۲۹ شهریور ۱۴۰۳ |۱۵ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 19, 2024
شیخ دعموش

حوزہ/ شیخ علی دعموش نے کہا : اکثر عرب اور اسلامی حکومتوں کی جانب سے فلسطین کے مسئلے کو نظر انداز کر دینا، جو کہ امت کا بنیادی مسئلہ ہے، اور اس فلسطینی عوام کی حمایت نہ کرنا جو کہ جنگ اور تباہی کا سامنا کر رہے ہیں، امت اور مقدسات اسلام کے ساتھ سب سے بڑی خیانت ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حزب اللہ لبنان کی مجلس عاملہ کے نائب صدر، شیخ علی دعموش نے کہا : اکثر عرب اور اسلامی حکومتوں کی جانب سے فلسطین کے مسئلے کو نظر انداز کر دینا، جو کہ امت کا بنیادی مسئلہ ہے، اور اس فلسطینی عوام کی حمایت نہ کرنا جو کہ جنگ اور تباہی کا سامنا کر رہے ہیں، امت اور مقدسات اسلام کے ساتھ سب سے بڑی خیانت ہے۔

شیخ علی دعموش نے مزید کہا : مختلف ممالک کی خاموشی، نتن یاہو کا غزہ اور مغربی کنارے میں جاری جرائم پر اصرار، جنگ کے خاتمے کے لیے سنجیدہ اقدامات نہ کرنا، اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات ختم کرنے کے لیے کوئی قدم نہ اٹھانا، انہیں اسرائیلی جرائم میں شریک بنا رہا ہے اور انہیں صہیونی منصوبے کا حصہ بناتا ہے، جس کا مقصد فلسطین کو ایک یہودی ریاست میں تبدیل کرنا ہے۔

انہوں نے کہا : جو بھی غزہ اور مغربی کنارے کو چھوڑ دیتا ہے، وہ جرم، قتل اور خیانت میں شریک ہے اور فلسطین اور خطے میں صہیونی منصوبے کے نفاذ میں حصہ دار ہے۔

حزب اللہ کے سینئر رکن نے مزید کہا : لبنان سے لے کر یمن، عراق، شام اور ایران تک کے محاذ فلسطین کی حمایت میں ڈٹے ہوئے ہیں اور رہیں گے، ان محاذوں کو روکنے کی تمام کوششیں ناکام ہو چکی ہیں، جب تک جارحیت جاری رہے گی، یہ مزاحمت بھی جاری رہے گی۔

شیخ دعموش نے مزید کہا : دشمن، تمام تباہی، قتل عام اور مظالم کے باوجود اپنے مقاصد حاصل نہیں کر سکا، وہ صہیونیوں کے خوف کو ختم کرنے میں ناکام رہا ہے جو مغربی کنارے میں 7 اکتوبر کو ہونے والے واقعات کے دوبارہ رونما ہونے سے خوفزدہ ہیں، مزاحمتی کارروائیاں بڑھ رہی ہیں اور یہ غاصبوں کے لیے ایک حقیقی چیلنج بن چکی ہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .