۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
رئیس دانشگاه اسلامی لبنان

حوزہ/ لبنان کی اسلامی یونیورسٹی کے صدر نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اسلامی جمہوریہ ایران شیعوں کی دنیا کا قطب اور مرکز ہے، مزید کہا: اسلامی جمہوریہ ایران کو مزاحمت کے محور میں ایک عظیم مقام حاصل ہے اور علاقے میں شیعوں کی قیادت کا مقام بھی حاصل ہے۔ اس سلسلے میں ہم خود کو اسلامی جمہوریہ سے بے نیاز نہیں سمجھتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام و المسلمین عسکر دیرباز نے قم یونیورسٹی کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس میں اسلامی یونیورسٹی لبنان کے صدر ڈاکٹر حسن اللقیس سے حالیہ برسوں میں قم یونیورسٹی کے علمی درجات میں بہتری کا ذکر کرتے ہوئے کہا: حالیہ برسوں میں قم یونیورسٹی نے بین الاقوامی سطح پر اچھے اقدامات کئے ہیں اور یہ ملاقات اور گفتگو اس میدان میں دونوں یونیورسٹیوں کے درمیان تعاون کی اچھی بنیاد بن سکتی ہے۔

قم یونیورسٹی کے صدر نے لبنان کی اسلامی یونیورسٹی اور قم یونیورسٹی کے درمیان تعاون کے مشترکہ شعبوں کی طرف اشارہ کیا اور تعاون کو وسعت دینے کے لیے اپنی آمادگی کا اعلان کیا۔

اس کے علاوہ ڈاکٹر حسن اللقیس نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ قم یونیورسٹی اور اسلامی یونیورسٹی لبنان کے درمیان علمی میدانوں میں مشترکات ہیں، کہا: یہ مشترکات باہمی تعاون کی ترقی کا باعث بنتی ہیں۔ ان میں دونوں یونیورسٹیوں کے درمیان مختلف کانفرنس، سیمینار، میگزین اور تبادلے کیے جا سکتے ہیں۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ہم قم یونیورسٹی کے ساتھ بات چیت میں بہت دلچسپی رکھتے ہیں، کہا: لبنانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری نے لبنان کی اسلامی یونیورسٹی میں حجۃ الاسلام و المسلمین دیرباز کے تشریف لانے کے بعد مجھ سے ایک فون کال کے ذریعہ کہا کہ لبنان یونیورسٹی کو علم اور عقیدہ دونوں کی ضرورت ہے، اور قم یونیورسٹی میں یہ دونوں چیزیں موجود ہیں۔

لبنان کی اسلامی یونیورسٹی کے صدر نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اسلامی جمہوریہ ایران شیعوں کی دنیا کا قطب اور مرکز ہے، مزید کہا: اسلامی جمہوریہ ایران کو مزاحمت کے محور میں ایک عظیم مقام حاصل ہے اور علاقے میں شیعوں کی قیادت کا مقام بھی حاصل ہے۔ اس سلسلے میں ہم خود کو اسلامی جمہوریہ سے بے نیاز نہیں سمجھتے ہیں۔

ملاقات کے آخر میں قم یونیورسٹی کے بورڈ آف گورنرز کے بعض ارکان نے اسلامی یونیورسٹی لبنان کے ساتھ رابطے اور تعامل کے طریقوں کے بارے میں تجاویز پیش کیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .