ہفتہ 27 ستمبر 2025 - 11:17
قم المقدسہ میں انگریزی زبان طلاب کا اجتماع؛ شہادتِ سید حسن نصراللہ کی پہلی برسی عقیدت و احترام کے ساتھ منائی گئی

حوزہ/ قم میں مقیم انگریزی زبان جاننے والے دینی طلاب اور یونیورسٹی کے طلبہ و طالبات نے ایک پرشکوہ اجلاس میں حزب اللہ کے عظیم رہنما سید حسن نصراللہ، سید ہاشم صفی الدین اور دیگر شہدائے اسلام کی پہلی برسی عقیدت و احترام کے ساتھ منائی۔ یہ اجتماع جمعرات کی شام ۲۵ ستمبر ۲۰۲۵ کو امام خمینیؒ کمپلیکس کے قدس ہال میں منعقد ہوا، جس میں اساتذہ، طلاب، طلبہ اور ان کے اہلِ خانہ بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قم میں مقیم انگریزی زبان جاننے والے دینی طلاب اور یونیورسٹی کے طلبہ و طالبات نے ایک پرشکوہ اجلاس میں حزب اللہ کے عظیم رہنما سید حسن نصراللہ، سید ہاشم صفی الدین اور دیگر شہدائے اسلام کی پہلی برسی عقیدت و احترام کے ساتھ منائی۔ یہ اجتماع جمعرات کی شام ۲۵ ستمبر ۲۰۲۵ کو امام خمینیؒ کمپلیکس کے قدس ہال میں منعقد ہوا، جس میں اساتذہ، طلاب، طلبہ اور ان کے اہلِ خانہ بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔

تقریب کا آغاز تلاوتِ قرآنِ کریم اور دعائے توسل سے ہوا، اس کے بعد انگریزی زبان میں حماسی اشعار پیش کیے گئے اور مختلف ملٹی میڈیا کلپس دکھائے گئے۔ اجلاس کے دوران دو خصوصی مذاکرے بھی ہوئے جن میں دینی و علمی ماہرین نے شہدائے مزاحمت کی شخصیت پر روشنی ڈالی، خطے کی تازہ صورتحال کا تجزیہ پیش کیا اور اس حقیقت پر زور دیا کہ شہداء کا لہو مزاحمتی تحریک کو پہلے سے زیادہ مضبوط کر چکا ہے۔

قم المقدسہ میں انگریزی زبان طلاب کا اجتماع؛ شہادتِ سید حسن نصراللہ کی پہلی برسی عقیدت و احترام کے ساتھ منائی گئی

علمی نشست: مغرب کا چہرہ بےنقاب، مزاحمت ہی نجات کا راستہ

اس علمی مذاکرے میں ڈاکٹر رضا باقری، مرضیہ ہاشمی (صحافی و میڈیا کارکن)، دکتر احسان شریف اور دکتر زہرہ خوارزمی شریک تھے۔

دکتر رضا باقری نے کہا کہ ۲۰۰۸ کے مالی بحران کے بعد سے امریکہ گہرے معاشی مسائل میں گھرا ہوا ہے، مزدور طبقہ خصوصاً تارکین وطن بدترین حالات سے دوچار ہیں۔ مساوات جیسی بنیادی امریکی اقدار زوال پذیر ہیں، یہاں تک کہ ایک سیاہ فام خاتون کو وہی کام کرنے پر مرد کے مقابلے میں محض ساٹھ فیصد معاوضہ ملتا ہے۔ یہ سب امریکہ کی سیاسی و معاشی اقدار کے بحران کا ثبوت ہے۔

ڈاکٹر احسان شریف نے کہا کہ برجام (ایٹمی معاہدہ ) سمیت تمام تجربات اس حقیقت کو آشکار کرتے ہیں کہ یورپ اپنے وعدوں پر کبھی قائم نہیں رہا۔ یورپ اور امریکہ دونوں ایک ہی صف میں ہیں اور دشمن ہیں۔ مذاکرات پر تکیہ محض خوش فہمی ہے، ہمیں ایسے سیاستدان درکار ہیں جو حوزہ و جامعہ کے اتحاد سے ابھریں۔

محترمہ مرضیہ ہاشمی نے کہا کہ امریکہ میں آزادیِ اظہار صرف اسی وقت تک ہے جب تک آپ کی بات کا کوئی اثر نہ ہو۔ ۷ اکتوبر کے بعد فلسطین کے حامی طلبہ و اساتذہ کو برطرف اور گرفتار کیا گیا۔ یہی مغربی حقوقِ بشر کا حقیقی چہرہ ہے۔ اس دن کے بعد مغرب کی ریاکاری سب پر عیاں ہوگئی اور یہ حقیقت سامنے آئی کہ مزاحمت ہی واحد راستہ ہے۔

ڈاکٹر زہرہ خوارزمی نے برطانیہ کی گرتی ہوئی عالمی حیثیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جو ملک کبھی سپر پاور تھا، آج امریکہ کا چھوٹا شریک اور پیروکار بن چکا ہے۔ فلسطین کو تسلیم کرنے کا اس کا حالیہ اعلان محض اندرونی دباؤ کم کرنے اور اسرائیل کو وقت دینے کی چال ہے، یہ فلسطینی عوام کے لیے کوئی دیرپا حل نہیں۔

حوزوی نشست: شہادت، طاقت اور دشمن کی بے بسی کی دلیل

اس حصے میں حوزہ علمیہ قم کے اساتذہ، حجت الاسلام مصطفی اراکی، شیخ علی قمی، سید شہریار نقوی اور سید آقا علیرضا نے خطاب کیا۔

حجت الاسلام مصطفی اراکی نے کہا کہ سید حسن نصراللہ کی شخصیت کا جوہر ولی فقیہ کی کامل اطاعت تھی۔ یہی اطاعت کا وہ معیار ہے جس نے شہید قاسم سلیمانی جیسے مردانِ میدان کو "مالک اشترِ زمان" بنایا۔

حجت الاسلام شیخ علی قمی نے کہا کہ عظیم رہنماؤں کی شہادت کمزوری نہیں بلکہ تاثیر اور دشمن کی بے بسی کا ثبوت ہے۔ شہادت ایک ایسا خون ہے جو نئی نسل کے سلیمانی اور نصرالله پیدا کرتا ہے اور مزاحمتی تحریک کو اگلے مرحلے تک پہنچاتا ہے۔

حجت الاسلام سید شہریار نقوی نے کہا کہ غزہ کی جنگ کو ایران اور اسرائیل کا دوطرفہ تنازعہ قرار دینا محض ایک پروپیگنڈہ ہے تاکہ ایران کو تنہا کیا جا سکے۔ حقیقت یہ ہے کہ اسرائیل کے ساتھ امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی سب شریک ہیں جبکہ ایران پوری دنیا کے مظلوموں کے دفاع میں ڈٹا ہوا ہے۔

حجت الاسلام سید آقا علی رضا نے کہا کہ صہیونی ریاست خطے میں بے دینی کی علامت ہے۔ امتِ اسلام کے مصائب کی اصل وجہ ولایت سے دوری ہے، جیسے بنی اسرائیل نے ہارونؑ کی ولایت سے انکار کرکے گمراہی اختیار کی تھی۔

قم المقدسہ میں انگریزی زبان طلاب کا اجتماع؛ شہادتِ سید حسن نصراللہ کی پہلی برسی عقیدت و احترام کے ساتھ منائی گئی

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha