حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان میں ولی فقیہ کے نمائندے حجۃ الاسلام والمسلمین مصطفیٰ محامی نے ۳ جولائی ۱۹۸۸ کو ایرانی مسافر بردار جہاز پر ہوئے امریکی طیارہ بردار جہاز کے حملے کی برسی کے موقع پر شہداء کی یاد میں منعقدہ تقریب میں تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا: اسلامی تعلیمات میں انسانوں کو ایک خاص مقام حاصل ہے اور آیات و روایات میں انسان کے بارے میں بہت زیادہ گفتگو ہوئی ہے۔
انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا: انسانی معاشرہ نے اکٹھا ہو کر انسانی حقوق کے عنوان سے حقوق کی کتاب تیار کی جس کی سطح اسلامی تعلیمات کے نظام میں بیان کردہ حقوق سے بہت مختلف اور نہایت ہی کم درجہ کی ہے۔
سیستان و بلوچستان میں رہبر معظم کے نمائندے نے اسلامی تعلیمات کی سطح کو اعلیٰ، حقیقت سے بھرا ہوا اور نہایت ہی ترقی یافتہ قرار دیا اور کہا: اسلامی نظام تعلیم کی روشنی میں ہمارے پاس اقوام متحدہ کی طرف سے منظور شدہ انسانی حقوق سے بھی اعلیٰ سطح کے حقوق موجود ہیں، اور سب سے بنیادی نکتہ یہ ہے کہ ان منظور شدہ حقوق پر عمل درآمد بھی نہیں ہو رہا ہے اور بعض لوگ اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فقط حقوق کے خوبصورت نعرے تک ہی محدود ہیں، لہذا ہمیں یہ دیکھنا چاہئے کہ انسانی حقوق کے دعویدار خود اپنے عمل میں کیسے ہیں۔
انہوں نے کہا: امام علی (ع) نے حق اور باطل کے بارے میں فرمایا: ایک مشت باطل کو ایک مشت حق میں ملا کر لوگوں کو دیا جاتا ہے اور جب لوگ اس میں حق کے آثار دیکھتے ہیں تو باقی کو حق سمجھ بیٹھتے ہیں اور اسے قبول کرلیتے ہیں۔ اگر وہ اپنے باطل کو مکمل طور پر آشکار کر کے دکھا دیں تو کوئی بھی باطل کو قبول نہیں کرے گا اور اسی وجہ سے وہ اسے حق کا لبادہ اوڑھا دیتے ہیں تاکہ دوسرے اسے مان لیں۔
حجۃ الاسلام والمسلمین محامی نے کہا: "انسانی حقوق کے سلسلے میں امریکہ اور دنیا کے مستکبرین کی کہانی بالکل ایسی ہی ہے، وہ صرف انسانی حقوق کا نعرہ لگاتے ہیں، لیکن وہ سب سے زیادہ انسانی حقوق کو پامال کرتے ہیں اور جرائم کے مرتکب ہوتے ہیں۔
انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا: جب ہم تاریخ اور دہشت گردی کا نشانہ بنے شہداء پر نظر ڈالتے ہیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ امریکہ اور عالمی استکبار تمام جرائم میں بالواسطہ یا بلاواسطہ ملوث رہے ہیں اور یہ دہشت گردی صرف ایران تک محدود نہیں ہے، بلکہ ایران، افغانستان، پاکستان، یمن، لبنان، فلسطین اور شام سمیت مختلف ممالک دیکھنے کو ملتا ہے، لیکن ان تمام جرائم کے باوجود انہیں شرم نہیں آتی، اور انسانی حقوق کی حمایت کا نعرہ لگاتے ہیں۔
امام جمعہ زاہدان نے کہا: ہمیں اپنے دشمن کو اچھی طرح جاننا چاہیے اور ہوشیار رہنا چاہیے کہ کہیں حق کی آڑ میں ہم باطل کو قبول نہ کر لیں، بلکہ دشمن کو پہچانیں، اس کی باتوں کا تجزیہ کریں اور اس کے اعمال کا جائزہ لیں اور پھر میدان جنگ اس کا مقابلہ کریں۔ اپنی ذمہ داریوں کوپہچاننا چاہیے اور نئی نسل کو بھی سکھانا چاہیے کیونکہ بہت سے نوجوان اُس دور میں نہیں تھے اور انہوں نے ان جرائم کو نہیں دیکھا جو ماضی میں رونما ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا: وہ لوگ بھی جنہوں نے ان جرائم کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے، شہداء کے اہل خانہ کے جذبات کی گہرائی کو محسوس نہیں کر سکتے، جب تک کہ وہ خود اس درد کو نہ دیکھ لیں۔
واضح رہے کہ ۳ جولائی ۱۹۸۸ میں ایران ایئر کی فلائٹ تہران سے دبئی جا رہی تھی، بندر عباس ائرپورٹ پر ایک مختصر توقف کے بعد دبئی کے لئے روانہ ہوئی، جسے امریکی بحریہ سے تعلق رکھنے والےجہاز نے میزائل سے مار گرایا، اس حملے میں تمام 290 مسافر بشمول 46 غیر ایرانی مسافر اور 13 سال سے کم عمرکے 66 بچے ہلاک ہوگئے تھے۔