بدھ 1 اکتوبر 2025 - 06:20
شہید نصراللّٰہ کی سب سے نمایاں خصوصیت ولایت فقیہ کے ساتھ غیر متزلزل وابستگی تھی، مولانا شیخ احمد نوری

حوزہ/شہیدِ مقاومت سید حسن نصرالله کی پہلی برسی کی مناسبت سے حوزہ علمیہ جامعۃ النجف سکردو میں ایک عظیم الشان اجتماع منعقد ہوا، جس میں علمائے کرام سمیت طلباء نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شہیدِ مقاومت سید حسن نصرالله کی پہلی برسی کی مناسبت سے حوزہ علمیہ جامعۃ النجف سکردو میں ایک عظیم الشان اجتماع منعقد ہوا، جس میں علمائے کرام سمیت طلباء نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

شہید نصراللّٰہ کی سب سے نمایاں خصوصیت ولایت فقیہ کے ساتھ غیر متزلزل وابستگی تھی، مولانا شیخ احمد نوری

جامعہ نجف کے شیخ مفید ہال میں طلبہ و اساتذہ کا جم غفیر موجود تھا۔ فضاء میں شہداء کے ترانے گونج رہے تھے اور ہر چہرے پر ایک طرف غم کی پرچھائیاں تو دوسری طرف مقاومت کی عظمت کا شعور نمایاں تھا۔

پروگرام کا آغاز قاری حافظ حامد حسین نے اپنی پراثر آواز میں تلاوتِ قرآن مجید سے کیا، جس کے بعد طالب علم حسین بشیر، محمد عباس بسیجی اور واجد علی نے شہداء کی یاد میں ترانہ پیش کیا۔

شہید نصراللّٰہ کی سب سے نمایاں خصوصیت ولایت فقیہ کے ساتھ غیر متزلزل وابستگی تھی، مولانا شیخ احمد نوری

اس موقع پر جامعہ کے وائس پرنسپل و ممبر جی بی کونسل مولانا شیخ احمد علی نوری نے خطاب کرتے ہوئے شہید سید حسن نصرالله رحمتہ اللہ علیہ کی جدوجہد پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ شہید نصرالله کی پوری زندگی جہاد اور قربانی سے عبارت تھی۔ وہ ایک غریب گھرانے میں پیدا ہوئے، تعلیم کے ساتھ ساتھ مزدوری بھی کی، مگر کبھی اپنی علمی جستجو کو رکاوٹ نہ بننے دیا۔ یہی بات آج کے طلبہ کے لیے ایک عظیم درس ہے۔

شیخ نوری نے مزید کہا کہ شہید سید حسن نصرالله بچپن ہی سے شہید سید موسیٰ صدر کی شخصیت سے بے حد متاثر تھے۔ ایک بار جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ بڑے ہو کر کیا بننا چاہتے ہیں تو انہوں نے جواب دیا: میں شہید سید موسیٰ صدر جیسی شخصیت بننا چاہتا ہوں۔ یہ وہ خواب تھا جو ان کے کردار میں حقیقت بن کر ظاہر ہوا۔

شہید نصراللّٰہ کی سب سے نمایاں خصوصیت ولایت فقیہ کے ساتھ غیر متزلزل وابستگی تھی، مولانا شیخ احمد نوری

انہوں نے بیان کیا کہ سید حسن نصرالله کی فکر اور قیادت پر امام خمینی رضوان اللہ علیہ کا گہرا اثر تھا۔ وہ پہلے مرحلے میں مجلسِ امل کے رکن بنے اور بعد ازاں حزب الله کی قیادت سنبھالی۔ 2006ء کی تینتیس روزہ جنگ میں انہوں نے بنفسِ نفیس قیادت کی اور دنیا کو یہ دکھا دیا کہ ایمان، اخلاص اور ولایتی فکر کے ساتھ کھڑا ہونے والا انسان کس طرح استعمار کے بڑے بڑے منصوبے ناکام بنا سکتا ہے۔

انہوں نے اپنے خطاب میں یہ پہلو بھی نمایاں کیا کہ شہید حسن نصرالله ہمیشہ اللہ پر کامل بھروسہ رکھتے تھے اور حضرت فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا کی بارگاہ سے توسل کرتے تھے؛ یہی وجہ ہے کہ وہ عرب دنیا کے نوجوانوں کے لیے محبوب و مقبول ہستی بن گئے۔ ان کی شخصیت کی سب سے نمایاں خصوصیت ولایت فقیہ کے ساتھ غیر متزلزل وابستگی تھی، جس نے انہیں نہ صرف ایک سیاسی رہنما بلکہ ایک عاشقِ ولایت اور حقیقی مجاہد کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کیا۔

جامعۃ النجف کے پرنسپل شیخ محمد علی توحیدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کسی شخصیت کو پہچاننے کا سب سے بڑا معیار یہ ہے کہ دشمن اس کے بارے میں کیا کہتا ہے اور وہ خود کتنا دشمن شناس ہے۔ اگر اس پیمانے پر شہید سید حسن نصرالله کو پرکھا جائے تو یہ حقیقت کھل کر سامنے آتی ہے کہ عالمِ استکبار کو جتنا خطرہ اس ایک مردِ مجاہد سے تھا، اتنا پورے عرب ممالک سے نہیں تھا۔

انہوں نے حاضرین کو یاد دلایا کہ شہید حسن نصرالله کو نشانہ بنانے کے لیے دشمن نے اسی ہزار کلو وزنی بم استعمال کیا؛ یہ حملہ محض ایک انسان کو ختم کرنے کے لیے نہیں تھا، بلکہ اس فکر اور ان مقاصد کو دبانے کے لیے تھا جنہوں نے عالمِ کفر کی بنیادیں ہلا دی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ شہید نصرالله عالمِ اسلام ہی نہیں، بلکہ پوری انسانیت کے بڑے دشمنوں، امریکہ اور اسرائیل کے خلاف عملی میدان میں ڈٹے رہے۔ وہ محض نعرے باز نہیں تھے، بلکہ عملی طور پر برسرِ پیکار رہے۔

شہید نصراللّٰہ کی سب سے نمایاں خصوصیت ولایت فقیہ کے ساتھ غیر متزلزل وابستگی تھی، مولانا شیخ احمد نوری

انہوں نے دورِ حاضر کی تلخ حقیقتوں کی طرف بھی اشارہ کیا اور کہا کہ کس طرح عالمی طاقتیں مسلمانوں کی دولت لوٹ رہی ہیں؟ آج ٹرمپ دو عرب ممالک سے ڈھائی ہزار ارب کا انعام لے کر رخصت ہوا ہے، لیکن یہی عرب حکمران اپنے عوام کے مسائل حل کرنے سے قاصر ہیں۔ ایسے ماحول میں شہید نصراللّٰه جیسے قائد کی کمی اور زیادہ شدت سے محسوس ہوتی ہے۔

شیخ توحیدی نے شہید کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ وہ اضداد صفات کے حامل تھے۔ کفار و استکبار کے مقابلے میں فولاد کی مانند سخت اور یتیموں و مسکینوں کے سامنے نہایت نرم دل۔ ان کی ذات میں عقلانیت اور جذباتیت دونوں کا حسین امتزاج پایا جاتا تھا۔ ایک طرف وہ وحدتِ امت کے داعی تھے اور دوسری طرف اصولوں پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرتے تھے۔ قیادت اور فداکاری دونوں اوصاف ان میں بدرجۂ اتم موجود تھے۔

شہید نصراللّٰہ کی سب سے نمایاں خصوصیت ولایت فقیہ کے ساتھ غیر متزلزل وابستگی تھی، مولانا شیخ احمد نوری

شہید نصراللّٰہ کی سب سے نمایاں خصوصیت ولایت فقیہ کے ساتھ غیر متزلزل وابستگی تھی، مولانا شیخ احمد نوری

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha