حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حزب اللہ لبنان کی ایگزیکٹو کونسل کے نائب صدر شیخ علی دعموش نے اپنے خطبہ جمعہ میں کہا: غزہ میں جنگ بندی میں اصل رکاوٹ اسرائیل کی جارحانہ پالیسی اور اس کے توسیع پسندانہ عزائم ہیں، اسرائیلی حکومت خاص طور پر وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو غزہ اور مغربی کنارے پر جنگ کو جاری رکھنے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہیں تاکہ فلسطینیوں کو بے دخل کیا جائے اور اسرائیل کی تاریخی حدود کو وسیع کیا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا : اسرائیل کی سیاسی پالیسیوں سے یہ بات واضح ہے کہ وہ فلسطین میں اپنی توسیع کے عزائم رکھتا ہے، اس کی ایک مثال جولائی میں اسرائیلی پارلیمنٹ کا وہ فیصلہ ہے جس میں فلسطینی ریاست کے قیام کی مخالفت کی گئی تھی، اس دلیل کے ساتھ کہ فلسطینی ریاست اسرائیل کے لیے خطرہ ہے۔ اسی طرح اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے حالیہ پریس کانفرنس میں مغربی کنارے کو اسرائیل کا حصہ ظاہر کیا۔ اس کے علاوہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اپنی انتخابی تقریر میں اسرائیل کے رقبے کو چھوٹا قرار دیتے ہوئے اس کی توسیع کی خواہش ظاہر کی۔
شیخ دعموش کا کہنا تھا کہ یہ تمام علامات اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہیں کہ نیتن یاہو اور اس کے اتحادی فلسطین کو ایک مکمل یہودی ریاست میں تبدیل کرنے اور وہاں کے باشندوں کو بے دخل کرنے کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ غزہ اور مغربی کنارے پر جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں اور جنگ بندی کے معاہدے پر راضی ہونے کا ارادہ نہیں رکھتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ ہر صورت حال میں نیتن یاہو کے ساتھ شریک ہے اور کبھی بھی سنجیدہ ثالثی نہیں کرتا، امریکہ کی طرف سے غزہ اور لبنان پر اسرائیل کی جارحیت کی مکمل حمایت اور اسرائیل کی سلامتی کے عزم کا کھلم کھلا اعلان کیا جاتا ہے، جبکہ باقی دعوے محض دھوکہ دہی اور فریب ہیں۔
شیخ دعموش نے کہا: جب تک امریکہ اسرائیلی جارحیت کی حمایت کرتا رہے گا، نتن یاہو کو اپنے منصوبوں کے لیے مزید وقت اور مواقع فراہم کرتا رہے گا، اس دوران نتن یاہو اندرونی یا بیرونی دباؤ کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے گا بلکہ غزہ، مغربی کنارے اور لبنان پر اپنی جارحیت جاری رکھے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطین، لبنان اور مزاحمتی قوتوں کے پاس سوائے صبر و مزاحمت کے کوئی راستہ نہیں ہے۔، ہمیں اپنی زمین اور حقوق پر قائم رہنا ہوگا اور دشمن کو میدان میں دباؤ میں رکھنا ہوگ،۔ ہم جانتے ہیں کہ ہمارا راستہ درست ہے اور ان شاء اللہ فتح ہمارا مقدر ہوگی۔