حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایم ڈبلیو ایم پاکستان عزاداری ونگ کے مرکزی صدر علامہ اقتدار حسین نقوی، جنوبی پنجاب کے صوبائی آرگنائز علامہ قاضی نادر حسین علوی، علامہ غلام مصطفی انصاری، سلیم عباس صدیقی، یافث نوید ہاشمی ایڈووکیٹ نے مظلوم فلسطینیوں کی امنگوں کے برخلاف پاکستان حکومت کی جانب سے امریکی غزہ پلان کی حمایت کے خلاف ملتان پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل ایک غاصب اور ناجائز ریاست ہے جسے کسی صورت تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔ امریکہ نہ صرف اسرائیلی جرائم میں برابر کا شریک ہے، بلکہ ہر مرتبہ جنگ بندی اور انسانی ہمدردی کی قراردادوں کو ویٹو کر کے مظلوم فلسطینی عوام کے زخموں پر نمک چھڑکتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا حالیہ منصوبہ دراصل بدنام زمانہ "ڈیل آف سنچری" ہی کی نئی شکل ہے، جسے کسی بھی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔ یہ افسوسناک امر ہے کہ ہمارے حکمرانوں نے ٹرمپ کا منصوبہ مکمل طور پر پیش ہونے سے پہلے ہی اس کی تائید کر ڈالی اور بانی پاکستان کے اسرائیل کو ناجائز ریاست کہنے کے تاریخی قول کی نفی کر دی، جو دراصل اسرائیل کو بالواسطہ تسلیم کرنے کے مترادف ہے۔
رہنماؤں نے کہا کہ پاکستان میں افراتفری کا ماحول ہے، پاکستان میں مسلمانانِ اسلام کے جگر کو چھلنی کرنے والا ایجنڈا جو لانچ کیا گیا ہے اس کی مذمت کرتے ہیں، پچھلے دو سالوں سے فلسطین ایک مقتل بنا ہوا ہے، یہ مقتل ہمیں پکارتا ہے کہاں ہیں مسلمان؟ ہم اپنی حکومتوں کی طرف دیکھ رہے ہیں کہ وہ جہاد کا اعلان کریں، لیکن ہمارے حکمران ٹرمپ کے ساتھ کھڑے ہوگئے، مجلس وحدت مسلمین اسرائیل کو تسلیم کرنے والی کسی بھی سرگرمی میں مزاحمت کرے گی، یہ ایک گھناونا کھیل ہے جو کھیلا جارہا ہے جسے ہرگز نہیں کھیلنے دیں گے، ٹرمپ ہمیشہ سے اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے، لہٰذا یہ نہیں ہوسکتا ہم ٹرمپ کے ایجنڈے کے حامی بنیں، بڑی عجیب بات ہے امن کا پیغام لانے والے امریکہ نے گزشتہ مہینے میں فلسطین کے حوالے سے جنگ بندی کی قرارداد کو اقوام متحدہ میں ویٹو کیا، ہم پاکستانی پاسپورٹ سے اسرائیل کے حوالے سے تحریر کو ختم نہیں ہونے دیں گے۔
اُنہوں نے کہا کہ امریکی بیس نکاتی ایجنڈے میں اسرائیلی جارحیت کے حوالے سے ایک لفظ بھی موجود نہیں۔ ہم فلسطین کے حوالے سے قائد اعظم کے مؤقف سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ دو ریاستی حل فلسطینیوں کی آواز نہیں ہے، جن لوگوں کو قائد اعظم کا پاکستان منظور نہیں ہے وہ مہربانی فرما کر جس ملک کو اچھا سمجھتے ہیں وہیں چلے جائیں، یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے یہ ٹرمپ کا نہیں قائد اعظم اور علامہ اقبال کا پاکستان ہے۔ ہم اسرائیل کے مخالف ہیں اور رہیں گے۔ ہم فلسطینیوں کے ساتھ ہیں اور ظالم کے ساتھ نہیں مظلوم کے ساتھ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں صحافیوں پر بہیمانہ تشدد کی بھی شدید مذمت کرتے ہیں، جب اپنے شہریوں کے ساتھ یہ رویہ ہو تو ہم دنیا کو کس منہ سے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم پر آواز بلند کر سکتے ہیں؟ یہ غیرقانونی اور غیرآئینی حکومت ہے اور ہارا ہوا یہ لشکر بوکھلاہٹ کا شکار ہو کر عام عوام پر ظلم پر اتر آیا ہے۔









آپ کا تبصرہ