حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکہ کے شہر میامی میں ایک 18 سالہ مسلمان لڑکی کو " سیاہ فاموں کی زندگی اہم ہے " نام سے کی جانےوالی ریلی میں شرکت کے بعد امریکی پولیس نے گرفتار کیا اور حراستی مرکز میں اس کے سر سے زبردستی ا سکارف اتارا گیا تھا نیز بغیر پردے کے اس کی تصویر بھی لی گئی۔
مسلم لڑکی کے مطابق ، اس نے 10 جون کو میامی میں ایک احتجاجی ریلی میں حصہ لیا تھا جس کے بعد پولیس نے اس کو گرفتار کرلیا اور میامی حراستی مرکز لے جانے کے بعد پولیس اہلکاروں نے اس کا اسکارف چھین لیا اور پھر سات گھنٹے تک اس کوا سکارف پہننے کی اجازت نہیں دی۔
مسلمان خاتون کے وکیل خوروم وحید نے سی این این کو بتایا کہ میری مؤکل کوہونے والے نقصان کی بھرپائی نہیں کی جاسکتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ حجاب کے بغیر اس کی تصویر ہمیشہ کے لئے رہے گی ، یہ اس کے لیےتوہین آمیز تجربہ تھا ، نہ صرف اس کی گرفتاری غیر قانونی تھی بلکہ اس کے مذہبی حقوق بھی پامال ہوئے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ مسلم خاتون کااسکارف کے جبری طور پر ہٹانے کے بعد بھی میامی حراستی مرکز کا دعوی ہے کہ وہ لوگوں کے مذہبی قوانین اور ضوابط کا احترام کرتے ہیں۔
مذکورہ حراستی مرکز کے ترجمان نے کہا کہ زیر حراست وہ لوگ جو اپنی رائے رکھنے کا دعوی کرتے ہیں یا یہ ظاہر کرتے ہیں کہ وہ اپنے سر کو ڈھانپنا چاہتے ہیں ، نظربندی کے دوران ان کی تلاشی لی جاتی ہے تاکہ اس بات کا یقین کیا جاسکے کہ ان کے پاس کوئی سامان یا اسمگل شدہ اشیاء نہیں ہیں اور پھر فوٹو گرافی بھی کی جاتی ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہم لوگوں کے عقائد اور افکار کو یقینی بنانے کے لئے پرعزم ہیں ،تاہم اس خاص معاملے کی تحقیقات کریں گے۔