میں پھیلایا جا سکتا ہے۔ ایسا صرف اسی صورت میں ممکن ہے کہ جب طلبہ کو یہ سب سیکھایا جائے۔ پرنٹ میڈیا میں تو دینی مدارس کے طلبہ کے لئے بے شمار مواقع موجود ہیں ۔ ضرورت صرف اس بات کی ہے کہ مواد کو مکمل پیشہ ورانہ طریقے سے تیار کیا جائے۔

انہوں نے عشرہ فجر انقلاب اسلامی کی مناسبت سے گفتگو میں کہاکہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ چالیس سال بعد بھی ہم انقلاب اسلامی کو بہتر انداز میں لوگوں تک پہنچا نہیں سکیں، انقلاب اسلامی کے پیغام کو دنیا تک پہنچانا انتہائی ضرورئی ہے، اگر آج انقلاب کی بات نہ کریں تو دنیا اور قیامت میں ہمیں جواب دینا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہاکہ انقلاب اسلامی صرف اور صرف الہی انقلاب ہے اور اس کا لانے والا اور موجد بھی خدا وند عالم ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ کوئی بھی فرد اس انقلاب کو اپنی طرف منسوب نہیں کرتا ہے حتی امام خمینی نے بھی ہمیشہ یہی فرمایا کہ یہ انقلاب ایرانی عوام کی مخلصانہ اور مجاہدانہ کوششوں کا نتیجہ ہے۔ اگر تجزیہ کریں تو نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ امام خمینی صحیح فرماتے تھے ۔حقیقتاً امام خمینی عوام کے لئے صرف ایک الہی ذریعہ اور وسیلہ تھے ورنہ اسلامی انقلاب کا اصل محرک خداوند متعال ہے کیونکہ ایرانی عوام نے مخلصانہ اور فی سبیل اللہ اسلامی انقلاب کے لئے اقدام کئے تھے لہذا مرضی خدا اور عنایت خدا بھی ان کے ساتھ تھی۔ یہ عوام کا خلوص ہی تھا جس کی بنا پر خدا وند عالم نے اس اسلامی انقلاب کی تائید کی ہے۔

انہوں نے علمائے کرام کو اخلاص کے ساتھ تبلیغ کرنے کی ترغیب دیتے ہوئے کہاکہ اخلاص والا عمل تھوڑا ہی کیوں نہ ہو وہ اللہ کے یہاں مقبول ہوتا ہے اور جو عمل اخلاص سے خالی ہو وہ بہت زیادہ کیوں نہ ہو اللہ کے یہاں اس کی کوئی حیثیت نہیں، اخلاص کے ساتھ کام کرنے کا ایک فائدہ یہ بھی ہوتا ہے کہ اس کام کو کرتے ہوئے یا کام کرنے کے بعد اگر لوگوں کی طرف سے تعریف نہ ہو تب بھی کوئی غم نہیں ہوتا بلکہ اگر اس کی برائی ہونے لگی تب بھی اسے کوئی تکلیف نہیں ہوتی کیونکہ مقصد اللہ کی رضا اور ثواب کا حصول ہے وہ مل چکا ہے اور مل رہا ہے جبکہ اگر کوئی عمل اخلاص سے خالی ہو تو تعریف نہ ہونے پر بے حد تکلیف ہوتی ہے، آج اگر مفاتیح الجنان جوکہ پوری دنیا میں موجود ہے تو اس لئے ہے کہ شیخ عباس قمیؒ نے اخلاص کے ساتھ اس کی جمع آوری اور انہوں نے خود اس پر عمل کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .