حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لبنان کی اسلامی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے کہا: ہمارے پاس کے علاوہ کوئی تیسرا راستہ نہیں ہے، یا تو اس غاصب اور وحشی دشمن کے ساتھ رہیں، یا مزاحمتی عناصر کے اتحادی بنیں، اس لیے کوئی عرب یا مسلمان اور دنیا کا کوئی شخص یہ نہیں کہہ سکتا کہ ان غزہ میں ہو رہے ظلم و ستم کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں۔
لبنان کی اسلامی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم کا کہنا ہے کہ غزہ کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے دو نقطہ نظر ہیں:
پہلا نقطہ نظر وہاں جاری جنگ سے متعلق ہے جس میں فلسطینی پوری استقامت اور صبر کے ساتھ صیہونیوں کا مقابلہ کر رہے ہیں، اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر مادر وطن کو آزاد کرانا چاہتے ہیں، اس کام کے لیے وہ حملے، مظالم، تباہی، بھوک اور پیاس برداشت کر رہے ہیں۔
شیخ نعیم قاسم کے مطابق دوسرا نقطہ نظر یہ ہے کہ امریکہ غزہ پر حملے میں اسرائیل کے ساتھ ہے، اس کی حمایت سے ناجائز صیہونی حکومت غزہ کے اندر ہر قسم کے جرائم کا ارتکاب کر رہی ہے جن میں ہسپتالوں پر حملے اور زخمی فلسطینیوں کے علاج میں رکاوٹیں پیدا کرنا شامل ہے۔
حزب اللہ کے رہنما کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف ہر قسم کی بربریت استعمال کرنے کے باوجود ناجائز صیہونی حکومت اب تک وہاں کچھ حاصل نہیں کرسکی ہے بلکہ غزہ کی دلدل میں دھنس رہی ہے۔
شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ مزاحمت جاری رہے گی اور جیت مزاحمت کی ہی ہوگی ، یہی مزاحمت ہے جو ناجائز صیہونی حکومت کو اپنے اہداف کے حصول سے روکتی ہے، انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کا طوفان الاقصیٰ آپریشن عالمی سطح کا ہے جس کے نتائج پوری دنیا کو نظر آئیں گے۔