حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ بنت الہدیٰ ایجوکیشنل سوسائٹی ہریانہ کے زیرِ اہتمام مرجعِ عالیقدر حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی حسینی سیستانی حفظہ اللہ کی ہمسر، مرحومہ و مغفورہ علویہ و عاقلہ، آیت اللہ سید میرزا حسن مرحوم کی صاحبزادی اور آیت اللہ العظمیٰ سید محمد حسن شیرازی (مجدد شیرازی) کی نواسی کے ایصالِ ثواب کے لیے ایک بابرکت اور معنوی مجلسِ عزاء منعقد ہوئی، جس میں معلمات، طالبات اور مؤمنات کی کثیر تعداد شریک ہوئی۔
مجلسِ عزاء سے پہلے قرآن خوانی اور مراثیہ سرائی کی گئی۔

مجلسِ عزاء کا آغاز ذکرِ خداوندی اور تلاوتِ قرآنِ مجید سے ہوا۔

مجلسِ عزاء سے خطاب کرتے ہوئے خطیبۂ اہلبیت و ناظمۂ تعلیم مدرسہ، محترمہ سیدہ علی فاطمہ نے مرحومہ کی شخصیت کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک باوقار، باعفت اور بافضیلت خاتون تھیں، جنہوں نے اپنی پوری زندگی خدمتِ دین اور ترویجِ مکتبِ اہلبیتؑ کے لیے وقف کر رکھی تھی۔
انہوں نے کہا کہ مرحومہ نہ صرف مرجعِ عالیقدر حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی دام ظلہ الوارف کی شریکِ حیات تھیں، بلکہ ملتِ اسلامیہ اور خواتین کے لیے ایک حقیقی نمونہ اور سرمایہ تھیں۔ ان کی زندگی استقامت، ایثار اور عفت و عصمت کی آئینہ دار تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک جلیل القدر اور بافضیلت خاتون کی تشییع جنازہ میں مراجع عظام، مجتہدین کرام، علماء اور دانشوروں کی کثیر شرکت اس بات کا بین ثبوت ہے کہ مرحومہ کی زندگی دین و ملت کی خدمت سے سرشار تھی اور وہ بجا طور پر "خواتینِ اسلام کا شاندار سرمایہ" کہلانے کی مستحق ہیں۔
محترمہ نے کہا کہ اسلام دشمن عناصر یہ اعتراض کرتے ہیں کہ اسلام عورت کو اس کا مقام نہیں دیتا، حالانکہ اسلام نے عورت کو باوقار، باحیا اور باعفت بنا کر حضرت سیدہ فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کو اُس کا کامل اور دائمی نمونہ قرار دیا ہے۔ مرحومہ کی زندگی اسی الٰہی نمونہ کی روشن جھلک تھی۔









آپ کا تبصرہ