اتوار 28 ستمبر 2025 - 12:05
شیخ نعیم قاسم: کسی صورت مزاحمتی اسلحے سے دستبردار نہیں ہوں گے

حوزہ/حزب الله لبنان کے سربراہ نے شہید حسن نصر الله اور شہید ہاشم صفی الدین کی پہلی برسی کی مناسبت سے بیروت میں منعقدہ عظیم الشان اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اے نصراللّٰه! جس طرح آپ نے ہمیں سکھایا ہم مزاحمتی اسلحے سے ہرگز دستبردار نہیں ہوں گے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حزب الله لبنان کے سیکرٹری جنرل حجت الاسلام شیخ نعیم قاسم نے بیروت میں شہید سید حسن نصرالله اور شہید سید ہاشم صفی الدین کی پہلی برسی کی مناسبت سے منعقدہ عظیم الشان اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم عملی طور پر عظیم فتوحات کے طور میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ہم اس وعدے پر قائم ہیں جو ہم نے شہید نصرالله سے کیا تھا اور ان کے راستے کو جاری رکھیں گے۔ انہوں نے شہداء کو "تمغہ شہادت" کی مبارکباد دی۔

انہوں نے مقاومت کے دو ٹوک مؤقف کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم مزاحمتی ہتھیاروں سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گے۔

شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ سید حسن نصرالله کی شہادت ایک دردناک واقعہ ہے، لیکن ان کی موجودگی آج بھی محسوس کی جارہی ہے۔ شہید سید حسن نصرالله ایک مثالی قائد تھے جس نے خطے کی صورت بدل دی اور دنیا بھر کے آزاد انسانوں کے لیے مشعل راہ بنے۔

انہوں نے کہا کہ جب تک نصرالله کے پیروکار اپنے وعدے پر قائم ہیں، دشمن کو چین اور سکون نصیب نہیں ہوگا۔

شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ انہوں نے تین دہائیوں تک شہید سید حسن نصرالله کے ساتھ کام کیا اور انہیں ایک مضبوط عزم کا مالک اور نرم دل قائد پایا۔ ہم ان کے بعد بھی ان کے مشن پر قائم رہیں گے اور ہتھیار زمین پر نہیں رکھیں گے۔

انہوں نے شہید سید ہاشم صفی الدین اور دیگر شہداء کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان میں کمانڈر علی کرکی بھی شامل تھے، جنہیں جنوبی لبنان اور تمام جنگوں میں جانا جاتا ہے۔

شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ ہم اسرائیل اور اس کے حامی امریکہ و یورپ کی طرف سے ایک عالمی جنگ کا سامنا کررہے ہیں، جس کا مقصد فلسطین، لبنان اور پورے خطے میں مزاحمت کو ختم کرنا ہے۔ دشمن نے حزب اللہ کے دو سیکریٹری جنرل اور کئی کمانڈروں کو شہید کیا۔ اگر یہ حملے کسی اور ملک پر ہوتے تو وہ بکھر جاتے۔

انہوں نے بتایا کہ حزب اللہ نے "اولی الباس" کی جنگ میں دشمن کی پیش قدمی کو روکا، 23 ستمبر سے شروع ہونے والی اس جنگ میں 64 دن تک لڑائی جاری رہی۔ اسرائیل نے جنگ بندی کے بعد بھی حملے جاری رکھے۔ امریکہ نے سیاسی میدان میں اسرائیل کی ناکامیوں کو کامیابی میں بدلنے کی کوشش کی۔

شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ آج بھی ہمارے لوگ سرحدی دیہاتوں میں مشکلات کے باوجود اپنے موقف پر قائم ہیں اور یہی مزاحمت کی حقیقی طاقت ہے۔ ہم نے 400 گھروں کی مرمت کی، بلدیاتی انتخابات میں کامیابی حاصل کی اور سیاسی میدان میں بھی موجود ہیں۔ ہم ہر قسم کے دفاع کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ امریکی نمائندے نے لبنان سے کہا کہ اسرائیل پانچ علاقوں سے پیچھے نہیں ہٹے گا، حزب اللہ کو غیر مسلح کیا جائے اور اسرائیل کی جنگ کو جائز قرار دیا جائے۔ ٹام باراک نے واضح طور پر کہا کہ واشنگٹن حزب اللہ کو غیر مسلح کرنا چاہتا ہے اور لبنان کی فوج کو اسرائیل کے خلاف تیار نہیں کرے گا۔ انہوں نے حزب اللہ اور ایران کو دشمن قرار دیا اور کہا کہ ان کا مالی تعاون بند کرنا ضروری ہے۔

شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ حزب اللہ کو غیر مسلح کرنا دراصل اسرائیل کے مقاصد کو پورا کرنا ہے۔ ہم اس کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہم کربلا کی طرز پر مزاحمت کریں گے اور ہر اس سازش کا مقابلہ کریں گے جو اسرائیل کے فائدے میں ہو۔

انہوں نے لبنانی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ تعمیر نو کے لیے بجٹ مختص کرے اور چار بنیادی نکات کو ترجیح دے: جنگ کا خاتمہ، مقبوضہ علاقوں سے اسرائیل کا انخلاء، قیدیوں کی آزادی اور تعمیر نو کا آغاز۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو قومی خودمختاری کو اپنی ترجیحات میں شامل کرنا چاہیے اور اسرائیلی غاصبانہ قبضے کے خلاف عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ ہم قومی وحدت پر زور دیتے ہیں اور لبنان میں استحکام کی بحالی کے لیے ہر شعبے میں کام کررہے ہیں۔ لبنان کو طاقتور ہونا چاہیے اور اس کی طاقت کی بنیاد مزاحمت ہے۔

شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ ہمیں دشمن کی دھمکیوں سے مرعوب ہونے کے بجائے تیاری کے ساتھ مقابلہ کرنا چاہیے۔ ہم طائف معاہدے کے نفاذ کا مطالبہ کرتے ہیں، جس میں مزاحمت کے ذریعے آزادی حاصل کرنے کی بات کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے مقاومت کے ہتھیاروں سے متعلق غلط فیصلے کیے۔ ہم فوج کے خلاف نہیں، بلکہ اس کے ساتھ ہیں، بشرطیکہ فوج دشمن کے خلاف نبردآزما ہو۔

انہوں نے فلسطین کے بارے میں کہا کہ یہ ایک بنیادی مسئلہ ہے اور غزہ و فلسطین کے مجاہدین دنیا کی نمائندگی کرتے ہوئے قابضین سے لڑ رہے ہیں۔ اسرائیل دو سال سے مظالم اور بربریت کے باوجود اپنے مقاصد حاصل نہیں کرسکا۔

انہوں نے کہا کہ امام موسٰی صدر کی شروع کردہ مزاحمت ضرور کامیاب ہوگی اور حزب اللہ و امل تحریک میں کوئی فرق نہیں، ہم میدان میں متحد ہیں۔

انہوں نے ملتِ مقاومت، زخمیوں، قیدیوں اور شہداء کے خاندانوں کو سلام پیش کیا اور کہا کہ شہداء کے خون کی برکت سے دشمنوں کو اس سرزمین سے باہر نکال دیا جائے گا۔ یہ زمین اپنے اصل باشندوں کی ہے اور دنیا کی کوئی طاقت عوام کو شکست نہیں دے سکتی۔ ہمیں یقین ہے کہ ہم کامیاب ہوں گے اور دشمنوں کے منصوبوں کو ناکام بنائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس سال ہمارا نعرہ ہے کہ ہم وعدے پر قائم ہیں اور اس پر قائم رہیں گے۔ یہی سید حسن نصرالله کے راستے کو جاری رکھنے کا مطلب ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha