حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے منگل، ۲۹ اکتوبر ۲۰۲۵ء کو کتاب "غِنا و موسیقی از منظرِ رہبرِ انقلاب" کی رونمائی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی ہم آہنگی کے باوجود اسرائیل اپنے مقاصد حاصل نہیں کر سکا اور نہ ہی کر پائے گا۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کی مداخلت لبنان اور خطے کے لیے تباہ کن ہے، کیونکہ اس کے نتیجے میں قتل و غارت اور نسل کشی ہو رہی ہے۔ نعیم قاسم کے بقول، امریکہ لبنان اور خطے میں جو کردار ادا کر رہا ہے، وہ دراصل اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ اپنی توسیع پسندانہ پالیسی کے لیے نسل کشی کی قیادت کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نتن یاہو "گریٹر اسرائیل" کا منصوبہ پیش کر رہا ہے جو دراصل "گریٹر امریکہ" کے مفاد میں ہے، اور دنیا بھر میں ٹرمپ جیسے افراد کے اقدامات اسی سوچ کو ظاہر کرتے ہیں۔
شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ لبنان نہ اسرائیل کو اپنی مرضی کے مطابق کچھ دے سکتا ہے اور نہ امریکہ اس پر کچھ مسلط کر سکتا ہے، کیونکہ لبنان کے عوام عزت دار، باشعور اور قربانی دینے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک ایسے مرحلے میں ہیں جہاں درد بھی ہے اور امید بھی، کیونکہ اسرائیل اپنے اہداف تک نہیں پہنچ سکا اور مستقبل میں بھی نہیں پہنچ پائے گا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ لبنان کو باعزت، خودمختار اور طاقتور رہنا چاہیے، کیونکہ اسرائیل نہ تو کسی معاہدے پر عمل کرنا چاہتا ہے اور نہ جنگ کا خاتمہ۔ انہوں نے واضح کیا کہ جو لوگ سمجھتے ہیں کہ حزب اللہ کو غیر مسلح کرنا لبنان کے مسائل کا حل ہے، وہ سخت غلطی پر ہیں، کیونکہ حزب اللہ کا ہتھیار لبنان کی طاقت کا حصہ ہے، اور دشمن یہی نہیں چاہتا کہ لبنان مضبوط ہو۔
نعیم قاسم نے کہا کہ امریکہ اب یہ کوشش کر رہا ہے کہ جو کچھ اسرائیل جنگ کے ذریعے حاصل نہ کر سکا، اسے سیاسی راستے سے حاصل کرے۔ انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ ہمیں دھمکانا بے اثر اور فضول ہے، اور اگر کوئی معاہدہ ہوگا تو لبنان بھی اس کی پاسداری کرے گا، لیکن تمام دباؤ اور سیاسی چالیں محض وقت ضائع کرنے کے مترادف ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ نتن یاہو دنیا بھر میں قتلِ عام کے اعلانات تو کر سکتا ہے، مگر اسرائیل کے مستقبل کے استحکام کی بات نہیں کر سکتا۔
شیخ نعیم قاسم نے امریکی حکومت اور اس کے نمائندوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: "لبنان کو دھمکا کر اس کی طاقت چھیننے اور اسے اسرائیل کے منصوبے کا حصہ بنانے کی کوششیں بند کریں۔ لبنان میں امن صرف اس وقت ممکن ہے جب اسرائیل کو روکا جائے۔"
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کا شرم الشیخ میں دیا گیا صلح کا تاثر دراصل دھوکہ ہے، وہ صلح نہیں بلکہ تسلط کا اشارہ ہے۔
لبنانی حکام سے مخاطب ہو کر نعیم قاسم نے کہا: "آپ ملک کی خودمختاری کے ذمہ دار ہیں۔ آپ کو لبنان کے مفاد میں درست فیصلے اور تعمیرِ نو کے عملی اقدامات کرنے چاہئیں۔"
انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ لبنان کے مرکزی بینک کے سربراہ شہریوں پر مالی دباؤ ڈالنے کا اختیار نہیں رکھتے، اور حکومت کو ان کے خلاف اقدام کرنا چاہیے۔ اسی طرح وزیرِ انصاف کو امریکی و اسرائیلی ایجنٹ بن کر شہریوں پر پابندیاں عائد کرنے کا حق نہیں۔
انہوں نے سوال اٹھایا: "کیا لبنان امریکی قید خانہ ہے؟ کیا ہمارے وزیر اور حکام امریکی حکومت کے ماتحت ہیں؟"
آخر میں نعیم قاسم نے دوٹوک الفاظ میں کہا: "ہم ہرگز یہ قبول نہیں کریں گے کہ لبنان کسی کا غلام یا قید خانہ بنے۔ تمام حکام کو لبنانی حکومت کے تابع رہ کر صرف عوام کے مفاد میں کام کرنا چاہیے۔"









آپ کا تبصرہ