۲۴ آذر ۱۴۰۳ |۱۲ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 14, 2024
سید حسن نصر اللہ

حوزہ/ انسانی تاریخ میں انقلابی کردار، احساس مسئولیت سے سرشار، جہاد فی سبیل اللہ اور باطل کے خلاف برسر پیکار افراد اس تصور کے ساتھ میدان عمل میں قدم رکھتے ہیں کہ ان کی جان، مال، اولاد اور وجود کو ہر آن خطرہ ہے، لیکن وہ ایک عظیم مشن، نصب العین اور مقصد کے پیشِ نظر ان سب کے لیے ہر لمحہ تیار رہتے ہیں۔

تحریر: بہشتی

حوزہ نیوز ایجنسی| انسانی تاریخ میں انقلابی کردار، احساس مسئولیت سے سرشار، جہاد فی سبیل اللہ اور باطل کے خلاف برسر پیکار افراد اس تصور کے ساتھ میدان عمل میں قدم رکھتے ہیں کہ ان کی جان، مال، اولاد اور وجود کو ہر آن خطرہ ہے، لیکن وہ ایک عظیم مشن، نصب العین اور مقصد کے پیشِ نظر ان سب کے لیے ہر لمحہ تیار رہتے ہیں، گویا وہ موت اور شہادت کے عشق کے ساتھ ہی میدان عمل میں اترتے ہیں اور خدا یہ عظیم مقام ان کو عطا کرکے قافلہ بشریت کے لیے نمونہ عمل ٹھہرتے ہیں۔

شہید سید حسن نصر اللہ کی نصف صدی پر مشتمل خدمات، جہاد فی سبیل اللہ، اسلام ومسلمین کی عظمت، عزت و سربلندی کے لیے جہد مسلسل اور استکبار عالم کے خلاف آپ کا جرات مندانہ موقف اور مستضعفین کی حمایت یہ سب انسانی واسلامی تاریخ کا ایک درخشاں اور افتخار آمیز حصہ ہے۔ آپ نے مکمل اپنا وجود، اولاد، بلکہ ہر چیز خدا کی راہ میں قربان کیا اور پوری زندگی کو اسی راہ میں وقف کردیا۔

خدا کی رضایت،شریعت محمدی کی بقا، حسین ابن علی کی راہ ،ولایت کی اطاعت، مظلومین ومستضعفین عالم کی حمایت میں بہادری، اخلاص نیت کے ساتھ ڈٹ جانا سید شہید کی نمایاں خصوصیات ہیں، جس نے آپ کو تمام محروموں، آزادی خواہوں، مظلومین عالم، راہ خدا میں جہاد کرنے والوں اور استکبار کے خلاف سرگرم عمل شخصیات، گروہوں، تنظیموں اور ہر باشرف انسان کے لیے ایک عظیم مثال، امید اور نمونہ عمل بنادیا۔

شہادت ایسے ہی پاک دل،منکسر المزاج، مخلص اور مجاہد فی سبیل اللہ انسان کے لیے زیب دیتی ہے اور رہبر انقلاب کے مطابق یہ عظیم مرتبہ آپ کا حق تھا، جس پر آپ فائز ہوئے۔

اسلام و قرآن کے مکتب اور اہل بیت اطہار کے پیرو کاروں کے لیے حق وباطل کے معرکہ میں ہمیشہ راہ خدا میں جان کی بازی لگانا یقیناً ایک فخر ہے۔ انبیاء، آئمہ معصومین، فقہا اور اسلامی مجاہدین کی تاریخ اس قسم کی قربانیوں سے بھری پڑی ہے جس کی عظیم مثال کربلا کے تپتی صحرا میں حسین ابن علی کا قیام ہے جس کا تسلسل آج تک اور قیامت تک جاری وساری رہے گا۔ سید حسن نصر اللہ بھی اسی راہ کے مجاہد تھے، جنہوں نے دنیا میں استکبار عالم خصوصا اسرائیل جیسی ناجائز ریاست، اس کے ظلم اور ستم کے خلاف فلسطین اور دنیا کے محروموں، یتیموں، بیواؤں اور بے گناہ انسان کے دفاع میں اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا اور سالار شہیدان کے قافلے سے ملحق ہوئے۔

ہمیں بھی اس موقع پر اپنی ذمہ داری کا احساس کرکے حق وباطل کے معرکہ میں زبان،قلم وعمل بلکہ ہر ممکن طریقے سے حق کا ساتھ دینے اور ظلم کی مخالفت اور معاشرہ میں اپنا انسانی و اسلامی کردار ادا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

شہید و شہادت کا پیغام سمجھنے اور اس راہ پر قائم رہنا ہی شہید سے وابستگی کا عملی اظہار ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .