۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
حجت الاسلام غضنفر فائزی

حوزه/ استاد فائزی نے موت کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم موت سے وحشت کرتے ہیں حالانکہ موت ایک نعمت ہے اور اسی کی وجہ سے زندگی کی رونقیں برقرار ہیں اگر موت نہ ہو تو زندگی لغو اور بیہودہ ہوجائے گی۔

حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مدرسہ الامام المنتظر قم ایران میں طلاب سے خطاب میں حجۃ الاسلام والمسلمین استاد سید عضنفر فائزی نے کہا کہ خدا فرماتا ہے: ہم نے تمہارے درمیان موت کو مقدر کردیا ہے اور ہم اس بات سے عاجز نہیں ہیں۔ موت ایک اٹل حقیقت ہے اور انسان موت سے فرار نہیں کرسکتا اور قرآن مجید کی سورہ واقعہ میں اس کے سبب کو بیان کیا گیا ہے کہ خداوند اپنی قدرت کو ثابت کرنا چاہتا ہے یعنی کوئی بھی خدا کی قدرت سے آگے نہیں نکل سکتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم موت سے وحشت کرتے ہیں حالانکہ یہ ایک نعمت ہے اور اسی کی وجہ سے زندگی کی رونقیں برقرار ہیں اگر موت نہ ہو تو زندگی لغو اور بیہودہ ہوجائے گی۔ اس کی مثال پیش کرتا ہوں کہ کسی شخص کو کسی ایسے مقام پر بھیج دیا جائے کہ جہاں ہر قسم کے جواہرات موجود ہیں اور فراوان قسم کے کھانے بھی موجود ہیں اور اس کو کہا جائے کہ آج کے بعد تم نے یہیں رہنا ہے جو کرنا چاہو وہ انجام دو لیکن دوسرے شخص کو اس مقام پر بھیجا جائے اور کہا جائے کہ آپ کو اس میں ایک دن رہنا ہے جو لینا چاہتے ہو اٹھا لو تو وہ شخص ایک لحظہ بھی کوتاہی نہیں کرے گا لیکن پہلا شخص وقت ضائع کرئے گا اور کچھ بھی جمع نہیں کرے گا وجہ یہ ہے کہ ایک کو علم ہے کہ میں نے جانا ہے تو وہ وقت ضائع نہں کرے گا پس اسی طرح اگر انسان کو معلوم ہوجائے کہ اس نے مرنا نہیں ہے تو وہ اپنی زندگی کو فضول اور لغو کاموں میں انجام دے گا اور کوئی عمل صالح انجام نہیں دے گا لیکن اگر اسے یقین ہو جائے کہ میں نے ایک دن جانا ہے تو وہ ایک منٹ بھی ضائع نہیں کرے گا اور کوشش کرے گا کہ زیادہ سے زیادہ اپنے وقت سے استفادہ کروں اور عمل صالح کو انجام دوں تاکہ اس کے بعد کی ابدی زندگی میں خوشحال رہوں۔جیسا کہ قرآن مجید میں ہے تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ وَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌالَّذِي خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَيَاةَ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا. با برکت ہے وہ ذات جس کے ہاتھوں میں سارا ملک ہے اور وہ ہر شے پر قادر و مختار ہے اس نے موت و حیات کو اس لئے پیدا کیا ہے تاکہ تمہاری آزمائش کرے کہ تم میں حسنِ عمل کے اعتبار سے سب سے بہتر کون ہے۔

حجت الاسلام فائزی نے کہا کہ ایک روایت میں نیز آیا ہے کہ الدنیا مزرعۃ الآخرۃ. دنیا آخرت کی کھیتی ہے جو یہاں کاشت کرو گے اس کا محصول بھی ویسا ہی ملے گا۔ایک اور روایت میں ہے بقیۃ العمر لا قیمۃ لہ. انسان کی عمر کی کوئی قیمت نہیں ہے پس اس سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کرسکیں یہ دنیا مسافر خانہ ہے اور اسی دنیا سے اگلے جہاں کے لئے سرمایہ اکھٹا کرنا ہے لیکن اس قدر تنبیہات کے باوجود انسان غفلت کا شکار ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ انسان کو موت پر یقین نہیں ہے اگر یقین ہوجائے تو وہ کبھی اپنے وقت کو ضائع نہ کرے، یہ خدا کا لطف و کرم ہے کہ اس نے انسان کی ہدایت کے لئے قرآن مجید کے ساتھ ساتھ محمد و آل محمد علیہم السلام جیسی پاک ہستیوں کو بھیجا کہ جو انسان کو خدا تک جانے کا راستہ دیکھاتے ہیں اس کی مثال یہ ہے کہ اگر کسی کو رات کی تاریکی میں کسی جنگل میں چھوڑ دیا جائے اور اسے باہر نکلنے کا راستہ معلوم نہ ہو اور ہر طرف سے درندوں کی آواز آرہی ہو تو ایسے میں ایک روشنی دیکھائی دے تو وہ فورا اس کی طرف لپکے گا تاکہ نجات حاصل کرے تو اسی طرح اس دنیا میں جہاں ہر طرف گناہوں اور مادیات کی ظلمت و تاریکی موجود ہے جس سے انسان کا دم گھٹ رہا ہے اور وہ راہ نجات چاہتا ہے تو وہ روشنی محمد و آل محمد علیہم السلام ہیں کہ جن کے نقش قدم اور سیرت پر چل کر ہم نجات حاصل کرسکتے ہیں مغربی لوگ ہوسکتا ہے کہ دنیاوی لحاظ سے ہم سے آگے ہوں لیکن ان میں ایک ضعف ہے کہ وہ محمد و آل محمد علیہم السلام کی تعلیمات سے دور ہیں اور یہی خدا کا ہم پر بہت بڑا احسان ہے۔

انہوں نے اس سلسلے میں مزید روایات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک روایت میں ہے: وَ سَمِعَ مُوسَى رَجُلًا يَتَمَنَّى الْمَوْتَ فَقَالَ لَهُ هَلْ بَيْنَكَ وَ بَيْنَ اللَّهِ قَرَابَةٌ يُحَابِيكَ لَهَا قَالَ لَا قَالَ فَهَلْ لَكَ حَسَنَاتٌ قَدَّمْتَهَا تَزِيدُ عَلَى سَيِّئَاتِكَ قَالَ لَا قَالَ فَأَنْتَ إِذَا تَتَمَنَّي هَلَاكَ الْأَبَدِ.امام موسی کاظم علیہ السلام نے سنا کہ ایک شخص موت کی تمنا کررہا ہے تو فرمایا کہ کیا تمہارے اور خدا کے درمیان کوئی قرابت موجود ہے کہ جس کی وجہ سے خدا آپ سے محبت کرتا ہے تو اس نے عرض کی نہیں تو فرمایا کیا تم نے ایسی نیکیوں کو انجام دیا کہ جو تمہارے گناہوں پر برتری رکھتی ہیں تو اس نے عرض کی نہیں تو فرمایا تو پھر تم گویا ابدی ہلاکت کا تقاضا کررہے ہو۔ پس موت کا فلسفہ خداوند کی اپنی قدرت کو ظاہر کرنا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .