حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ممبئی کے آزاد میدان میں ایک بڑے عوامی مظاہرے کا انعقاد کیا گیا، جس میں ہزاروں شہریوں، سیاسی رہنماؤں، سماجی کارکنوں، علمائے کرام اور سول سوسائٹی کی نمایاں شخصیات نے شرکت کی۔ مظاہرین نے غزہ کے مظلوم عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اعلان کرتے ہوئے غاصب صیہونی حکومت کے وحشیانہ جرائم اور فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے ظلم و ستم کی شدید مذمت کی۔
یہ احتجاج جسے بامبے ہائی کورٹ کی اجازت کے بعد کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسوادی) اور ان کے اتحادی مسلم گروپوں نے منظم کیا تھا۔ مقررین نے غزہ پر قبضے، فلسطینی عوام کو جبراً بے دخل کرنے کے منصوبوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری سے فوری اور مؤثر اقدامات کا مطالبہ کیا۔
اس موقع پر CPI(M) کے رہنما وویک مونٹیرو اور پرکاش ریڈی، سماجی کارکن فیروز مٹھی بورا والا، شیعہ عالم دین مولانا سید عاکف زیدی، کانگریس رہنما حسین دلوی، منوج جوشی، دھننجے شندے اور سندیش کونڈولکر، سماج وادی پارٹی کی شبانہ خان، بالی ووڈ اداکارہ سوارا بھاسکر، تھیٹر کی معروف شخصیت ڈالی تھا کور، ادیبہ بینا ایلیاس، مدیرہ بینا سرکار اور صحافی پی سایناتھ نے بھی مظاہرین سے خطاب کیا۔
منعقدہ احتجاجی جلسے سے شیعہ اسکالر مولانا سید عاکف زیدی نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ اجتماع صرف فلسطینی عوام کی حمایت کے لئے نہیں بلکہ دنیا کے ہر مظلوم اور محروم انسان کے حق میں آواز بلند کرنے کے لئے ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری دشمنی کسی خاص قوم یا مذہب سے نہیں بلکہ ہر ظالمانہ نظام سے ہے، چاہے وہ اسرائیل کی صورت میں ہو یا دنیا کے کسی اور خطے میں یا ہمارے اپنے ملک میں ہو۔ ہم انسانی اقدار اور اصولوں کے دفاع کے لئے یہاں جمع ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں ان منتظمین کو مبارکباد دیتا ہوں جنہوں نے مشکلات کے باوجود یہ پروگرام کامیابی کے ساتھ منعقد کیا، اور تمام شرکاء کو بھی خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں کہ آپ نے یہاں آ کر اپنی زندگی اور بیداری کا ثبوت دیا۔ جو لوگ جانتے ہوئے بھی اس مسئلے کو نظر انداز کر رہے ہیں، انہیں اپنے زندہ ہونے پر غور کرنا چاہئے۔"
مولانا زیدی نے مزید کہا کہ فلسطین کی اصل کامیابی صرف اخلاقی یا نظریاتی سطح پر نہیں بلکہ عسکری میدان میں اپنے جائز حقِ مزاحمت کے ذریعے حاصل ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ وہ دن دور نہیں جب یہی دولت مند طبقہ، جج حضرات اور حکومتی نمائندے، جو آج ہماری آواز کو دہشت گردی سے جوڑتے ہیں، کل فلسطینی عوام کی حمایت کے دعویدار بنیں گے۔ وہ اس پر مہم چلائیں گے اور نعرے لگائیں گے کہ ہم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے تھے۔
اپنے خطاب کے اختتام پر مولانا نے کہا کہ آپ نے صحیح وقت پر مظلوم کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ مگر یہ جدوجہد یہیں ختم نہیں ہوتی، ابھی بہت کچھ باقی ہے اور ہمیں مسلسل آگے بڑھنا ہوگا۔ ان شاء اللہ جو بھی اس جدوجہد میں کردار ادا کرے گا اس کا نام تاریخ میں اُن اوراق پر لکھا جائے گا جہاں اسکی حقیقی اہمیت ہوگی۔









آپ کا تبصرہ