حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکہ میں جاری مظاہرے ،پس منظر اور اثرات کے عنوان سے حوزہ نیوز ایجنسی کے ہیڈ آفس میں ایک کانفرنس منعقد ہوئی جس سے پاکستان کے معروف عالم دین تجزیہ نگار سربراہ امت واحدہ علامہ امین شہیدی اور ہندوستان سے تعلق رکھنے والے مذہبی اسکالر تجزیہ نگار مولانا عاکف علی زیدی نے خطاب کیا. مقررین کا خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ امریکی معاشرے میں اب افکار کی ترقی شروع ہو گئی ہے ،امریکی اور یورپی ممالک کے زوال کی رفتار میں تیزی آگئی ہے.
اس کانفرنس کی پہلی نشست سے ہندوستان سے تعلق رکھنے والے مذہبی اسکالر تجزیہ نگار مولانا عاکف علی زیدی نے خطاب کیا. اور انہوں نے مختلف سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے اندر اس صورتحال کا آغاز اس سیاہ فام پر پولیس کی تشدد سے ہوا جسے پولیس نے کسی جرم کے بغیر زد و کوب کا نشانہ بنایا ،زد و کوب اور تشدد کی نوعیت یہ تھی کہ اس سیاہ فام کے گلے پر تقریباً آٹھ منٹ تک پولیس نے اپنے گھٹنے رکھے اس دوران وہ چیخ رہا تھا اور کہہ رہا تھا کہ میں سانس نہیں لے سکتا ہوں اور ساتھ ہی اپنی والدہ کے لئے پیغام بھی دے رہا تھا.اس ظلم و بربریت کے فوراً بعد ہی احتجاجی ریلیوں کا سلسلہ شروع ہوا اب ان مظاہروں کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور تقریباً پوری دنیا میں پھیل چکا ہے اب تک 20سے زائد ممالک کے سربراہان نے اس صورتحال کی مذمت کی ہے.
تقریباً سن 60 کی دہائی تک سیاہ فام کے ساتھ باقاعدہ طور پر سوتیلی ماں جیسا سلوک ہوتا رہا
انہوں نے اس سوال کے جواب میں کہ آیا امریکہ میں پہلی بار ایسے مظاہرے ہوئے ہیں ؟ کہا کہ یہ ایک اعتبار سے تسلسل ہے لیکن یہ پہلے مظاہرے جیسے نہیں ہیں بلکہ اسکی نوعیت فرق کرتی ہے ،تقریباً سن 60 کی دہائی تک سیاہ فام کے ساتھ باقاعدہ طور پر سوتیلی ماں جیسا سلوک ہوتا رہا ،ان مظاہروں کا تسلسل وہاں سے ملتا ہے ،کم و بیش مظاہروں کا سلسلہ جاری رہتا تھا اور اب باقاعدہ طور پر ایک سسٹم کے خلاف آواز اٹھانے کا سلسلہ عروج پر پہنچ چکا ہے ، مطالبات پھیلتے جارہے ہیں ، نئے افکار آئے ہیں ،پولیس محکمے کو جڑ سے ہی ختم کیا جانے کا مطالبہ ہو رہا ہے ،مغربی ساحل پر واقع شہر سے پولیس نکل گئی ہے اور تقریباً پورا شہر مظاہرین کے ہاتھوں میں آ گیا ہے. امریکہ سپر پاور ہے مظاہرین کو وہاں سے ہٹانا اتنا بڑا ایشو نہیں ہے ، چونکہ اس وقت پورا امریکہ احتجاجی دھر نے اور ریلیوں کی لپیٹ میں آیا ہوا ہے ، لہذا ٹرمپ اور دیگر امریکی سیاستدان مجبور ہیں کہ کوئی ایسا قدم اٹھائے جسے حالات مزید خراب ہوں.
مذہبی اسکالر عاکف علی زیدی نے ان مظاہروں کے اثرات اور نتیجوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور مغربی تہذیب و تمدن کا زوال کئی برسوں پہلے ہی شروع ہو چکا تھا ،اب زوال کی رفتار میں مزید تیزی آگئی ہے مختلف زرائع کے مطابق ٹرمپ کا پتلا نذر آتش کیا جا رہا ہے ، اپنے ہی ملک کا پرچم نذر آتش کیا جا رہا ہے ، ممکن ہے آئندہ چند دنوں میں کسی بھی حالت کے پیش نظر یہ سلسلے رکے ،لیکن امریکہ پہلے جیسا نہیں رہے گا.
کانفرنس کی دوسری نشست سے پاکستان کے معروف عالم دین تجزیہ نگار سربراہ امت واحدہ علامہ امین شہیدی نے آنلائن ویڈیو خطاب کیا.
انہوں نے بھی مختلف سوالوں کے جوابات دیئے امریکہ کی حالیہ صورتحال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے سربراہ امت واحدہ کا کہنا تھا کہ کسی بھی معاشرے میں وسیع پیمانے پر احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ اچانک رونما نہیں ہوتا ،امریکہ میں یہ مظاہرے امریکی دوغلہ پالیسی ،حقوق کا یکساں طور پر نہیں ملنا ، سیاہ فام کو دوسرے تیسرے طبقے کے لوگ شمار کرنا، ٹرمپ اور دیگر امریکی عہدیداروں کے نفرت انگیز رویے ،ان تمام وجوہات کے باوجود جرم کے مرتکب ہوئے بغیر ایک شخص پر وحشی جانوروں کی طرح پولیس کی تشدد اور اس سے بے دردی کے ساتھ مارنا.
جب یہ واقعہ رونما ہوا تو معاملہ صرف ایک شخص کے ساتھ خاص نہیں رہا بلکہ دنیا بھر میں اس واقعے کے خلاف آواز حق اٹھنا شروع ہو گئی ،ماضی میں امریکہ اور تقریباً پورے یورپ ممالک میں سیاہ فام کے ساتھ ناروا سلوک ہوتا رہا ہے لیکن اب معاملہ کافی حد تک بڑھ چکا ہے اور نسلی تعصب کی بنیاد پر سیاہ فام کو قتل کرنے کا معاملہ دھمکانے کا معاملہ بدستور جاری ہے. مظاہروں میں صرف سیاہ فام حصہ نہیں لے رہے ہیں بلکہ گورے بھی ٹرمپ اور اسکی دوغلی پالیسی سے تنگ آ چکے ہیں اور وہ بھی ان مظاہروں کا حصہ ہیں ، معتدل افراد نسلی فسادات کے مخالف ہیں ، معتدل سیاستدان بھی ایسے رویوں کے مخالف ہیں.
اگر سیاہ فام سمیت کمزور طبقات استقامت کا مظاہرہ کریں تو امریکہ بہت جلد تقسیم ہو جائے گا
سربراہ امت واحدہ کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ میں یکساں صورتحال نہیں ہے جیسا کہ ثقافتی ، سیاسی، اجتماعی ،بجٹ ، حقوق ،ترقیاتی امور ، صدر کا انتخاب یہ سب نسلی امتیاز کی بنیاد پر ہوتا ہے مندرجہ بالا تمام مراحل سے لوگوں کو شدید شکایات ہیں ، یہ صورتحال تقریباً امریکہ سمیت یورپی ممالک میں پائی جاتی ہے ،لیکن اپنی طاقت کے ذریعے سب کو دبا کر رکھا ہوا تھا ، اب کمزور اور مستضعف طبقہ طاقتور طبقے کے مقابلے میں کھڑا ہوا ہے ، اب طاقتور طبقے کے پاس دو ہی راستے ہیں یا تو وہ مظاہرین کے مطالبات تسلیم کرے یا پھر مظاہرین کے خلاف اٹھ کھڑا ہو جو کہ میرے خیال میں امریکہ کے مفاد میں نہیں ہے ، اگر امریکی حکومت مظاہرین کے خلاف کارروائی کرتی ہے تو ممکن ہے ریاستہائے متحدہ امریکہ ٹکڑوں میں بٹ جائیں البتہ اس کے لئے کمزور طبقے کی استقامت ضروری ہے اگر سیاہ فام سمیت کمزور طبقات استقامت کا مظاہرہ کریں تو امریکہ بہت جلد تقسیم ہو جائے گا
آخر میں علامہ امین شہیدی سربراہ امت واحدہ نے اس سوال کے جواب میں کہا کہ انسانی حقوق کی پائمالی، نسلی فسادات ،اپنے ہی شہریوں کا قتل عام اس کے باوجود بھی آیا پاکستان کے سیاستدان امریکہ پر اعتماد کریں گے ؟؟ ہاتھی ، ہاتھی ہی رہتا ہے چاہے مرا ہوا ہو یا زندہ ہو ، یہ صرف پاکستان کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ بہت سارے ممالک کا ایسا ہی حال ہے ،جب تک دنیا کی بھاگ دوڑ امریکہ کے اختیار میں رہے گی ،اقوام عالم اور سارے حکمران امریکہ کے ساتھ ہوں گے اور ہاں اگر امریکہ اقتصادی طور پر ،سیاسی طور پر ،معاشی بحرانوں کا شکار ہو جائے ،طاقت اور اقتدار میں کمزوری آجائے ،ڈالر کا ریٹ گر جائے ، ان معاملات میں امریکہ کمزور ہو جائے تو شاید اقوام عالم اور دنیا کے دوسرے سیاستدان امریکہ سے بے رخی کا اظہار کریں جسکا امکان فی الحال بہت کم دکھائی دے رہا ہے.