حوزہ نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹ کے مطابق، (واشنگٹن) کویت سے 8 لاکھ ہندستانیوں کے واپس لوٹنے کے اندیشوں کے درمیان اب امریکہ سے بھی ہندستانی طلبہ (Indian Students in US) کے لئے بری خبر آ رہی ہے۔ امریکہ سبھی انٹرنیشنل طلبہ کو واپس گھر بھیجنے کے منصوبہ پر غور کر رہا ہے۔ امریکہ کا ماننا ہے کہ جن انٹرنیشنل طلبہ کی آن لائن کلاسیز چل رہی ہیں تو ایسے میں ان کے پاس امریکہ میں رکے رہنے کی کوئی ٹھوس وجہ نہیں ہے۔
امریکہ کی انتظامیہ نے سبھی یونیورسٹیوں اور کالجوں کو جلد سے جلد سبھی کورسیز آن لائن شروع کرنے کے لئے بھی کہا ہے۔
اطلاعات کے مطابق، امیگریشن اینڈ کسٹم انفورسمنٹ محکمہ نے پیر کو کہا کہ امریکہ ایک رسک آپریشن کے تحت ان سبھی طلبہ کو ان کے ملک واپس بھیجنے کی تیاری میں ہے۔ جلد ہی انٹرنیشنل طلبہ کے پیش نظر کچھ کورسیز کو ’ آن لائن اونلی‘ یعنی صرف انٹرنیٹ کے ذریعہ پڑھائے جانے والے کورسیز میں تبدیلی کی جا سکتی ہے۔ امریکی انتظامیہ کے اس فیصلے سے ہزاروں ہندستانی طلبہ براہ راست طور پر متاثر ہونے جا رہے ہیں۔ امریکہ میں بڑی تعداد میں غیر ملکی طلبہ یونیورسٹیوں میں، ٹریننگ پروگراموں میں اور نان اکیڈمک۔ ووکیشنل پروگراموں کی بھی پڑھائی کر رہے ہیں۔
کئی یونیورسٹیوں نے شروع کئے کورس کورونا انفیکشن کے پیش نظر امریکہ کی کئی بڑی یونیورسٹیوں نے پہلے ہی آن لائن پڑھائی شروع کر دی ہے۔
ہارورڈ نے بھی اپنے سبھی کورس آن لائن شروع کر دئیے ہیں اور کیمپس میں رہ رہے طلبہ کو بھی اب کلاس جانے کی ضرورت نہیں ہے۔ ایسا ہوتے ہی امریکہ کے ہارورڈ میں پڑھ رہے غیر ملکی طلبہ کو واپس بھیجنے کا راستہ کھل گیا ہے۔
میکسیکو سے ہارورڈ میں پڑھا رہیں پروفیسر ویلیریا منڈولیا بتاتی ہیں کہ یہ بیحد پریشان کرنے والا فیصلہ ہے کہ طلبہ کو زبردستی واپس بھیجا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی طلبہ ایسے ملکوں سے ہیں جہاں ان کے کورسیز کے مطابق پڑھائی کا ماحول نہیں ہے اور آن لائن کافی مدد نہیں مل پائے گی۔