ہفتہ 15 نومبر 2025 - 11:52
ہماری لغت میں شکست نام کا کوئی لفظ نہیں، ہم مزاحمت کی راہ پر قائم ہیں: شیخ علی دعموش

حوزہ/ حزب اللہ لبنان کی مجلسِ عاملہ کے سربراہ شیخ علی دعموش نے کہا ہے کہ اسرائیل، امریکی حمایت کے ساتھ، روزانہ لبنان پر حملے کر رہا ہے اور عوامی ماحول کو محاصرہ و دباؤ میں لاکر مزاحمتی جذبے کو کمزور کرنے کی کوششیں جاری ہیں، لیکن ہم جنگ نہیں چاہتے، مگر دشمن کے سامنے سر جھکانا ہماری فطرت نہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حزب اللہ لبنان کی مجلسِ عاملہ کے سربراہ شیخ علی دعموش نے جنوبی بیروت میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فوج، امریکہ کی شراکت اور سرپرستی میں، جنگ بندی کے معاہدے کے باوجود لبنان پر روزانہ حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ دشمن عوامی مزاحمتی ماحول کو کمزور کرنے اور لوگوں کی استقامت ختم کرنے کے لیے مختلف حربے استعمال کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’’لبنان آج دو راستوں کے درمیان کھڑا ہے: یا قتل و غارتگری اور محاصرہ جھیلے یا دشمن کے مطالبات کے سامنے جھک جائے۔ ہم جنگ نہیں چاہتے، مگر دشمن کے سامنے شکست جیسی چیز ہماری لغت میں نہیں ہے‘‘۔

شیخ دعموش نے واضح کیا کہ جنگ 27 نومبر 2024 کو اس معاہدے کی بنیاد پر رکی تھی جسے لبنانی حکومت نے طے کیا تھا، اور جس میں دشمن کی پسپائی اور جارحیت روکنے پر اتفاق ہوا تھا۔ ’’حزب اللہ نے اپنی طرف سے مکمل طور پر اس معاہدے کی پابندی کی، مگر دشمن نے پہلے ہی دن سے اس کی خلاف ورزی شروع کر دی اور آج تک پانچ ہزار سے زائد حملے کر چکا ہے، وہ بھی امریکی حمایت کے ساتھ‘‘۔

انہوں نے کہا کہ ان تمام حملوں کے باوجود دشمن لبنانی عوام کی ثابت قدمی کو کمزور نہ کرسکا۔ ’’یہ قوم اپنی سرزمین، اپنی عزت، اپنے امن اور اپنے استحکام پر قائم ہے‘‘۔

شیخ دعموش نے موجودہ مرحلے کو حکومتی ذمہ داریوں کے مکمل نفاذ کا وقت قرار دیا اور کہا کہ ہمیشہ ایک مضبوط اور عادل حکومت کی ضرورت رہی ہے جو عوام کے اعتماد کے اعتماد کو جیتے۔ انہوں نے زور دیا کہ حکومت کے پاس جنگ بندی کی حفاظت کے لیے سرکاری کمیٹی موجود ہے، اور اسی ذریعے دشمن کو معاہدے کی پابندی پر مجبور کیا جانا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ جب تک دشمن اپنے وعدوں پر عمل نہیں کرتا، لبنان کو نہ کسی نئے معاہدے کی طرف بڑھنا چاہئے، نہ کسی نئے مطالبے کی طرف۔

شیخ دعموش نے تعمیر نو کے حوالے سے بتایا کہ حزب اللہ دو راستوں پر بیک وقت کام کر رہی ہے۔ ایک راستہ وہ ہے جس میں حزب اللہ نے اپنی شرعی و اخلاقی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے تین لاکھ ستر ہزار سے زائد متاثرہ رہائشی یونٹس کی تعمیر مکمل کی، بے گھر ہزاروں خاندانوں کو رہائش دی۔

دوسرا راستہ حکومت کے ذریعے ہے، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ امریکہ کھلے عام دباؤ ڈال کر بیرونی امداد کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ لبنان دوبارہ تعمیر نہ ہو سکے۔ ’’اس کے باوجود ہمارا عزم یہی ہے کہ ہم تعمیری کام جاری رکھیں گے اور اگلے مراحل کے بارے میں مناسب وقت پر اعلان کریں گے‘‘۔

انہوں نے کہا کہ جن ترقیاتی و تعمیراتی منصوبوں کا آغاز کیا گیا ہے، وہ ابھی بنیادی مرحلے میں ہیں، اور ورلڈ بینک کے 250 ملین ڈالر کے قرض کا اجرا بھی پارلیمنٹ کی منظوری کا منتظر ہے۔ ’’مرکزی چیلنج یہ ہے کہ ہم سرحدی دیہات کو خالی کرانے کی دشمن کی سازش ناکام بناتے ہوئے اپنے لوگوں کو ان کے گھروں اور زمینوں باقی رکھیں‘‘۔

آخر میں شیخ دعموش نے بلدیہ اور مقامی اداروں کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ شدید مشکلات کے باوجود ان اداروں نے اپنی جان اور وقت صرف کر کے تباہ شدہ دیہات میں زندگی کی رونقیں بحال کی ہیں۔ ’’ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان شاء اللہ مل کر ملک کو دوبارہ تعمیر کریں گے‘‘۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha