تحریر و ترتیب: ڈاکٹر محمد لطیف مطہری کچوروی
حوزہ نیوز ایجنسی| تسبیح ایک اہم عمل ہے جس پر توجہ کرنا نہایت ضروری ہے۔ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی تسبیح مسلمانوں میں سب سے زیادہ فضیلت والے اذکار میں سے ایک ذکر ہے اور یہ ذکر اور تسبیح واجب اور مستحب نمازوں کے بعد، سوتے وقت اور معصومین علیہم السلام کی زیارت کے آغاز میں پڑھنا مستحب ہے؛ اسی طرح یہ تسبیح نمازِ صبح کے بعد پڑھنا مستحب موکد ہے ۔ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی تسبیح یہ ہے : 34 مرتبہ اللہ اکبر، 33 مرتبہ الحمدللہ اور 33 مرتبہ سبحان اللہ۔
حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ تسبیح اپنی صاحبزادی حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کو سکھایا ۔حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے مختص چیزوں میں سے ایک تسبیحات حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا ہے۔اگر کوئی عمل، ذکر اور تسبیح ان تسبیحات سے زیادہ بلند اور برتر ہوتی تو رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کو اس کی تعلیم فرماتے۔ درحقیقت پیغمبرخدا صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی عزیزبیٹی مصداق کوثر کو بہترین تحفہ دیا جو کہ ذکر کثیر کا مصداق ہے۔
حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کی تسبیح ذکر کثیر کی مصداق ہے جس کا ذکر قرآن پاک میں ہواہے: «يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اذْكُرُوا اللَّهَ ذِكْرًا كَثِيرًا- وَ سَبِّحُوهُ بُكْرَةً وَ أَصِيلا» ۱۔اے ایمان والو! اللہ کو بہت کثرت سے یاد کیا کرو اور صبح و شام اس کی تسبیح کیا کرو۔روایت میں مذکور ہے کہ اہل بیت (ع) سے بھی یہی سوال کیا گیا تو انہوں نے جواب میں فرمایا : ہماری ماں حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی تسبیح ہے۔لہٰذا اگر کوئی اس تسبیح کو اسی اعتقاد کے ساتھ پڑھے تو درحقیقت اس نے ذکر کثیر انجام دیا ہے۔
روایت ہے: جب حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا گھر کے کاموں کی سختیوں کی وجہ سے بہت زحمت کرتی تھیں تو امیر المومنین (س) نے ان سے فرمایا: اپنے والد کے پاس جائیں اور گھر کے کاموں کی مدد کے لیے ایک خادم طلب کریں۔ ۲۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ان کی درخواست کا علم ہوا تو آپ نے فرمایا: اے میری جان فاطمہ، کیا تم چاہتی ہو کہ میں تمہیں کوئی ایسی چیز دے دوں جو ایک غلام اوردنیا میں موجود ہر چیز سے زیادہ قیمتی ہے ؟" حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا نے فرمایا: میں یہ جاننے کے لیے بے تاب ہوں کہ یہ کیا چیز ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز کے بعد 34 مرتبہ اللہ اکبر، 33 مرتبہ الحمدللہ اور 33 مرتبہ سبحان اللہ پڑھ لیں اور لا الہ الا اللہ پر ختم کرے۔۳۔ یہ ذکر آپ کے درخواست، دنیا اور اس میں موجود ہر چیز سے زیادہ قیمتی اورارزشمند عمل ہے۔جس وقت یہ آسمانی تحفہ حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کو عطا کیا گیا تو آپ نے فرمایا:( رَضِیتُ عَنّ اللَّه وَ عَن رَسُولُه) 4۔ میں خدا اور اس کے رسول سے راضی ہوں۔
تسبیح حضرت زہرا سلام اللہ علیہا
۱۔ الله اکبر
اللہ عظیم ہے۔ذکر اللہ اکبر‘‘ کہہ کر انسان خدا کے حضور اپنی بے بسی اور کمزوری اور خدا کی عظمت و عظمت کا اعتراف کرتا ہے۔جمیع بن عمیر کہتا ہے: میں امام جعفرصادق علیہ السلام کے پاس تھا۔ آپ نے مجھ سے پوچھا: "اللہ اکبر" کا کیا مطلب ہے؟ میں نے کہا: اس کا مطلب ہے کہ خدا ہر چیز سے بڑا ہے۔ امام نے فرمایا: اس معنی کے مطابق تم نے خدا کو ایک چیز تصور کیا ہے اور تم نے اسے تمام چیزوں سے بڑا تصور کیا ہے۔ میں نے پوچھا: تو اللہ اکبر کا کیا مطلب ہے؟ امام نے جواب دیا:( الله اکبر من ان یوصف)۵۔ اللہ تعالی اس سے بہت عظیم ہے کہ قابل توصیف ہو۔
۲۔الحمد للہ
جب انسان خداوند متعال کی شناخت اورمعرفت کے حوالے سے اپنی عجز اور ناتوانی کا اقرار کرتا ہے تو اس کے بعد دوسرے مرحلہ میں اسے خدا کی حمد و ثناء کرنی چاہیے۔ امام جعفرصادق علیہ السلام فرماتے ہیں : ہر نعمت کا شکر ادا کرنا خواہ کتنی ہی عظیم کیوں نہ ہو، خدا کی حمد و ثنا بجا لاناہے۔۶۔
۳۔سبحان اللہ
سبحان اللہ کا مطلب یہ ہے کہ خداوند متعال کو ہر نقض و عیب سے پاک و پاکیزہ سمجھنا۔ امام علی علیہ السلام سے کسی نے پوچھا: "سبحان اللہ" کا کیا مطلب ہے؟ آپ نے فرمایا: "سبحان اللہ" خدا کے اعلیٰ اور عظیم مقام کی تعظیم اور اسے ان تمام صفات سے منزہ سمجھنا جن کے بارے مشرکین کا خیال ہے ۔جب بھی کوئی شخص اس کلمہ کو پڑھتا ہے تو تمام فرشتے اس پر درود بھیجتے ہیں۔۷۔
حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی تسبیح کی ایک اور فضیلت گناہوں سے پاک ہونا ہے جیسا کہ ایک روایت میں ہے کہ ایک شخص امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے اپنے گناہوں کی کثرت کی شکایت کی۔ امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: گناہوں سے پاک ہونے اور بچنے کے لیے میری ماں کی تسبیح پڑھ لیا کرو اور اس تسبیح کے آخر میں استغفر اللہ یعنی استغفار کا ذکر تکرار کرو اس طرح سے ایک طرف شیطان تم سے دور ہو جائے گا اور دوسری طرف اللہ تعالیٰ تم سے راضی ہو جائے گا۔
امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ہیں: "جو شخص حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی تسبیح پڑھے اور پھر استغفار کرے تو اس کی مغفرت ہو جائے گی، اور اس تسبیح کی ہزارثواب ہیں اور یہ شیطان کو بھگاتا ہے، اور خدائے رحمان کو راضی اور خوش کرتا ہے۔
امام جعفر صادق علیہ السلام حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی تسبیح کی فضیلت کے بارے میں فرماتے ہیں: جو شخص نماز کی حالت ختم کرنے سے پہلے تسبیح فاطمہ پڑھے تو خدا وند متعال اس کی مغفرت فرماتا ہے۔
قرآن پاک میں ارشادہواہے: «يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اذْكُرُوا اللَّهَ ذِكْرًا كَثِيرًا- وَ سَبِّحُوهُ بُكْرَةً وَ أَصِيلا»اے ایمان والو! اللہ کو بہت کثرت سے یاد کیا کرو اور صبح و شام اس کی تسبیح کیا کرو۔اسماعیل بن عمار کہتے ہیں: میں نے امام صادق علیہ السلام سے دریافت کیا کہ ذکر الٰہی کی امام صادق (ع) سے پوچھا ذکر کثیر کی کم از کم مقدار کتنی ہے؟ «قُلْتُ:مَا أَدْنَی الذِّکْرِ الْکَثِیرِ؟ فَقَالَ التَّسْبِیحُ فِی دُبُرِ کُلِّ صَلَاةٍ ثَلَاثِینَ مَرَّةً» اما م صادق علیہ السلام نے فرمایا: ہر نماز کے بعد تیس مرتبہ تسبیح پڑھنا۔۸۔ (تَسْبِیحُ فَاطِمَةَ الزَّهْرَاءِ ع مِنَ الذِّکْرِ الْکَثِیرِ) ۹۔ ذکر کثیر سے مراد حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہاکی تسبیح ہیں۔
امام جعفرصادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ: جب کوئی شخص اپنے بستر پر سوتا ہے تو اس کے پاس ایک فرشتہ اور اور شیطان آتا ہے۔ فرشتہ اس سے کہتا ہے: اپنے دن کو نیکی کے ساتھ ختم کر اور اپنی رات کو نیکی سے شروع کرو، جبکہ شیطان کہتا ہے: اپنے دن کو گناہ پر ختم کر اور اپنی رات کو گناہ سے شروع کرو۔ اگر وہ فرشتے کی اطاعت کرے اور سوتے وقت حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی تسبیح پڑھے تو فرشتہ اس شیطان کو بھگا کر اس سے دور کر دیتا ہے اور بیدار ہونے تک اس کی حفاظت کرتاہے ۔اس کے بعد شیطان دوبارہ آتا ہے اور اسے گناہ کا حکم دیتا ہے اور فرشتہ اسے نیکی کا حکم دیتا ہے اگر وہ فرشتہ کی بات مان لیے اور تسبیح فاطمہ (س)پڑھ لے تو وہ فرشتہ شیطان کو اس سے دور کر دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ اس کے نامہ اعمال میں ساری رات کی عبادت لکھ دیتا ہے۔۱۰۔ اس کے علاوہ روایات اور تاریخی شواہد کے مطابق حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی تسبیح کی تلاوت بعض موارد میں جسمانی بیماریوں کے علاج میں بھی موثرواقع ہوئی ہے ۔امام جعفرصادق علیہ السلام کے ساتھیوں میں سے ایک شخص امام (ع) کے پاس آیا اور آپ سے آپ کی سماعت کی کمی کی شکایت کی۔ امام علیہ السلام نے اس سے پوچھا: "تمہیں کس چیز نے روکا ہے اور تم حضرت فاطمہ کی تسبیح سے کیوں غافل ہو ؟اس شخص نے پوچھا: میں آپ پر قربان ہو جاؤں ، فاطمہ (س) کی تسبیح کیا ہے اور کیسی ہے؟آپ نے فرمایا: 34 مرتبہ اللہ اکبر، 33 مرتبہ الحمدللہ اور 33 مرتبہ سبحان اللہ، جو مجموعا سو عددبنتا ہے۔ یہ شخص کہتا ہے: میں نےاس ذکر اورتسبیح کو کچھ مدت تک پڑھ لیا اور میری سماعت کی کمزوری ٹھیک ہوگئی۔
حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کے بارے میں امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ہیں: اللہ تعالیٰ کی کوئی حمد و ثنا تسبیح فاطمہ زہرا(س) سے بڑھ کر نہیں ہے اور اگر اس سے بہتر کوئی چیز ہوتی تو رسول خدا(ص) فاطمہ(س) کو عطا فرماتے۔۱۱۔
امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:ہرواجب نماز کے بعد ہر روز حضرت زہرا (س) کی تسبیح کرنا میرے نزدیک ہر روز ہزار رکعت نماز پڑھنے سے زیادہ محبوب ہے۔جو شخص پانچوں نمازوں کے بعد اٹھنے سے پہلے حضرت زہرا (س) کی تسبیح پڑھے تو اللہ تعالی اس کی مغفرت فرماتا ہے ۔۱۲۔
امام محمدباقر علیہ السلام فرماتے ہیں:جو شخص حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کی تسبیح پڑھے اور پھر استغفار کرے تو اس کی مغفرت ہو جاتی ہے اور وہ تسبیح سو کلمات پر مشتمل ہیں اور یہ عمل ہزارثواب کا باعث ہے اور یہ شیطان کو بھگا دیتی ہے اور خداوند رحمٰن کو راضی کرتی ہے۔ ۱۳۔
امام جعفرصادق علیہ السلام فرماتے ہیں: )عَنْ أبى عَبْدِ اللّه ِ عليه السلام قالَ: يا أباهارُونَ إنّا نَأْمُرُ صِبْيانَنا بِتَسْبيحِ فاطِمَةَ عليهاالسلام كَما نَأْمُرُهُمْ بِالصَّلاةِ؛ فَالْزِمْهُ فَإنَّهُ لَمْ يَلْزِمْهُ عَبْدٌ فَشَقِىَ) ۱۴۔
امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے ابو ہارون! ہم اپنے بچوں کو حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کے نام کی تسبیح کا حکم دیتے ہیں جس طرح ہم انہیں نماز کا حکم دیتے ہیں۔ اس لیے ہمیشہ ایسا کرو، کیونکہ جو اس پر عمل کرتا رہے گا وہ بدبخت نہیں ہوگا۔
متعدد روایات میں حضرت زہرا (س) کی تسبیح سونے سے پہلے پڑھنے کی سفارش کی گئی ہے۔ ۱۵۔تسبیح حضرت زہرا سلام اللہ علیہا پڑھتے وقت کچھ چیزوں کی رعایت کرنا ضروری ہے ۔
۱۔اذکار کی تعداد اورترتیب کا خیال رکھنا (پہلے 34 بار اللہ اکبر، 33 بار الحمدللہ، پھر 33 بار سبحان اللہ
۲۔حضورقلب اورپوری توجہ کے ساتھ تسبیح پڑھنا
۳۔نماز سے فارغ ہونے کے فوراً بعد تسبیح حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا شروع کرنا یعنی نماز کے فورا بعد کسی کام کو کرنے سے پہلے اورنماز کی حالت میں خلل ڈالے بغیر تسبیح شروع کرنا۔
۴۔تسبیح پڑھتے وقت موالات کا خیال رکھنا یعنی اذکار کے درمیان فاصلہ نہ ڈالنا۔۱۶۔
۵۔تسبیح پڑھتے وقت اگرتعداد میں شک ہو جائے تو کمتر عدد پر بنا رکھنا۔ ۱۷۔
۶۔تسبیح حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے بعد ایک مرتبہ لا الہ الا اللہ پڑھنا۔ ۱۸۔
(ان فاطمة علیها السلام کانت مسبحتها من خیط من صوف مفتل معقود علیه عدد التکبیرات، فکانت بیدها علیها السلام تدیرها، تکبر و تسبح إلی أن قتل حمزة بن عبد المطلب علیه السلام، فاستعملت تربته وعملت التسابیح فاستعملها الناس. فلما قتل الحسین علیه السلام وجدد علی قاتله العذاب عدل بالامر علیه، فاستعملوا تربته لما فیها من الفضل والمزیة)۔۱۹۔
روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے مذکورہ تسبیحات پڑھنے کا حکم ملنے کے بعد حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے سب سے پہلے اون کا دھاگہ تیار کیا اور اس دھاگہ میں تسبیحات کی تعداد کے برابر گرہ لگا کر تکبیر، تسبیح اور تحمید پڑھتے رہے یہاں تک کہ آپ کے چچا حضرت حمزہ علیہ السلام شہید ہوئے تو ان کی قبر کی مٹی سے تسبیح بنا کر تسبیحات پڑھیں۔ جب امام حسین علیہ السلام کی شہادت ہوئی تو لوگوں نے خاک کربلا کی فضیلت کی وجہ سےتربت کربلا سے تسبیح بنا کر ذکر پڑھنا شروع کر دیا۔
حوالہ جات:
۱۔احزاب ،۴۱-۴۲۔
۲۔اسرار و آثار تسبیح حضرت زهرا، ص 9.حدیث امام صادق(ع)۔
۳۔اصول کافی، ج 2، ص 342۔
۴۔من لا یحضره الفقیه، ترجمه غفاری، صدر، ج 1، ص:502۔
۵۔ من لا یحضره الفقیه، ترجمه غفاری، صدر، ج 1، ص:502۔
۶۔ اصول کافی، ج 2، ص 95۔
۷۔ شرح چهل حدیث، امام خمینی، ص 349۔
۸۔قرب الاسناد ص 169۔
۹۔ کلینی، کافی، ج 2، ص 500۔
۱۰۔ شیطان دشمن دیرینهی انسان، ص 136
۱۱۔ تسبیحات حضرت زهراء، ص 10، به نقل از علل الشرایع،ص 366۔
۱۲۔ شیخ صدوق، ثواب الاعمال، ص 364۔
۱۳۔ وسائل الشیعہ، جلد 4، صفحہ 1023، ح 3۔
۱۴۔ اصول كافى،ج 1 ،ص 343، ح 13۔
۱۵۔ حر عاملی، وسایل الشیعه، ۱۴۰۳ق، ج۴، ص۱۰۲۵۔
۱۶۔ اکبری، احکام و نکتههایی درباره حضرت زهرا، ص۴۱۔
۱۷۔ یزدی طباطبایی، العروة الوثقی، ج۲، ص۱۹۱۔
۱۸۔ حر عاملی، وسائل الشیعه، ج۶، ص۴۴۰۔
۱۹۔شیخ مفید، المزار، تحقیق سید محمدباقر ابطحی، ص١٥٠۔
آپ کا تبصرہ