حوزہ نیوز ایجنسی I اسلامی عقائد میں ایک مشہور سوال یہ ہے کہ کیا خدا کو آنکھوں سے دیکھا جا سکتا ہے؟
علماء اور مفسرین نے اس بارے میں مختلف پہلوؤں سے گفتگو کی ہے۔
کلامی نقطہ نظر
علمِ کلام کے مطابق خدا کو آنکھوں سے دیکھنا ممکن نہیں، کیونکہ دیکھنے کے لیے ضروری ہے کہ چیز جسمانی ہو، کسی خاص جگہ اور سمت میں موجود ہو، اور اس پر روشنی پڑے تاکہ آنکھ اسے دیکھ سکے۔
لیکن خدا نہ جسم ہے، نہ مادی ہے، نہ کسی مکان یا جہت کا محتاج۔ اسی لیے قرآن فرماتا ہے: «لا تُدرِکهُ الأبصارُ وَ هُوَ یُدرِکُ الأبصارَ» (انعام، 103) "آنکھیں اسے نہیں پا سکتیں، لیکن وہ آنکھوں کو پا لیتا ہے۔"
واقعۂ حضرت موسیٰؑ
جب حضرت موسیٰؑ نے عرض کیا: "پروردگار! اپنا دیدار دکھا" تو حقیقت یہ ہے کہ موسیٰؑ جانتے تھے خدا کو آنکھوں سے دیکھنا ممکن نہیں۔ لیکن بنی اسرائیل بار بار ضد کرتے تھے کہ ہم تب ہی ایمان لائیں گے جب خدا کو دیکھ لیں۔
اسی ضد کے نتیجے میں ان پر صاعقہ نازل ہوا۔ بعد میں جب انہوں نے موسیٰؑ سے براہِ راست درخواست کرنے کو کہا، تو موسیٰؑ نے ان کی بات خدا کے سامنے رکھی تاکہ اللہ خود جواب دے اور وہ قانع ہو جائیں۔
دیدار کا باطنی مفہوم
فلاسفہ اور عرفاء کے نزدیک حضرت موسیٰؑ نے دیدارِ خدا سے مراد ظاہری آنکھ سے دیکھنا نہیں لیا تھا، بلکہ مراد ایک باطنی اور قلبی ادراک تھا، جسے قرآن میں "لقائے الٰہی" کہا گیا ہے: «وُجوهٌ یَومَئذٍ ناضِرَة * إلی رَبِّها ناظِرَة» (قیامت، 22-23) "اس دن کچھ چہرے تروتازہ ہوں گے اور اپنے رب کی طرف متوجہ ہوں گے۔"
یہ دیکھنا دراصل دل کے شعور اور باطن کی روشنی ہے، جیسے کوئی شخص کہے "میں دیکھ رہا ہوں کہ مجھے یہ چیز پسند ہے"، حالانکہ آنکھ سے کچھ نہیں دیکھ رہا بلکہ دل سے ادراک کر رہا ہے۔
بیہوشی کا راز
جب اللہ نے فرمایا: "کوه کو دیکھو، اگر وہ اپنی جگہ قائم رہا تو مجھے دیکھ سکو گے"، اور پھر تجلی ہوئی تو پہاڑ ریزہ ریزہ ہوگیا اور موسیٰؑ بیہوش ہو گئے۔
یہ بیہوشی خوف کی وجہ سے نہ تھی، بلکہ جلالِ الٰہی کے جلوے سے پیدا ہوئی تھی۔ مفسرین کہتے ہیں کہ یہ تجربہ دنیا میں ممکن نہیں، البتہ آخرت میں روحانی طور پر ممکن ہوگا، جب انسان جسمانی رکاوٹوں سے آزاد ہوگا۔
روایات اہل بیتؑ
امام علیؑ سے پوچھا گیا: "کیا آپ نے خدا کو دیکھا ہے؟" فرمایا:"میں اس خدا کی عبادت نہیں کرتا جسے نہ دیکھا ہو۔ لیکن خدا کو آنکھ سے نہیں، دل سے ایمان کے ذریعے دیکھا جا سکتا ہے۔"
امام صادقؑ نے فرمایا: جب موسیٰؑ نے تجلی کی درخواست کی تو خدا نے ایک فرشتے (کروبین) کو تجلی کا حکم دیا۔ اسی جلوے سے پہاڑ ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا۔
امام کاظمؑ نے فرمایا: "خدا اور مخلوق کے درمیان کوئی پردہ نہیں، سوائے خود مخلوق کے۔"
خلاصہ
اسلامی عقائد میں خدا کو آنکھوں سے دیکھنا محال ہے، کیونکہ وہ جسم اور جہت سے پاک ہے۔ لیکن دل کے ادراک، ایمان اور روحانی شعور کے ذریعے خدا کو پہچانا اور "دیکھا" جا سکتا ہے۔
آخرت میں اہل ایمان کو یہ درک اور شہود زیادہ واضح اور کامل صورت میں نصیب ہوگا۔









آپ کا تبصرہ