حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے صوبائی صدر علامہ باقر عباس زیدی کا گزشتہ روز امریکی و اسرائیلی صدور کے بیان پر رد عمل میں کہنا تھا کہ ملکی عوام فلسطینی قوم کے ساتھ ہیں، امریکی صدر ٹرمپ کا اولین مقصد اسرائیلی مفادات کا تحفظ ہے، امریکی صدر کی غزہ جنگ بندی کی تجویز نہیں بلکہ سرزمین کا مکمل خاتمہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ کو جنگ بندی کروانے سے زیادہ اسرائیلی قیدیوں کو چھڑوانے کی جلدی ہے۔ امریکی صدر ابراہیم اکارڈ معاہدہ اسرائیلی مفاد میں پاکستان پر مسلط کررہے ہیں۔
علامہ باقر زیدی نے مزید کہا کہ ابراہیمی معاہدہ پر ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کی مُبیّنہ حمایت کے انکشاف کی مذمت کرتے ہیں، ملکی عوام کسی صورت عالمی استعمار کے ابراہیمی معاہدے کی حمایت کو نہیں مانتے، امریکی صدر خطے میں امن کے حقیقی خیر خواہ ہیں تو مٹھی بھر صہیونیوں کی کسی بھی یورپی ممالک میں آبادکاری کروائیں۔
انہوں نے کہا کہ آج دنیا بھر میں مظلوم فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کی مؤثر آواز بلند ہو رہی ہے، امریکی صدر کا ایجنڈا دنیا بھر میں فلسطین کاز کو تنہا کرنا ہے، پاکستانی عوام حماس کی اسلامی جدوجہد اور حق خودارادیت کے حامی ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ دو سالوں سے اسرائیلی بربریت کا جواں مردی سے مقابلے اور استقامت پر غزہ کے مظلوم عوام کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں، اسرائیل مغربی کنار ے سمیت غزہ پر مسلسل حملے کر رہا ہے، قبلہ اوّل اور سرزمین مقدس سے عقیدتی وابستگی ہر غیرت مند مسلمان کا اثاثہ ہے۔
ایم ڈبلیو ایم کے رہنما نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اکیس نکاتی ایجنڈے کا ہدف گریٹر اسرائیل منصوبے کی تکمیل ہے، عالمی برادری فلسطینیوں کو اپنے فیصلے خود کرنے کا حق دلوائے، خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام ضروری ہے، مسئلہ فلسطین کا حل عوامی امنگوں کے مطابق ہونا چاہیئے، فلسطینی عوام اور اسٹیک ہولڈرز کے بغیر کوئی بھی ایجنڈا قابل قبول نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ 21 نکاتی ٹرمپ ایجنڈا فلسطینیوں کے حق خودارادیت کے خلاف ہے؛ وزیراعظم شہباز شریف کی اس معاہدے پر توثیق فلسطینی کاز کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے، حکومت ٹرمپ کے اکیس نکاتی معاہدے کی حمایت سے قبل پارلیمانی و عوامی ریفرینڈم کروائے۔









آپ کا تبصرہ