حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایم ڈبلیو ایم صوبۂ سندھ کے رہنماؤں نے ایک اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے ٹرمپ کے بیس نکاتی ایجنڈے کو مسترد اور سینیٹر مشتاق احمد سمیت دیگر کارکنوں کی فوری رہائی کے لیے اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔
پریس کانفرنس سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ حسن ظفر نقوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجلس وحدت مسلمین ٹرمپ منصوبے کو سختی سے مسترد کرتی ہے؛ ہمیں ٹرمپ کا نہیں قائد اعظم محمد علی جناح کا پاکستان چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار عوام کو معاہدے سے مطلق بے وقوف نہ بنائیں؛ کل اگر کشمیری عوام کے بغیر ٹرمپ مسئلہ کے حل کیلیے اپنا ایجنڈا دیتے ہیں تو کیا حکومت قبول کرے گی؟
انہوں نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ نہ صرف فلسطینی قوم کے بنیادی حقوق کی نفی کرتا ہے، بلکہ غزہ کے مظلوم عوام کے خلاف یہود و نصارٰی کی ایک منظم اور گہری سازش ہے۔ غزہ کے عوام کو ان کے وطن، شناخت، خودمختاری اور جغرافیائی وحدت سے محروم کرنے کی اس مذموم کوشش کے خلاف امت مسلمہ کو آواز بلند کرنا ہو گی۔
ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے رہنما نے کہا کہ اس منصوبے کا مقصد غزہ کو سیاسی طور پر تنہا، معاشی طور پر مفلوج، اور انسانی سطح پر تباہ کرنا اور وہاں کی مزاحمتی آواز کو مکمل طور پر خاموش کرنا ہے۔ غزہ کے عوام کو سیاسی منظرنامے سے نکالنے کی کوشش ایک ناقابلِ قبول اقدام ہے جو بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کی قراردادوں اور انسانی حقوق کے اصولوں کے سراسر خلاف ہے۔اس منصوبے کے ذریعے فلسطینی سرزمین کی تقسیم، انضمام اور غزہ کی علیحدگی کو ایک ''حل'' کے طور پر پیش کرنا اصل میں قبضے کو قانونی جواز فراہم کرنے کی کوشش ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ پر جاری ناکہ بندی، معاشی پابندیاں اور مسلسل عسکری حملے اس منصوبے کے نفاذ کی عملی صورت ہیں، جو غزہ کے لاکھوں مظلوم عوام کو اجتماعی سزا دینے کے مترادف ہیں۔ فلسطینی مجاہدین ایسے کسی دھوکے میں نہیں آئیں گے ٹرمپ کے ایجنڈے پر فلسطین کا سودا کرنے والے مسلم حکمران خیانت کار ہیں۔ امریکہ و صہیونی غاصب ریاست کی افواج نے سرزمین انبیاء فلسطین پر لاکھوں بے گناہ انسانوں کا خون بہایا ہے۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ پاکستانی حکمران خائن عرب بادشاہوں کے طرز عمل اپنا رہے ہیں، کہا کہ خائن عرب حکمرانوں کی طرح فلسطین کا سودا نہ کیا جائے۔ فلسطین میں موجود مزاحمتی جماعتیں غاصب اسرائیل کے خلاف اپنا جائز دفاع کر رہی ہیں۔ اسرائیل مغربی کنارے سمیت غزہ پر مسلسل حملے کر رہا ہے، امریکہ اور یورپی ممالک مشرق وسطیٰ میں امن و امان کے خیر خواہ نہیں۔
علامہ سید حسن ظفر نقوی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ٹرمپ کی امن تجاویزات کو عرب و مسلم ممالک کو مسترد کرنا چاہیے، کہا کہ ہم عالمی برادری، اقوام متحدہ، اسلامی ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس خطرناک اور غیر انسانی سازش کا حصہ بننے کے بجائے اس کے خلاف ڈٹ کر کھڑے ہوں۔ غزہ کے عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات وقت کی اولین ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم فلسطین کی مکمل آزادی، القدس کو دارالحکومت بنانے اور غزہ سمیت پورے فلسطین میں عوام کے حقِ خودارادیت کے لیے اپنی آواز بلند کرتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ منصوبہ تاریخ کے کوڑے دان میں جائے گا، لیکن غزہ کے عوام کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ غزہ فلسطین کا دل ہے، اور دل کی اس دھڑکن کو کبھی خاموش نہیں ہونے دیا جائے گا۔
ایم ڈبلیو ایم رہنماؤں نے گلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیل کا قبضہ کرنے اور سینیٹر مشتاق سمیت 150 سے زائد نہتے کارکنوں کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امدادی قافلے پر اسرائیلی حملہ بین الاقوامی پانیوں میں قانون اور انسانیت دونوں کی صریح توہین ہے؛ یہ واقعہ دراصل غزہ کے غیر قانونی اور غیر انسانی محاصرے کو مزید سخت کرنے کی ایک شرمناک کڑی ہے، قافلہ کسی جنگ کے لیے نہیں، بلکہ بھوک اور پیاس سے تڑپتے غزہ کے بچوں اور مریضوں کے لیے زندگی کا پیغام لے کر نکلا تھا۔ مگر اسرائیلی جارحیت ایک بار پھر دنیا پر عیاں ہوگئی ہے اس ریاست کے اصل عزائم امداد روکنے، ظلم بڑھانے اور انسانیت کو روندنے کے سوا کچھ نہیں۔ حکومت اپنے اس دوغلے رویے کو ترک کرے۔ مگرمچھ کے آنسو بہانے کے بجائے فلسطین کے مظلوم عوام کے ساتھ دے سینیٹر مشتاق سمیت دیگر مغویوں کو فوری آزاد کروایا جائے۔
رہنماؤں نے کہا کہ ملکی عوام امریکی صدر کے ایجنڈے کو مسترد کرتے ہیں اور حکومت فوراً اپنی حمایت واپس لے۔









آپ کا تبصرہ