حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل حجت الاسلام شیخ نعیم قاسم نے عظیم جہادی کمانڈر، حاج ابراہیم عقیل (مشہور بہ حاج عبدالقادر) اور «رضوان بریگیڈ» کے کمانڈروں اور سویلین شہداء کی پہلی سالگرہ کی تقریب میں خطاب کے دوران کہا: یہ شہداء راہِ قدس کی آزادی کے شہداء ہیں، وطن کی آزادی کے راستے کے شہداء ہیں اور عزت و وقار کے شہداء ہیں۔
انہوں نے کہا: 20 ستمبر 2024ء کو صیہونی دشمن نے ضاحیہ کے ایک اجتماع میں کمانڈروں کو نشانہ بنایا اور رضوان بریگیڈ کے اٹھارہ کمانڈروں کے ساتھ ساتھ تقریباً پچاس سویلین مرد، خواتین اور بچے بھی شہید ہوئے؛ جن میں سے چار اب بھی لاپتہ ہیں۔
حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے کہا: یہ تمام شہداء حاج عبدالقادر کے ساتھ حق و حقیقت، مقاومت اور وطن کی آزادی کے راستے پر عروج پا گئے۔
انہوں نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر حالیہ اسرائیلی فضائی حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: اسرائیل نے قطر پر بمباری کی حالانکہ وہ سب سے بڑے امریکی اڈے کی میزبانی کرتا ہے۔ یہ درست ہے کہ اسرائیل نے قطر میں حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا لیکن درحقیقت اس نے خطے کے تمام ممالک کو پیغام دیا ہے کہ گویا کوئی بھی اس کے گزند سے محفوظ نہیں۔
حجت الاسلام شیخ نعیم قاسم نے خطے کی صورتحال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اس وقت پورا خطہ ایک استثنائی اور خطرناک سیاسی موڑ پر کھڑا ہے کیونکہ اسرائیل، جو بیسویں صدی کے آغاز میں اس خطے پر مسلط کیا گیا تھا اور جسے ابتدا میں برطانوی استعماری حمایت حاصل تھی اور بعد ازاں امریکی حمایت منتقل ہوئی، ہمارے علاقے میں گہرائی سے جڑیں جما چکا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: یہ غاصب وجود ایک توسیع پسند وجود ہے جو مغرب کا ایک ٹکڑہ، امریکہ کے آلۂ کار کے طور پر اور خطے کے لیے ایک خوفناک اور ایک توسیع پسندانہ ڈھانچہ بن کر ملتوں کی خودمختاری کے حصول میں رکاوٹ بنتا ہے۔
حجت الاسلام شیخ نعیم قاسم نے کہا: اسرائیل، مکمل طور پر امریکی حمایت کے ساتھ ظلم و بربریت اور انسانی و قانونی اور بین الاقوامی اصولوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی انتہا تک پہنچ چکا ہے۔
شیخ نعیم قاسم نے سعودی عرب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: میں سعودی عرب کو دعوت دیتا ہوں کہ مقاومت کے ساتھ روابط کا ایک نیا باب کھولا جائے، ایک ایسا مکالمہ جو مسائل کو حل کرے، تشویشات کا جواب دے اور مفادات کی ضمانت کرے۔
انہوں نے کہا: میں ایسے مکالمے کی دعوت دیتا ہوں جو اس حقیقت پر مبنی ہو کہ اسرائیل دشمن ہے نہ کہ مقاومت۔ اور جو ماضی کے اختلافات کو بھی روکے۔









آپ کا تبصرہ