حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق تمدن اسلامی انسٹیٹیوٹ کے سربراہ اور بانی "استاد علی اکبر رشاد" نے اپنے درس خارج کے آغاز میں امریکا میں رونما ہونے والے غیر انسانی واقعات کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ظالم نظام سرنگوں ہونے والا ہے۔
انہوں نے امریکہ میں ہونے والے حالیہ غیر انسانی واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مختلف شہروں اور ریاستوں میں جو واقعات گزشتہ چند دنوں میں رونما ہوئے ہیں وہ نہایت افسوسناک ہیں۔ گویا امریکہ اور مغربی ممالک میں حقوق صرف سفید فاموں کے ہیں اور باقی افراد انسان ہی نہیں ہیں یا وہ انسانی حقوق سے محروم ہیں۔
استاد رشاد نے مزید کہا کہ کچھ لوگ ان جرائم کو چھوٹا کر کے پیش کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ صرف پولیس کے ایک اہلکار کا تشدد ہے اور اس سے زیادہ کچھ نہیں ہے لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔ یہ امریکی حکومت کا اصل چہرہ ہے۔ امریکی حکومت غاصب، پرتشدد اور جرائم پیشہ ہے۔ امریکہ سے باہر تو امریکی پولیس موجود نہیں ہے لیکن امریکی افواج قتل و غارت اور جرائم میں مصروف ہیں اور حالیہ دنوں میں ٹرمپ نے اپنے لوگوں کو کچلنے کے لیے سڑکوں پر آنے کا حکم دیا ہے لیکن امریکی افواج کے جرائم دوسرے ممالک میں اس کے غیر انسانی اقدامات کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ انسان جب امریکہ میں ظلم و تشدد کے ان دردناک واقعات کو دیکھتا ہے تو اس کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو جاتے ہیں۔
ایک سیاہ فام شہری کو کس بے دردی سے امریکی پولیس نے قتل کر دیا اور اس طرح کے دیگر سینکڑوں واقعات سے انسان کا دل دہل جاتا ہے۔
حوزہ علمیہ کے استاد نے مزید کہا: جب دوسرے ممالک میں اس قسم کے واقعات ہوتے ہیں تو مغربی ممالک کے حقوق بشر کا علمبردار آسمان سر پر اٹھا لیتے ہیں لیکن گزشتہ دو ہفتوں کے دوران امریکہ میں ہونے والے غیر انسانی اقدامات پر فرانس، برطانیہ، جرمنی اور اس کے دیگر اتحادی نہ صرف خاموش ہیں بلکہ ان جرائم کی تاویل کرنے میں مصروف ہیں۔
استاد رشاد نے کہا: کرونا وائرس کو کنٹرول کرنے میں امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کی ناکامی سب کے سامنے ہے۔ امریکہ کا دعویٰ ہے کہ وہ دنیا میں سپر پاور ہے لیکن کرونا وائرس سے سب سے زیادہ ہلاکتیں اور مبتلا امریکی شہری ہوئے ہیں اور آج امریکہ غربت اور نسل پرستی سے ستائے ہوئے سیاہ فاموں کے احتجاج کو کنٹرول کرنے میں بری طرح ناکام رہا ہے۔ یہ سب سپرپاور کے مدعی اور ظالم حکومت کے سرنگون ہونے کی علامات ہیں۔