۲۲ آذر ۱۴۰۳ |۱۰ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 12, 2024
مراسم بزرگداشت سید مقاومت

حوزہ/ پاکستانی معروف صحافی حامد میر نے غاصب اسرائیل کے ہاتھوں حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ کی شہادت پر ایک کالم تحریر کیا ہے، جسے ہم اپنے قارئین کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی | نیتن یاہو کے خیال میں حماس کے سربراہ اور حزب اللہ کے سربراہ کی شہادت ان کی بہت بڑی کامیابی ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان کامیابیوں کے باوجود اسرائیل پہلے سے زیادہ غیر محفوظ ہو چکا ہے۔

1992ء میں اسرائیلی ہیلی کاپٹروں نے لبنان پر حملہ کرکے حزب اللہ کے سربراہ عباس الموسوی کو ان کی اہلیہ اور پانچ سالہ بیٹے کے ہمراہ شہید کیا تو اس وقت کے اسرائیلی وزیراعظم اسحاق شامیر کا بھی یہی خیال تھا کہ اسرائیل محفوظ ہوگیا۔ یہ خیال غلط نکلا۔ عباس الموسوی کی جگہ حس-ن نص-ر اللہ نے حزب اللہ کی قیادت سنبھالی تو اسرائیل کیخلاف مزاحمت میں تیزی آ گئی۔

1997ء میں حسن نصر اللہ کا 18 سالہ بیٹا محمد ہادی جنوبی لبنان میں اسرائیل کیخلاف مزاحمت کرتا ہوا شہید ہوگیا۔ محمد ہادی کا جسد خاکی ٹکڑوں میں بکھر گیا تو اسرائیل نے اس کے ٹکڑوں کی حزب اللہ کو واپسی کی پیشکش کی۔ حسن نصر اللہ نے یہ پیشکش مسترد کردی جس کے بعد ان کی عوامی حمایت میں اضافہ ہوگیا۔

2000ء میں اسرائیل کو جنوبی لبنان سے پسپا ہونا پڑا۔ ساؤتھ لبنان آرمی کے افسران اور جوانوں کو بھی اسرائیل کی طرف بھاگنا پڑا۔ یہ حس-ن نص-ر اللہ کی بہت بڑی کامیابی تھی

2004ء میں حسن نصر اللہ نے اسرائیل کیساتھ قیدیوں کا تبادلہ کیا، اس تبادلے میں اسرائیل نے انہیں ہادی کے جسد خاکی کے ٹکڑے بھی لوٹائے جو 1997ء میں شہید ہوا تھا۔

آج اگر فلسطین اور لبنان غیر محفوظ ہیں تو اسرائیل بھی اتنا غیر محفوظ ہے کہ کئی مغربی ائیرلائنز نے اسرائیل کیلئے اپنی پروازیں معطل کر رکھی ہیں۔ اسرائیلی شہری بڑی تعداد میں یورپ اور امریکا کی طرف بھاگ رہے ہیں۔ اسرائیلی فوج افرادی قوت کی کمی کا شکار ہے۔ اسرائیل کی اصل طاقت اسکی دولت اور مغربی ممالک کی حمایت ہے۔ اس دولت اور سیاسی طاقت سے اسرائیل اپنے دشمنوں کی صفوں میں غدار پیدا کرتا ہے۔ ان غداروں کی مدد سے اسرائیل اپنے دشمنوں کو نشانہ بناتا ہے۔

اسرائیل کے جاسوسی نیٹ ورک صرف ایران، شام، عراق اور لبنان میں نہیں بلکہ پورے مشرق وسطیٰ اور پاکستان میں بھی موجود ہیں۔ کئی مسلم ممالک میں اسرائیلی نیٹ ورک مسلمان رہنماؤں کو براہ راست ٹارگٹ کرنے کی بجائے ان ممالک میں فرقہ وارانہ نفرتیں بھڑکاتا ہے اور مذہبی تعصب کی آگ بھڑکانے والوں کی خفیہ امداد کرتا ہے

حسن نصر اللہ کی جگہ نعیم_ قاسم کو ح-ز-ب اللہ کا نیا عبوری سیکرٹری جنرل بنایا گیاہے۔

بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ حسن نصر اللہ نے اپنی زندگی میں نعیم_ قاسم کو حزب اللہ کے آئندہ سربراہ کے طور پر اجاگر کرنا شروع کردیا تھا۔ نعیم قاسم کی کتاب ’’حزب اللہ‘‘ کے کئی زبانوں میں ترجمے ہو چکے ہیں اور کتاب کا مطالعہ بتاتا ہے کہ نعیم قاسم اسرائیل کیخلاف زیادہ سخت پالیسی اختیار کرنے کے حامی ہیں۔میں نے یہ کتاب 2006ء میں بیروت میں پڑھی تھی اور مجھے وہاں یہ پتہ چلا تھا کہ حسن نصر اللہ نے اسرائیل کیخلاف مزاحمت کو ایک ریڈ لائن تک محدود کر رکھا ہے، تاکہ اسرائیل لبنان پر اتنی بمباری نہ کرے کہ لبنان کا پورا انفراسٹرکچر تباہ ہو جائے۔ نعیم قاسم اسرائیل کیخلاف ویسے ہی حملوں کے حامی رہے ہیں جیسا حملہ اکتوبر 2023ء میں حماس نے کیا۔

نعیم قاسم نے اپنی کتاب میں بھی لکھا ہے کہ دشمن کی مضبوط فوج اور ائیر پاور کا واحد حل فدائی حملے ہیں۔ اگر نعیم قاسم نے حزب اللہ کو اسی راستے پر ڈال دیا جس کی نشاندہی انہوں نے کئی سال قبل اپنی کتاب میں کی تھی تو مشرقِ وسطیٰ کی جنگ دیگر خطوں میں بھی پھیلے گی۔ نیتن یاہو کے پاس ائیر پاور اور امریکی ڈرون ہیں۔ نعیم قاسم کے پاس ہزاروں فدائی حملہ آور ہیں۔ افسوس کہ ہم ائیر پاور اور فدائی حملہ آوروں کی ایک نئی جنگ کی طرف بڑھ رہے ہیں جس میں زمینی فوجیں زیادہ اہم نہیں ہوں گی۔

عالمی برادری اس نئی جنگ کو روکنے میں کامیاب نہ ہوئی تو دنیا حسن نصر اللہ کو بھول جائے گی۔ یقین نہ آئے تو حسن نصر اللہ کے جانشین کی کتاب ’’حزب اللہ‘‘ پڑھ لیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .