۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
امریکی صدر

حوزہ/امریکا کے کئی شہروں میں کرفیو اور پابندیوں کے باوجود پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام شخص کے قتل کے خلاف احتجاج اور ریلیاں نکالنے کا سلسلہ جاری ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ کی رہائش گاہ وائٹ ہاؤس کے باہر مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں جاری ہیں اور پولیس نے مشتعل مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کی ہے۔

امریکا کے ایک اخبار کا کہنا ہے کہ جمعہ کو وائٹ ہاؤس پر مظاہرے کے دوران صدر ٹرمپ کو خفیہ سروس ایجنٹس نے زیر زمین بنکر میں پہنچا دیا تھا۔

سیاٹل سے نیویارک تک ہزاروں افراد نے مارچ کیا، مظاہرین رکاوٹیں اور جنگلے گرا کر وائٹ ہاؤس کے قریب پہنچ گئے۔ امریکی دارالحکومت میں رات کا کرفیو لگادیا گیا۔

واشنگٹن ڈی سی میں رات 11 بجے سے صبح 6 بجے تک کرفیو رہے گا۔ ہفتے کی رات پولیس پر حملے، ہنگاموں، جلاؤ گھیراؤ کے بعد 15 ریاستوں میں نیشنل گارڈز کی گشت جاری ہے۔

پرتشدد مظاہروں کے دوران واشنگٹن میں 11 اور نیویارک میں 30 پولیس اہلکار زخمی ہوئے جبکہ میامی میں کرفیو کے باوجود لوٹ مار کی گئی۔ پولیس نے اب تک 4 ہزار سے زائد مظاہرین کو گرفتار کرلیا ہے۔

مشتعل مظاہرین کے بڑھتے فسادات پر قابو پانے کے لیے 15 ریاستوں میں 5 ہزار نیشنل گارڈ تعینات کردیے ہیں۔

یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے ایک بیان میں وائٹ ہاؤس کے باہر مظاہرہ کرنے والے افراد پر کتے چھوڑنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو یہ نہیں کہیں گے کہ مظاہرین کو گولی ماردیں لیکن میں انہیں تجویز دوں گا کہ پرتشد د مظاہرے کرنے والوں پر خونخوار کتے چھوڑ دیے جائیں۔

ادھرسفید فام امریکی پولیس اہلکار کے ہاتھوں سیاہ فام امریکی شہری جارج فلائیڈ کے قتل پر مظاہروں کا سلسلہ برطانیہ تک جا پہنچا۔ سیاہ فام افریقن امریکیوں سے اظہارِ یک جہتی کے لیے لندن کی سڑکوں پر مارچ کیا گیا۔

علاوہ ازیں برطانیہ کے بڑے شہروں برمنگھم، مانچسٹر، کارڈف اور گلاسگو میں بھی مظاہروں کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ چند روز قبل امریکی ریاست مینی سوٹا میں ایک سفید فام پولیس افسر نے سیاہ فام شہری کو گرفتار کرتے ہوئے اسے بہیمانہ طور پر قتل کر دیا تھا۔

واقعے کی ویڈیو منظرعام پر آنے کے بعد امریکا میں مظاہرے پھوٹ پڑے تھے جس کا دائرہ  ریاست مینی سوٹا سے نکل کر دوسری ریاستوں حتی برطانیہ تک پھیل گیا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .